سماج

چھ خلیجی عرب ریاستوں میں یہودی برادریوں کا علاقائی اتحاد

خلیج کی چھ عرب ریاستوں میں آباد یہودی برادریوں نے اسرائیل اور خطے کے ممالک کے بڑھتے ہوئے تعلقات کے پیش نظر اپنا ایک اتحاد قائم کر لیا ہے۔

تصویر آئی اے این ایس 
تصویر آئی اے این ایس  

گزشتہ برس متحدہ عرب امارات اور بحرین کے اسرائیل کے ساتھ باقاعدہ تعلقات قائم کرنے کے فیصلوں کے بعد سے اسرائیل اور خلیجی عرب ریاستون کے باہمی روابط میں سیاسی، سماجی اور اقتصادی پہلوؤں سے مسلسل گرم جوشی دیکھنے میں آ رہی ہے۔

Published: undefined

یہ پیش رفت اسی گرم جوشی کا نتیجہ ہے کہ اب تیل سے مالا مال ان عرب ممالک میں یہودی برادریوں نے اپنی ثقافت کے فروغ کے لیے اپنے اپنے ممالک کی قومی سرحدوں سے باہر تک پھیلا ہوا ایک علاقائی اتحاد قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

Published: undefined

'یہودی طرز زندگی کا فروغ‘

Published: undefined

ایسوسی ایشن آف گلف جیوئش کمیونیٹیز (AGJC) بحرین، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، کویت، قطر اور عمان میں آباد یہودی برادریوں کی نمائندگی کرے گی۔ خطے کے یہی چھ ملک ایسے ہیں، جنہوں نے حکومتی سطح پر باہمی تعاون کے فروغ کے لیے پہلے ہی خلیجی تعاون کونسل یا جی سی سی کے نام سے اپنی ایک علاقائی تنظیم بھی قائم کر رکھی ہے۔

Published: undefined

گلف جیوئش کمیونیٹیز ایسوسی ایشن کی طرف سے پیر کی رات جاری کردہ پہلے بیان میں کہا گیا کہ اس تنظیم کے قیام کا مقصد ان چھ ممالک میں 'یہودی طرز زندگی کو اس طرح فروغ دینا ہے کہ وہ مقامی باشندوں اور غیر ملکی مہمانوں دونوں کے لیے سود مند‘ ثابت ہو سکے۔ یہ تنظیم ایک ایسے وقت پر قائم کی گئی ہے جب اس پورے خطے میں حکومتیں یہودی باشندوں کے ساتھ اپنے تعلقات میں گرم جوشی کے عملی اشارے دے رہی ہیں۔

Published: undefined

بین المذاہب مکالمت

Published: undefined

خلیجی عرب ریاستوں میں سے متحدہ عرب امارات اور بحرین دو ایسے ممالک ہیں، جو اب تک نا صرف اسرائیل کے ساتھ باقاعدہ تعلقات قائم کر چکے ہیں بلکہ وہ اس بارے میں بھی خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں کہ یہودیوں اور مسلمانوں کے مابین بین المذاہب مکالمت شروع کی جانا چاہیے۔ بحرین میں یہودیوں کی مذہبی تعطیلات تو پہلے ہی باقاعدہ طور پر منائی جاتی ہیں جبکہ متحدہ عرب امارات میں بھی یہودیوں برادری کے ارکان کی تعداد تقریباﹰ تین ہزار بنتی ہے۔

Published: undefined

قطر اور سعودی عرب بھی پیچھے نہیں

Published: undefined

خلیجی ریاست قطر کو 2022ء میں ہونے والے فٹ بال کے عالمی کپ مقابلوں کی میزبانی کرنا ہے اور اس کے لیے بھرپور تیاریاں کئی برسوں سے جاری ہیں۔ قطر کی طرف سے اب یہ وعدہ بھی کیا جا چکا ہے کہ فیفا ورلڈ کپ کے دوران اس کی طرف سے یہودیوں کے لیے خاص طور پر 'کوشر‘ یا مذہبی طور پر حلال خوراک کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے گا۔

Published: undefined

خطے کی سب سے بڑی سیاسی اور اقتصادی طاقت سعودی عرب ہے، جو دنیا میں تیل برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ سعودی معاشرہ سخت گیر اسلامی سوچ کا حامل ہے، مگر وہاں بھی یہودی برادری کے نمائندوں اور اداروں کے ساتھ مکالمت کا آغاز کیا جا چکا ہے۔

Published: undefined

یہودی شرعی عدالت کے قیام کی خواہش

Published: undefined

خلیجی یہودی برادریوں کی تنظیم نے کہا ہے کہ اس کا ارادہ ہے کہ خلیج کے علاقے میں یہودیوں کی ایک ایسی شرعی عدالت بھی قائم کی جائے، جو 'بیت دین‘ یا 'ایوان انصاف‘ کہلاتی ہے اور بہت سے معاملات میں اس مذہبی عدالت کے فیصلوں کو قانونی حیثیت حاصل ہوتی ہے۔

Published: undefined

اے جی جے سی کے مطابق یہ یہودی شرعی عدالت خطے میں یہودیوں کے مابین آپس میں پیدا ہونے والے کاروباری جھگڑوں اور وراثت سے متعلق تنازعات میں حتمی فیصلے سنا سکے گی۔

Published: undefined

یہ تنظیم خلیجی عرب ریاستوں میں آئندہ یہودیوں کے لیے معیاری طور پر حلال یا 'کوشر‘ خوراک سے متعلق سرٹیفیکیٹ جاری کرنے کا ارادہ بھی رکھتی ہے تاکہ خطے میں آباد یہودیوں اور یہودی سیاحوں کے لیے روزمرہ زندگی میں آسانی لائی جا سکے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined