سماج

اقوام متحدہ میں میانمار کے سفیر کا فوجی جنتا پر'قتل عام‘ کا الزام

میانمار کے سفیر نے اقوام متحدہ کو بتایا ہے کہ فوج نے ملک کے شمال مغربی شہر کانی میں جولائی میں مبینہ طورپر 'قتل عام‘ کیا ہے۔ وہاں 40 افراد کی لاشیں ملی تھیں۔

اقوام متحدہ میں میانمار کے سفیر کا فوجی جنتا پر'قتل عام‘ کا الزام
اقوام متحدہ میں میانمار کے سفیر کا فوجی جنتا پر'قتل عام‘ کا الزام 

اقوام متحدہ میں میانمار کے سفیر کیاو موئے ٹن ، جنہوں نے فوجی جنتا کے حکم کے باوجود اپنا عہدہ چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے، نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش کو منگل تین اگست کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں انہوں نے لکھا کہ میانمار کی فوجی جنتا نے جولائی میں سکینگ علاقے کے شہر کانی شہر میں یہ قتل عام کیا تھا۔

Published: undefined

فوجی جنتا نے قتل عام کے واقعے کی تردید کی ہے۔ دوسری طرف خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے کیونکہ سیگنگ ایک دور افتادہ علاقہ ہے اور وہاں موبائل نیٹ ورک کام نہیں کر رہے ہیں۔

Published: undefined

میانمار کے سفیر کیاو موئے ٹن نے اپنے خط میں مزید لکھا ہے کہ فوجیوں نے نو اور 10 جولائی کے درمیان شہر کے قریب واقع ایک گاؤں میں 16 مردوں کو اذیتیں دینے کے بعد ہلاک کردیا۔ جس کے بعد علاقے میں رہنے والے تقریباً 10 ہزار افراد کو جان بچانے کے لیے وہاں سے بھاگنا پڑا۔

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا ہے کہ 26 جولائی کو مقامی جنگجوؤں اور سکیورٹی فورسیز کے درمیان تصادم کے بعد وہاں سے مزید 13 لاشیں ملیں۔ کیاو موئے ٹن نے کہا ہے کہ ایک 14 سالہ بچے سمیت 11 مزید افراد کو 28 جولائی کو ایک اور گاؤں میں قتل کرنے کے بعد ان کی لاشوں کو جلا دیا گیا۔

Published: undefined

سفیر کیاو موئے ٹن نے اپنے خط میں عالمی رہنماوں سے حکمران فوجی جنتا کو ہتھیاروں کی فراہمی پرپابندی عائد کرنے اور ”فوری انسانی مداخلت" کرنے کی اپیل کی ہے۔ کیاو موئے ٹن نے اے ایف پی سے کہا،”ہم فوج کو میانمار میں اس طرح کی ظلم و زیادتی کا سلسلہ جاری رکھنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ اقوام متحدہ اور بالخصوص اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو چاہئے کہ وہ اس پر فوری کارروائی کرے۔"

Published: undefined

فوج کی طرف سے میانمار میں یکم فروری کو سویلین حکومت کا تختہ پلٹ دینے کے بعد سے ہی ہنگامہ جاری ہے۔ حقوق انسانی پر نگاہ رکھنے والے ایک مقامی گروپ کے مطابق بغاوت کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے خلاف فوجی کارروائیوں میں اب تک نو سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

Published: undefined

کیاو موئے ٹن نے فوجی بغاوت کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا اور انہوں نے فوجی جنتا کے اس دعوے کو بھی مسترد کر دیا ہے کہ وہ میانمار کی نمائندگی نہیں کرتے۔ اقوام متحدہ اب بھی انہیں میانمار کا جائز سفیر تسلیم کرتا ہے۔

Published: undefined

میانمار کی فوجی جنتا نے کیاو موئے ٹن کے جمہوریت نواز مظاہرین کے حق میں دیے گئے بیانات کی وجہ سے فروری میں ہی انہیں اقوام متحدہ میں سفیر کے عہدے سے برطرف کر دیا تھا۔ میانمار میں جاری شورش کو ختم کرنے کے لیے بین الاقوامی مداخلت کی اپیلیں کرنے والے کیاو موئے ٹن نے بدھ کے روز بتایا کہ انہیں ملنے والی دھمکیوں کے مدنظر امریکی حکام نے ان کی سیکورٹی بڑھا دی ہے۔

Published: undefined

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا،”مجھے دھمکیاں ملی تھیں۔" گو کہ انہوں نے ان دھمکیوں کی تفصیلات نہیں بتائیں تاہم کہا،”نیویارک میں پولیس اور سکیورٹی حکام اس معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں۔" میانمار کی فوجی حکومت نے اتوار کے روز کہا تھا کہ وہ اگست 2023 تک ملک میں نافذ ہنگامی حالات ختم کر دے گی اور انتخابات کا انعقاد کرایا جائے گا۔ حالانکہ اس سال فروری میں بغاوت کے بعد فوج نے صرف ایک برس تک ہنگامی حالت نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined