
کراچی میں افغان شہریوں کی گرفتاریوں کو پڑوسی ممالک کے کشیدہ تعلقات کے تناظر میں بھی دیکھا جا رہا ہے۔ صوبہ سندھ کی پولیس نے بتایا ہے کہ مارے جانے والے متعدد چھاپوں میں کم از کم بارہ سو افغان شہریوں کو حراست میں لیا گیا ہے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ حکام کے مطابق یہ افراد بغیر کسی سفری دستاویز کے بغیر کراچی میں داخل ہوئے تھے۔
Published: undefined
حکومت سندھ کے ترجمان مرتضی وہاب نے بتایا کہ انہی افغان شہریوں کو گرفتار کیا گیا ہے، جو غیر قانونی طور پر اس صوبے میں رہ رہے تھے۔ ان کے بقول ایسے افراد کو جلد از جلد ملک بدر کر دیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس سال کے دوران سندھ میں غیر قانونی طور پر مقیم ہونے کی وجہ سے حراست میں لیے جانے والے اور ملک بدر کیے جانے والے افغان شہریوں کی تعداد کتنی تھی۔
Published: undefined
کراچی کی مقامی انتظامیہ اور پولیس نے مزید بتایا کہ زیر حراست افراد کو سزا مکمل ہونے یا پھر ان کے وکیل کی جانب سے کاغذی کارروائی مکمل کر لینے کے بعد ہی افغانستان واپس بھیجا جائے گا۔ حکام کا دعویٰ ہے کہ زیادہ تر گرفتارشدگان واپس اپنے ملک جانا چاہتے ہیں۔
Published: undefined
پاکستان ہیومن رائٹس کمیشن نے اس ماہ جو اعداد وشمار جاری کیے ہیں ان کے مطابق کراچی کی سخت نگرانی والی جیل میں قید افغان شہریوں میں کم از کم 139 خواتین اور 165 بچے شامل ہیں۔
Published: undefined
کابل میں طالبان کے زیرانتظام وزارت خارجہ کے ایک ترجمان عبدالقادر بلخی نے بتایا کہ سفارت خانے کے اہلکاروں نے اپنے پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ ملاقات میں اس معاملے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ ان کے مطابق، ''پاکستانی حکام نے بارہا ایسے گرفتار شدگان کی فوری رہائی کی یقین دہانی کرائی ہے لیکن انہوں نے اپنے وعدوں کا پاس نہیں رکھا۔ ہمارے خیال میں پاکستان میں افغان شہریوں کے ساتھ یہ ذلت آمیز رویہ کسی کے بھی مفاد میں نہیں۔‘‘
Published: undefined
بلخی نے مزید بتایا کہ افغان شہریوں کو پاکستان نہ جانے کی ہدایات دی گئی ہیں، ''ہم نے انہیں کہا ہے کہ انتہائی مجبوری میں ہی پاکستان کا سفر کریں اور بغیر مناسب دستاویز کے پاکستان بالکل بھی نہ جائیں‘‘۔
Published: undefined
غیر قانونی طور پر زیر حراست افغان شہریوں کو قانونی مدد فراہم کرنے والی ایک وکیل منیزہ کاکڑ نے بتایا کہ کراچی کی جیلوں میں کم از کم چودہ سو افغان شہری قید ہیں، ''ہمیں پاکستان بھر کی جیلوں میں رکھے جانے والے افغانوں کی اصل تعداد کے بارے میں تو نہیں پتا۔ مگر اس دوران ہم کئی سو افغان شہریوں کو رہا کروا کر ان کے ملک واپس بھجوا چکے ہیں‘‘۔
Published: undefined
انہوں نے مزید بتایا کہ کچھ بیمار اور حاملہ افغان خواتین علاج معالجے کے لیے افغانستان سے فرار ہو کر کراچی پہنچی تھیں اور بھی گرفتار شدگان میں شامل ہیں۔ منیزہ کاکڑ کے بقول گزشتہ مہینے درجنوں افغان شہریوں کو ان کی سزا مکمل کرنے کے بعد ملک بدر کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے تجویز دی کہ ایسی سزائیں زبانی اور علامتی طور پر ہونی چاہییں تاکہ گرفتار کیے جانے والوں کی واپسی کا عمل فوری مکمل کر لیا جائے۔
Published: undefined
پاکستان میں ایسی گرفتاریاں معمول کی بات ہیں۔ اکتوبر کے اوائل میں کراچی اور دیگر علاقوں میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی گرفتاری کے لیے اس طرح کے چھاپے مارے جا چکے ہیں۔ کراچی میں افغان قونصل خانے کے ایک اہلکار گل دین کے مطابق وہ گرفتارشدگان کی فوری اور باوقار انداز میں واپسی کے معاملے پر پاکستان حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
Published: undefined
افغانستان میں طالبان کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے پاکستان آنے والے افغان شہریوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر معاشی حالات کی تنگی، طبی سہولیات کی عدم دستیابی اور ظلم و جبر سے بچنے کے لیے پاکستان کا رخ کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان میں اندراج شدہ افغان مہاجرین کی تعداد تیرہ لاکھ بنتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined