غزہ جنگ بندی کی کوششیں فیصلہ کن موڑ پر، فلسطینی ریاست کے عبوری آئین کی تیاری کا اعلان
مصر اور قطر کی ثالثی سے غزہ جنگ بندی تجویز حماس نے قبول کر لی۔ اسی دوران محمود عباس نے فلسطینی ریاست کے عبوری آئین کی تیاری کا حکم دیا، اقوام متحدہ کے اجلاس کی تیاری جاری

غزہ میں جاری خونریز جنگ کو روکنے کے لیے مصر اور قطر کی ثالثی کوششیں فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو گئی ہیں۔ بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس نے باضابطہ طور پر مصر اور قطر کی پیش کردہ جنگ بندی تجویز کو قبول کر لیا ہے۔ اس پیشرفت نے خطے میں امن کی امید کو نئی توانائی بخشی ہے، تاہم اسرائیلی حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی واضح ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق تل ابیب کو حماس کی جانب سے جنگ بندی تجویز پر جواب موصول ہو گیا ہے اور اسرائیلی حکومت و فوج اس پر غور کر رہی ہیں۔ قطر اور مصر کی پیش کردہ تجویز میں 60 دن کی فائر بندی شامل ہے جس کے دوران حماس نصف اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے گی جبکہ اسرائیل بھی متعدد فلسطینی قیدیوں کو آزاد کرے گا۔ اس تجویز میں مستقل جنگ بندی اور مکمل امن معاہدے کی راہ ہموار کرنے کی شق بھی شامل ہے۔
یہ اہم قدم ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی نے قاہرہ کا دورہ کر کے مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کی اور غزہ میں جنگ بندی کے لیے سفارتی دباؤ بڑھانے پر گفتگو کی۔ تاہم امریکہ کے ساتھ مل کر کی جانے والی مصر اور قطر کی ثالثی کی کوششیں اب تک مستقل جنگ بندی لانے میں ناکام رہی ہیں، جس کے باعث خطے میں غیر یقینی صورتحال برقرار ہے۔
اسی دوران فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے مستقبل کی فلسطینی ریاست کے لیے ایک عبوری آئین تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے اس مقصد کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا حکم جاری کیا ہے جس میں قانونی ماہرین، قومی و سیاسی شخصیات، سول سوسائٹی کے نمائندے اور صنفی برابری کو مدنظر رکھنے والے اراکین شامل ہوں گے۔ یہ فیصلہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خاتمے، انکلیو سے اسرائیلی افواج کے ممکنہ انخلاء اور عام انتخابات کی تیاری کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
وفا نیوز ایجنسی کے مطابق یہ اقدام اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ستمبر اجلاس کی تیاری کے لیے بھی ہے۔ اس اجلاس میں فلسطینی ریاست کی باضابطہ تسلیم یابی ایک اہم موضوع ہو گا، خاص طور پر اس پس منظر میں کہ فرانس، برطانیہ اور کینیڈا نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عندیہ دیا ہے جبکہ اسرائیل اور امریکہ نے اس کی سخت مخالفت کی ہے۔
مصر نے بھی واضح کیا ہے کہ اگر جنگ بندی معاہدہ طے پا جاتا ہے تو غزہ کا انتظام عارضی طور پر 15 فلسطینی ٹیکنوکریٹس کے حوالے کیا جائے گا جو فلسطینی اتھارٹی کی نگرانی میں چھ ماہ تک خدمات انجام دیں گے۔ مصری وزیرخارجہ کے مطابق اس دوران غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے کے درمیان انتظامی اتحاد کو فروغ دیا جائے گا اور انسانی و طبی امداد کو بغیر کسی رکاوٹ کے داخل ہونے دیا جائے گا۔