سماج

عمران خان کےلئے نئی مصیبت:پارٹی ممنوعہ فنڈنگ کے الزامات کی زد میں

فنانشل ٹائمز کی حالیہ تحقیقاتی رپورٹ میں سابق وزیر اعظم عمران خان نیازی کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف کو برطانیہ سے ’ممنوعہ فنڈنگ‘ کا انکشاف کیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کے مطابق الزامات درست نہیں ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف: ممنوعہ فنڈنگ کے الزامات کی زد میں
پاکستان تحریک انصاف: ممنوعہ فنڈنگ کے الزامات کی زد میں 

پاکستان تحریک انصاف کو برطانیہ سے ہونے والی ممنوعہ فنڈنگ کے تازہ الزامات نے پاکستان کی سیاست میں ایک ارتعاش سا پیدا کر دیا ہے۔ اگرچہ پاکستان تحریک انصاف نے ان الزامات کی تردید کی ہے لیکن کئی سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ یہ الزامات عمران خان اور ان کی جماعت کے لیے بہت منفی اثرات کے حامل ہو سکتے ہیں۔

Published: undefined

پاکستان کے وزیراعظم میاں شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو غیر ملکی فنڈنگ کے معاملے پر کہا ہے کہ معتبر عالمی ادارے فنانشل ٹائمز کی تحقیقاتی رپورٹ عمران نیازی کے خلاف سنگین چارج شیٹ ہے۔ انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ فنانشل ٹائمز کی تحقیقاتی رپورٹ نے پی ٹی آئی کی فارن فنڈنگ اورغیرقانونی بھاری رقوم کی ترسیل کے حقائق بے نقاب کر دیے ہیں۔

Published: undefined

ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے مزید کہا کہ میں عمران خان سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ فنانشل ٹائمز کے خلاف فرد جرم عائد کرنے پر ہتک عزت کا مقدمہ دائر کریں۔ شہباز شریف نے کہا کہ اگر وہ ایسا نہیں کرتے اور مجھے یقین ہے کہ وہ ایسا نہیں کریں گے تو اس سے ایک بار پھر ثابت ہو جائے گا کہ وہ کتنی ڈھٹائی سے پاکستانی عوام سے جھوٹ بول رہے ہیں اور انہیں دھوکہ دے رہے ہیں۔

Published: undefined

برطانیہ کے اخبار فنانشل ٹائمز نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں پاکستان تحریک انصاف پر ایک غیر ملکی شخصیت، کی طرف سے بیس لاکھ ڈالر حاصل کرنے کا انکشاف کیا تھا۔ اخبار کے مطابق ابوظہبی کے شاہی خاندان کے رکن (جو کہ یو اے ای کے ایک وزیر بھی ہیں) نے یہ فنڈنگ عمران خان کے دوست عارف نقوی کی کمپنی کے ذریعے پاکستان منتقل کی۔ یاد رہے پاکستان کے قانون کے مطابق پاکستان کی سیاسی جماعتوں پر غیر ملکی شہریوں اور غیر ملکی کمپنیوں کی طرف سے فنڈنگ وصول کرنے پر پابندی ہے لیکن پھر بھی فنانشل ٹائمز کی طرف سے دیکھی گئی دستاویزات کے مطابق پاکستانی شہریوں کے ساتھ ساتھ غیر ملکی کمپنیوں اور غیر ملکی شہریوں کی طرف سے بھیجے گئے لاکھوں ڈالر تحریک انصاف کے لیے پاکستان منتقل کیے گئے۔

Published: undefined

سوشل میڈیا سائیٹس پر کئی لوگ فنانشل ٹائمز کی رپورٹ میں پی ٹی آئی پر عائد کردہ ممنوعہ فنڈنگ کے الزامات کی تفصیلی تحقیقات کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان بھی پچھلے سات سالوں سے پی ٹی آئی کی فنڈنگ کی تحقیقات کر رہا ہے۔ جنوری میں، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی سکروٹنی کمیٹی نے ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کو غیر ملکی شہریوں اور کمپنیوں سے فنڈنگ ملی اور اس پارٹی پر فنڈز کی کم رپورٹنگ اور درجنوں بینک اکاؤنٹس چھپانے کا الزام بھی لگایا گیا تھا۔

Published: undefined

جمعے کی شام لاہور میں غیرملکی ذرائع ابلاغ کے ساتھ خصوصی بات چیت میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں فواد چوہدری اور فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف پر لگنے والے ممنوعہ فنڈنگ کے الزامات درست نہیں ہیں۔ سابق وزیر قانون اور سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ فنانشل ٹائمز کی سٹوری میں پرانی باتیں رپورٹ ہوئیں لیکن اس اسٹوری کی 'اینگلنگ‘ سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ جیسے خیراتی رقوم تحریک انصاف کو منتقل ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اور ان کی جماعت پی ٹی آئی پر ایسے الزامات سے شوکت خانم جیسے فلاحی منصوبوں کو ملنے والی فنڈنگ بھی متاثر ہوسکتی ہے۔ '' اس خبر میں دو ہزار آٹھ سے لیکر دو ہزار تیرہ تک کے اکاؤنٹس کی بات کی گئی ہے اور ہم اس ضمن میں تمام تفصیلات پاکستان الیکشن کمیشن کو پہلے ہی فراہم کر چکے ہیں۔‘‘

Published: undefined

اس سوال کے جواب میں کہ کیا پاکستان تحریک انصاف اپنے اوپر لگنے والے الزامات پر فنانشل ٹائمز کے خلاف عدالتی چارہ جوئی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پہلے ہم اس اسٹوری کے جواب میں اپنا وضاحتی موقف اخبار کو بھجوائیں گے اور پھر اخبار کے رویے کو مد نظر رکھتے ہوئے ہی کوئی قانونی چارہ جوئی کرنے کے بارے میں کوئی فیصلہ کریں گے۔

Published: undefined

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم نے برطانیہ سے اپنے ایجنٹ کے ذریعے بھجوائی جانے والی رقوم قانونی طور پر وصول کیں اور ان کے بارے میں پاکستان الیکشن کمیشن کو بھی مطلع کیا۔ لیکن یہ پیسے کس کس نے دئیے ہیں اس بارے میں ہم نہیں جانتے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر کوئی دہشت گرد تنظیم یا کوئی مافیا اپنے مذموم مقاصد کے لئے بڑی بھاری رقوم بیرون ملک سے پاکستان تحریک انصاف کو بھجوائے تو اس بارے میں کیا پارٹی کو جانچ نہیں کرنی چاہیے۔ اس پر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کوئی انویسٹی گیشن کا ادارہ نہیں ہے یہ کام حکومتوں اور متعلقہ اداروں کے کرنے کے ہیں۔ ہم صرف یہ دیکھتے ہیں کہ کیا یہ رقوم درست چینل سے قانونی طور پر پاکستان پہنچی ہیں یا نہیں۔

Published: undefined

اس موقع پر فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف ملک کی واحد جماعت ہے جس کو پبلک فنڈنگ ملتی ہے باقی سیاسی جماعتوں کے پاس تو فنڈنگ انفراسٹرکچر ہی نہیں ہے۔ فواد چوہدری نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کو پاکستان مسلم لیگ نون اور پاکستان پیپلز پارٹی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ پر نگاہ رکھنی چاہیے لیکن ان کے بقول پاکستان الیکشن کمیشن کے پاس یہ کام کرنے کی کپیسٹی ہی نہیں ہے۔ '' انہوں نے ابھی حال ہی میں ایک چارٹر اکاؤنٹنٹ کو کنٹریکٹ پر ڈائریکٹر بھرتی کیا ہے ۔‘‘

Published: undefined

فرخ حبیب نے اس موقعے پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ فنانشل ٹائمز کی خبر کی ٹائمنگ بہت اہم ہے اور لگتا ہے کہ اسے جان بوجھ کر پلین کیا گیا ہے۔ ان کے بقول اس خبر کے پیچھے موجود لوگوں کا جلد پتہ لگ جائے گا۔

Published: undefined

پاکستان الیکشن کمیشن کے سابق سیکریٹری کنور دلشاد نے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ فارن فنڈنگ کے الزامات ثابت ہونے پر نہ صرف ان فنڈز کی ضبطی عمل میں آ سکتی ہے بلکہ پاکستان تحریک انصاف کو جاری کیے گئے انتخابی نشان کی واپسی کے ساتھ ساتھ پارٹی کی الیکشن کمیشن میں رجسٹریشن بھی منسوخ ہو سکتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined

,
  • ’بی جے پی نے نوجوانوں کو دھوکہ دیا‘، کانگریس امیدوار آنند شرما نے کانگڑا میں کی انتخابی مہم کی شروعات

  • ,
  • لوک سبھا انتخاب 2024: ’زمین پر مزاج بدل رہا ہے...‘، جگنیش میوانی سے امئے تروڈکر کا انٹرویو

  • ,
  • تصویر: پریس ریلیز

    " src="//gumlet.assettype.com/qaumiawaz/2024-05/42d377ce-03f0-44a9-9109-0835cfddc935/WhatsApp_Image_2024_05_04_at_5_59_30_PM.jpeg?auto=format&q=35&w=1200">

    کانگریس امیدوار جئے پرکاش اگروال نے چاندنی چوک لوک سبھا سیٹ سے پرچۂ نامزدگی داخل کیا