سماج

جرمنی: خواتین کے خلاف بڑھتا ہوا گھریلو تشد د ایک لمحہ فکریہ

خواتین پر تشدد کے انسداد کے عالمی دن کے موقع پر جاری ہونے والے نئے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں 2018ء میں ایک لاکھ چودہ ہزار سے زائد خواتین اپنے ساتھیوں کے ہاتھوں گھریلو تشدد کا نشانہ بنیں۔

جرمنی: خواتین کے خلاف بڑھتا ہوا گھریلو تشد د ایک لمحہ فکریہ
جرمنی: خواتین کے خلاف بڑھتا ہوا گھریلو تشد د ایک لمحہ فکریہ 

خواتین پر تشدد کے انسداد کے عالمی دن کے موقع پر جاری ہونے والے نئے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں 2018ء میں ایک لاکھ چودہ ہزار سے زائد خواتین اپنے موجودہ اور سابقہ ساتھیوں کے ہاتھوں گھریلو تشدد کا نشانہ بنیں۔ ان متاثرہ خواتین میں سے چودہ اس تشدد سے جاں بحق ہو گئیں۔

Published: undefined

ہر سال پچیس نومبر کو خواتین پر تشدد کے انسداد کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ آج پیر کو جاری ہونے والے نئے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں ہر گھنٹے ایک عورت اپنے شوہر یا ساتھی کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بنتی ہے۔ رپورٹ نہ ہونے والے واقعات شامل کیے جائیں تو یہ تعداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

Published: undefined

جرمنی وزیر برائے خواتین اور خاندانی امور فرانسسکا گیفے نے یہ پریشان کن اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ گھریلو تشدد سے متاثرہ خواتین کو قانونی طور پر خواتین کے تحفظ کے لیے قائم مراکز تک رسائی حاصل کا حق ہونا چاہیے تاہم ایک اہم چیلنج یہ ہے کہ پناہ مانگنے والوں کے لیے کافی جگہیں دستیاب نہیں۔ ان کے بقول وفاقی حکومت نے اس کام کے لیے چار سالوں کے لیے 30 ملین یورو مختص کیے ہیں۔

Published: undefined

خواتین پر گھریلو تشدد اب ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے۔ خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے لیے دنیا بھر کے مما لک آج یہ عالمی دن مناتے ہیں۔ اس سلسلے میں برسلز اور پیرس سمیت یورپ بھر میں لوگ ہفتے کے روز سڑکوں پر نکلے استنبول میں بھی اس گھریلو تشدد کے خلاف مارچ ہوا۔

Published: undefined

اطالوی تحقیقاتی ادارے اوئرس کی جانب سے پیر کو جاری ہونے والے اعدادو شمار کے مطابق اٹلی میں گھریلو تشد د کے نتیجے میں 142 خواتین جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں، جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 7۔0 فیصد زیادہ ہے۔ اٹلی کی قومی شماریاتی ایجنسی انسٹیٹ نے بتایا کہ پچھلے پانچ سالوں میں پانچ لاکھ تراسی ہزار خواتین اپنے ساتھیوں کے ذریعے جسمانی یا جنسی استحصال کا شکار ہوئیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined