سماج

آبادی میں مذہبی عدم توازن سے ملک تقسیم ہو سکتا ہے، آر ایس ایس

سخت گیر ہندو تنظیم آر ایس ایس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ آبادی میں مذہبی عدم توازن بھارت کی تقسیم کی وجہ بن سکتا ہے۔ انہوں نے آبادی کے کنٹرول کے لیے پالیسی بنانے پر زور دیا۔

آبادی میں مذہبی عدم توازن سے ملک تقسیم ہو سکتا ہے، آر ایس ایس
آبادی میں مذہبی عدم توازن سے ملک تقسیم ہو سکتا ہے، آر ایس ایس 

بھارت میں سخت گیر ہندو اور حکمراں ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی مربی تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ نے کہا ہے کہ ملک میں آبادی پر کنٹرول کی لیے پالیسی بنانے کی ضرورت ہے اور اس میں مذہبی توازن کو برقرار رکھنا بڑی اہمیت کا حامل ہے۔

Published: undefined

آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت دسہرا کے موقع پر تنظیم کی ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔ روایت کے طور پر دسہرا فیسٹیول پر تنظیم کا سربراہ اپنے کارکنان سے خطاب کرتا ہے اور ملک میں ہندوؤں کی ترجیحات کیا ہونی چاہیں، ان کو اجاگر کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

Published: undefined

آبادی میں اضافے پر آر ایس ایس کے تحفظات

موہن بھاگوت نے ناگ پور میں پانچ اکتوبر کی صبح اپنے خطاب کے دوران ہندوتوا سمیت کئی موضوعات پر بات کی لیکن سب سے اہم مسئلہ آبادی کا اٹھایا اور کہا کہ اس پر قابو پانے کے لیے حکومت کو پالیسی بنانے کی ضرورت ہے تاہم اس سلسلے میں مذہبی توازن پر توجہ دینے کی بھی ضرورت ہے۔

Published: undefined

ان کا کہنا تھا، ''آبادی کا عدم توازن جغرافیائی حدود میں تبدیلیوں کا باعث بنتا ہے ۔۔۔ آبادی پر کنٹرول اور مذہب کی بنیاد پر آبادی کا توازن ایک اہم موضوع ہے جسے اب مزید نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔۔۔ اس لیے آبادی سے متعلق ایک جامع پالیسی وضع کرنے کی ضرورت ہے، اور اسے سب پر یکساں طور پر نافذ کیا جانا چاہیے۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے آر ایس ایس اور اس سے وابستہ تنظیموں کے اہم ایجنڈے کو دہراتے ہوئے کہا، ''شرح پیدائش تو ایک وجہ ہے، زبردستی، لالچ اور طمع کے ذریعے تبدیلی مذہب کے ساتھ ہی ہمسایہ ممالک سے غیر قانونی طور پر بھارت آنے والے افراد بھی آبادی بڑھنے کی بڑی وجوہات میں سے ہیں۔‘‘

Published: undefined

موہن بھاگوت نے ''مذہب پر مبنی عدم توازن‘‘ اور ''زبردستی مذہب کی تبدیلی‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر ''اس کی روک تھام کے لیے ضروری اقدامات نہ کیے گئے، تو اس سے ملک کے ٹوٹنے کا خدشہ پیدا ہو سکتا ہے۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے سن 1947ء میں ہندوستان کی تقسیم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، ''ہم نے خود اسے بھگتا ہے۔۔۔ اس کے لیے مشرقی تیمور، کوسوو اور جنوبی سوڈان کی مثالیں دیکھ لیں۔ آبادی میں مذاہب کے درمیان عدم توازن کی وجہ سے ابھرنے والے یہ نئے ممالک ہیں۔‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ بھارت کی ہندو تنظیمیں اکثر یہ الزام لگاتی ہیں کہ مسلمانوں کی آبادی ہندوؤں کے مقابلے میں زیادہ بڑھ رہی ہے اور کئی ہندو قوم پرست رہنما ماضی میں بھی یہ مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ مسلم آبادی پر کنٹرول کی ضرورت ہے۔ حالانکہ سرکاری اعداد و شمار اور ماہرین کی رائے ان کے دعوؤں سے یکسر مختلف ہے۔

Published: undefined

موہن بھاگوت کا کہنا تھا، ''آبادی کو وسائل کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر یہ وسائل کی تعمیر کے بغیر بڑھتی ہے، تو پھر یہ ایک بوجھ بن جاتی ہے۔ تاہم ایک اور نظریہ یہ ہے کہ آبادی کو اثاثہ سمجھا جاتا ہے۔ ہمیں دونوں پہلوؤں کو ذہن میں رکھتے ہوئے آبادی کی پالیسی پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

Published: undefined

بھارت میں آبادی پر کنٹرول کی بات ہوتی رہی ہے اور اس پر قانون بنانے کا مطالبہ بھی ہوتا رہا ہے، تاہم حکومت کی جانب سے بذات خود ابھی تک اس سمت میں کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔

Published: undefined

مبصرین کے مطابق آر ایس ایس کے سربراہ کی جانب سے کھل کر اس موضوع پر اس طرح بات کرنے کا مطلب یہ ہے کہ مودی کی حکومت بھی اب اس پر جلدی غور و فکر کر سکتی ہے۔

Published: undefined

خواتین کو با اختیار بنانے پر زور

آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے سالانہ دسہرہ کی تقریب میں یہ بھی کہا کہ خواتین کو کام کرنے کی آزادی اور تمام شعبوں میں مساوی حقوق دینا ضروری ہے: ''اپنے خاندانوں کے اندر تبدیلی شروع کرتے ہوئے، ہمیں اسے تنظیم کے ذریعے معاشرے تک لے جانا پڑے گا۔ جب تک خواتین کی مساوی شرکت کو یقینی نہیں بنایا جاتا، ملک کی ترقی کے لیے کی جانے والی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی۔‘‘

Published: undefined

ان کا مزید کہنا تھا، ''ہمیں اپنی خواتین کو با اختیار بنانا ہو گا۔ خواتین کے بغیر معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined