جارڈن وجد کے سے عالم میں اٹھتا ہے اور درگاہ نظام الدین کی جالی کے سامنے بے یقینی کے سے عالم میں کھڑا ہو جاتا ہے۔ خالی نظروں سے جالی کے پار دیکھتا ہے۔ یہ نظر وحشتیں سمیٹتی ہے اور واپس آجاتی ہے۔ جارڈن منکر ہے۔ جیسے کسی نے بتایا ہو کہ یہ محبت ہے، مگر وہ بدک گیا ہو۔ دل سے دعا کر رہا ہو۔ خدارا، یہ محبت نہ ہو۔ خدا کرے، یہ محبت نہ ہو۔ شاید وہ بھید پا گیا تھا، کہ محبت عشقِ لاحاصل بھی بن سکتی ہے۔
Published: undefined
ہیر، زندگی کے نئے سفر پہ گامزن ہونے لگتی ہے تو خود کو الجھا ہوا پاتی ہے۔ جیسے جاڑے میں گرم بستر سے پاؤں نکالتے ہی موسم کی شدت کا احساس ہوتا ہے، ویسے ہی ہیر اپنی رو جاتے جاتے ایک دم ٹھٹھک جاتی ہے۔ اس پہ بھید کھلتا ہے کہ وہ تو محبت کی حدود میں آ چکی ہے۔ مگر ہیر کی محبت سلجھی اور سبھاؤ والی ہے۔ اس کو احساس نہیں ہوتا مگر محبت اس پر پھوار کے جیسے برس رہی ہوتی ہے۔ خود کو بھیگا ہوا دیکھتی ہے تو اسے احساس ہوتا ہے۔ نہیں، اسے ادراک ہوتا ہے۔ محبت کا ادراک۔ ہیر نے جی ہی جی میں تسلیم کرلیا، ہاں یہ محبت ہے۔ (فلم راکسٹار)
Published: undefined
جے۔۔۔ میرا کی تصویر بچانے کو اپنی جان دینے کو تیار ہے۔ باقی ہر متاع جاتی ہے تو جائے، مگر، میرا کی تصویر اس کے لیے کل کائنات ہے۔ اسے کیسے کھویا جا سکتا ہے۔ زخمی حال، لٹا پٹا جے میرا کی تصویر دیکھتا ہے تو اس کے دل سے ایک دہائی نکلتی ہے، یہ تم تھی؟ میرا؟
Published: undefined
اور یہ میرا ہی تھی جس کی دوری جے کو کھائے جارہی تھی۔ اس کے وجود میں سناٹوں نے گھر کر لیا تھا۔ ادراک نے جے "جیسے ویرانے میں چپکے سے بہار آ جاۓ” کی تمثیل بنادیا تھا۔ دہائی میں سے ایک قہقہہ سا برامد ہوتا ہے۔ جیسے اب پرسکون ہونے کی وجہ مل گئی ہو۔ گویا خالی پن ہے تو اس کا مداوا وہ میرا سے کروا سکتا ہے۔ یا جیسے اس بات پہ فخر کر رہا ہو کہ میرا کی غیر موجودگی کا حق تھا کہ اس کی ذات خالی پن کا شکار ہو، اور اب اس نے یہ حق ادا کر دیا ہو۔ کیسے بے آسروں کی چھت بن جانے کا اہل ہے محبت کا یہ ادراک۔ (فلم لو آج کل)
Published: undefined
ایک ہی دن وید کے ساتھ گزارنے کے بعد، تارا اگلی صبح کمرے کی کھڑکی سے باہر دیکھے تو وید کھلنڈرے پن سے گلی کے بچوں کے ساتھ کھیل میں مصروف ہے۔ تارا چائے بنا کر نیچے گلی میں آ جاتی ہے۔ سورج کی نرم دھوپ ہے یا نویکلے جذبے کی حدت، تارا سرشار ہے۔ محبت کا ادراک ایک طمانیت کا باعث ہے۔ اور وہ اسی سرشاری کے عالم میں آنکھیں موند لیتی ہے۔ (فلم تماشا)
Published: undefined
وید، اپنی ذات کی تلاش میں نکلتا ہے تو دل میں تارا ایک پھانس کی طرح گڑی ہے۔ مگر یہ محبت نہیں ہے۔ وحشت ہے، مایوسی ہے، ٹھکراۓ جانے کا احساس ہے، یا کچھ اور ہے۔ محبت بہرحال نہیں ہے۔ ابھی تو وید خود سے ہی آشنا نہیں ہے۔خود سے ملاقات ہوئی تو پہلا ادراک تارا کی محبت کا ہوا۔ اور وید باد صبا کی طرح ہلکا اڑتا پھرنے لگا۔ (فلم تماشا)
Published: undefined
بعض لوگوں کے لیے خوش کن، بعض کے لیے وحشت زدہ، بعض کو مسحور کرنے والا، اور بعض کو بےآسرا کرنے والامحبت کے ادراک کا لمحہ۔ ہوتا مگر جادوئی ہے۔ پوری کائنات تھم جاتی ہے۔ کوئی آپ سے کہتا ہے، یہ محبت ہے! یہ ہے محبت۔
Published: undefined
اس لمحے کا خمار کچھ ایسا ہے کہ پورے زمانے کو سمیٹ کر اس میں رکھا جاسکتا ہے۔ جب کہیں زندگی میں اندھیرا ہو، یہ لمحہ توانائی کے نئے دیے روشن کردیتا ہے۔ دیے جلتے رہتے ہیں غمِ روزگار چلتا رہتا ہے۔
Published: undefined
نوٹ: ڈی ڈبلیو اُردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined