سروے کے مطابق تہتر فیصد لوگوں نے کہا کہ امریکا کے لیے ان کی سوچ میں بدتری آئی ہے۔ اس کے برعکس محض چھتیس فیصد افراد نے کہا کہ کورونا کے بعد چین کے لیے ان کی رائے مزید خراب ہوئی ہے۔
Published: undefined
رائے عامہ کا یہ جائزہ جرمن غیر سرکاری تنظیم کیوربر فاؤنڈیشن کی طرف سے کرایا گیا۔ اس سروے میں شامل ہزار میں سے پچیس فیصد لوگوں نے کہا کہ چین کے حوالے سے ان کی رائے میں بہتری آئی ہے۔ تاہم اکہتر فیصد کا کہنا تھا کہ چین کو چاہییے تھا کہ وہ اس وائرس کو قابو کرنے میں شفافیت دکھاتا اور اسے پھیلنے سے روکتا۔
Published: undefined
جرمن شہری روایتی طور پر خود کو امریکا کے کافی قریب سمجھتے ہیں۔ لیکن صدر ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد اس گرمجوشی میں کمی دیکھی گئی اور اب کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد لوگوں کے رویوں میں بظاہر زیادہ تبدیلی نظر آئی ہے۔
Published: undefined
پچھلے سال ستمبر میں ایک سروے کے مطابق پچاس فیصد جرمن شہری امریکا سے قریبی رشتوں کے حق میں تھے۔ آج یہ تعداد کم ہو کر سینتیس فیصد رہ گئی ہے۔
Published: undefined
اس کے برعکس چین کے بارے میں لوگوں کی سوچ میں بہتری آئی ہے۔ ستمبر میں چوبیس فیصد لوگ چین کے ساتھ اچھے تعلقات کے حق میں تھے جبکہ آج ایسے لوگوں کی تعداد بڑھ کر چھتیس فیصد نظر آتی ہے۔
Published: undefined
کیوربر فاؤنڈیشن میں بین الاقوامی تعلقات کی تجزیہ نگار نورا میولر کہتی ہیں، ''جرمنوں میں امریکا کے حوالے سے شکوک وشبہات بڑھ رہے ہیں۔ یہ ایک تشویشناک رُجحان ہے، جس پر دونوں ملکوں کی سیاسی قیادت کو توجہ دینی چاہییے۔‘‘
Published: undefined
دنیا بھر میں کورونا سے متاثرہ لوگوں کی تعداد سینتالیس لاکھ ہوگئی ہے جبکہ اس وبا نے تین لاکھ پندرہ ہزار جانیں لے لی ہیں۔ امریکا کی جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق، امریکا میں نوے ہزار اموات جب کہ یورپ میں ایک لاکھ ساٹھ ہزار اموات ہو چکی ہیں۔
Published: undefined
اس دوران امریکا میں سیاسی مخالفین صدر ٹرمپ پر تنقید کرتے رہے ہیں کہ وہ پہلے تو اس بیماری کے خطرے کو جھٹلاتے رہے اور پھر بعد میں اپنے بیانات سے لوگوں کو گمراہ کرتے رہے۔ صدر ٹرمپ کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ اور اس کے باعث امریکی معیشت کو پہنچنے والے نقصانات کا الزام چین اور ڈبلیو ایچ او پر عائد کرتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined