پنجاب: وزیر برائے صنعت اور این آر آئی کلدیپ دھالیوال نے دیا استعفیٰ، نو منتخب رکن اسمبلی سنجیو اروڑا کو ملی ذمہ داری

کلدیپ سنگھ دھالیوال نے کہا کہ ’’میں پنجاب اور پنجابی کے لیے کام کرتا رہوں گا۔ میں اپنے حلقہ کے لیے بھی کام کروں گا، پارٹی جو بھی کام سونپے گی اسے دل سے نبھاؤں گا۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>کلدیپ سنگھ دھالیوال (ویڈیو گریب)</p></div>

کلدیپ سنگھ دھالیوال (ویڈیو گریب)

user

قومی آواز بیورو

پنجاب کی بھگونت مان حکومت میں وزیر کلدیپ سنگھ دھالیوال نے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ استعفیٰ کے بعد ان کا پہلا ردعمل بھی سامنے آ گیا ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ آج بھی پارٹی کے وفادار سپاہی ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔ انہوں نے پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان کا شکریہ ادا کیا کہ انہیں 3.5 سال کابینہ میں رہنے کا موقع ملا۔

سابق وزیر کلدیپ دھالیوال نے کہا کہ ’’میں پنجاب اور پنجابی کے لیے کام کرتا رہوں گا۔ میں اپنے حلقہ کے لیے بھی کام کروں گا، پارٹی جو بھی کام سونپے گی اسے دل سے نبھاؤں گا۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’آپ کا بیٹا، آپ کا بھائی، کبھی پنجاب کو پیٹھ نہیں دکھائے گا۔ میرے لیے وزارتی عہدہ اتنی اہمیت نہیں رکھتا، جتنی پنجاب رکھتا ہے۔ میں امریکہ کی شہریت چھوڑ کر پنجاب کے لیے آیا ہوں، میرے بچے وہیں رہتے ہیں۔‘‘ دھالیوال کا کہنا ہے کہ ’’میں نے 10 سال پارٹی میں کام کیا، ایک بھی چھٹی نہیں لی۔ دل سے کام کرتا ہوں، اب بھی کرتا رہوں گا۔‘‘ انہوں نے اپنے استعفیٰ کے تعلق سے کہا کہ ’’میں نے اپنی مرضی سے استعفیٰ دیا ہے۔ میرے لیے پنجاب سب سے پہلے آتا ہے، میرے لیے عہدہ اور محکمہ اہم نہیں ہے۔ مجھے کہا گیا کہ کسی اور کو موقع دیا جائے گا، تو میں نے کہا کہ ہاں ضرور موقع ملنا چاہیے، اسی لیے میں نے استعفیٰ دیا۔ کوئی مسئلہ نہیں ہے، میں پارٹی کے ساتھ ہوں۔‘‘


اس درمیان لدھیانہ مغرب سے عام آدمی پارٹی کے نو منتخب رکن اسمبلی سنجیو اروڑا کو کلدیپ سنگھ دھالیوال کی جگہ پر کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔ انہیں محکمہ صنعت اور این آر آئی کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ یہ دونوں محکمے پہلے کلدیپ سنگھ دھالیوال کے پاس تھے۔ واضح ہو کہ گزشتہ ہفتہ ہی کابینہ کی توسیع ہونی تھی، لیکن گورنر گلاب چند کٹاریہ کی مصروفیت کی وجہ سے مؤخر کر دیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔