سماج

افغان فوج کیسے تاش کے پتوں کا محل ثابت ہوئی؟

کسی کو اس کی توقع نہیں تھی کہ افغان فوج طالبان عسکریت پسندوں کے سامنے معمولی سی مزاحمت بھی نہیں کرے گی۔ طالبان نے جس انداز میں افغانستان پر کنٹرول حاصل کیا، وہ حیران کن خیال کیا گیا ہے۔

افغان فوج کیسے تاش کے پتوں کا محل ثابت ہوئی؟
افغان فوج کیسے تاش کے پتوں کا محل ثابت ہوئی؟ 

امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر سولہ اگست کو اپنی قوم کے نام تقریر میں افغانستان کی صورت حال پر اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کو درست فیصلہ قرار دیا اور انہوں نے افغان قیادت اور فوج پر الزام لگایا کہ وہ اپنے ملک میں طالبان کی چڑھائی کو روکنے میں ناکام رہے تھے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغان قیادت طالبان کی پیشقدمی روکنے میں پوری طرح ناکام رہی۔

Published: undefined

امریکی فوجی افغان فوج کی جنگ نہیں لڑ سکتی

صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکا کی فوج ایک ایسے ملک کی فوج کی جنگ نہیں لڑ سکتی جس کے اندر اپنے ملک کی حفاظت کا احساس نہیں تھا اور لڑائی کے لیے تیار بھی نہیں تھی۔ بائیڈن کے مطابق ایسی فوج کے لیے امریکی فوجیوں کو مرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ عالمی مبصرین جدید اسلحے سے لیس افغان فوج کی طالبان کے خلاف عدم مزاحمت پر حیران ہیں۔

Published: undefined

مبصرین کا مزید کہنا ہے کہ امریکا دو دہائیوں تک ایک ایسی فوج کی عسکری تربیت کرتا رہا جس کے اندر لڑنے کا حوصلہ نہیں تھا۔ ستر سے اسی ہزار جنگجوؤں کے سامنے تین لاکھ تربیت یافتہ فوج کا ہتھیار ڈالنا بھی سمجھ سے بالاتر خیال کیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

نیٹو کی فضائی مدد بھی نہیں

طالبان کے سامنے افغان فوج کے ہتھیار ڈالنے کی وجوہات جمع کرنے کا عمل جاری ہے۔ افغان سرزمین پر طالبان کے خلاف دو دہائیوں کی جنگ میں کابل حکومت کی فوج کو مسلسل مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے جنگی طیاروں کی مدد حاصل رہی اور ان کی مدد سے ہی ان کی پیشقدمی ہوتی تھی۔ نیٹو کے فوجی انخلا کے بعد افغان فوج کسی حد تک بے آسرا ہو گئی اور انہیں سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ جنگی میدان میں کونسی حکمت عملی اختیار کریں۔

Published: undefined

کابل میں مقیم محمد شفیق ہمدم سکیورٹی امور کی ماہر ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ افغان فوج مالی اور عسکری اعتبار سے امریکا پر تکیہ کرتی تھی اور ان کے انخلا نے اس فوج کی تمام کمزوریوں کو آشکارا کر دیا۔ ایک اور ماہر عتیق اللہ امرخیل کا کہنا ہے کہ امریکا اور نیٹو کی افواج کے غیر مشروط انخلا نے طالبان کے حوصلے بلند کر دیے تھے اور طالبان کو یقین تھا کہ وہ امریکا اور نیٹو کی عدم موجودگی میں کابل حکومت کو اقتدار سے فارغ کر دیں گے اور انہوں نے ایسا ہی کیا۔

Published: undefined

امریکا کے بغیر افغان فوج کا مورال ختم

افغان فوج کی تربیت اور انہیں جدید اسلحے سے لیس کرنے پر کم و بیش تراسی بلین ڈالر خرچ کیے۔ اس کی توقع کی جا رہی تھی کہ مقامی فوج جدید تربیت اور اسلحے کے ساتھ طالبان عسکریت پسندوں کا مقابلہ کرنے کی اہل ہو گی۔ ایسی توقع امریکی فوجی حکام کو بھی تھی لیکن افغان فوج کسی کی توقع پر پوری اتر نہیں سکی۔

Published: undefined

مبصرین کے خیال میں افغان فوج کے سرنڈر کرنے کی دو بڑی وجوہات ہیں، ان میں ایک کرپشن اور دوسری ہمت و حوصلے کا نہ ہونا۔ دوسری جانب طالبان عسکریت پسند بے جگری سے آگے بڑھتے رہے۔

Published: undefined

ماہرین نے افغان فوج کی ناکامی ایک اور وجہ بے فائدہ اور کسی بڑے نظریے کے بغیر جنگ میں شامل ہونا بھی خیال کیا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ فوج کے اہلکاروں کی اپنے قبیلوں اور علاقوں سے بھی وفاداری آخر وقت تک موجود تھی اور یہ بھی ان کی ہمت کو کمزور کرنے میں اہم رہی۔

Published: undefined

عسکری امور کے ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغان سپاہیوں میں مغربی قوتوں کے لیے لڑنے میں کوئی دلچسپی نہیں تھی اور ان کی کابل حکومت کے لیے لڑنے کا عہد محض کاغذی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined