سماج

جرمنی کی اسپیشل ایلیٹ فورس بھی نیو نازی اسکینڈل کا شکار

جرمن فوج اپنی ایلیٹ ملٹری یونٹ کے ایک افسر کو دائیں بازو کے انتہا پسندوں سے مبینہ روابط کے الزام میں معطل کرنے والی ہے جب کہ اس کے دیگر دو ساتھی فوجیوں پر ’نازی سیلوٹ‘ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

جرمنی کی اسپیشل ایلیٹ فورس بھی نیو نازی اسکینڈل کا شکار
جرمنی کی اسپیشل ایلیٹ فورس بھی نیو نازی اسکینڈل کا شکار 

جرمن فوج میں ایک نیا 'نیو نازی اسکینڈل‘ سامنے آیا ہے اور اب کی بار اس کا نشانہ ملکی فوج کی ایلیٹ یونٹ بنی ہے۔ کثیرالاشاعتی جرمن اخبار 'بلڈ‘ کے مطابق اسپیشل فورسز کمانڈ (کے ایس کے) کے ایک افسر کے بارے شدید شبہات پائے جاتے ہیں کہ اس کے روابط دائیں بازو کے انتہا پسندوں سے ہیں۔

Published: undefined

فوج کے اس افسر پر شبہ ہونے کے بعد فوجی خفیہ ادارے 'ملٹری کاؤنٹر انٹیلی جنس سروس‘ (ایم اے ڈی) نے کئی ماہ تک خفیہ طور پر چھان بین شروع کر دی تھی۔ مذکورہ افسر کا نام نہیں بتایا گیا تاہم بلڈ اخبار کے مطابق وہ کئی مرتبہ افغانستان میں تعینات رہ چکا ہے۔

Published: undefined

ایم اے ڈی نے خفیہ معلومات جمع کرنے کے بعد فوجی حکام کو تجویز دی کہ مذکورہ افسر کو فوری طور پر اسپیشل فورسز کمانڈ سے ہٹا دیا جائے اور فوج سے بھی معطل کر دیا جائے۔ رپورٹوں کے مطابق اسے رواں ہفتے اس کے عہدے سے ہٹا دیا جائے گا۔

Published: undefined

جرمن وزارت دفاع کے ایک ترجمان نے بھی نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ایلیٹ فورس کے ایک افسر کے بارے میں تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

Published: undefined

'ہٹلر سیلوٹ‘ کا الزام

Published: undefined

جرمن فوج میں دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی موجودگی کے بارے میں جاری تفتیش کے دوران ایلیٹ فورس کے دو دیگر اہلکار بھی خفیہ ادارے کی نظر میں آئے۔

Published: undefined

ان دونوں اہلکاروں پر الزام ہے کہ انہوں نے کے ایس کے کے مذکورہ بالا افسر کے گھر میں منعقدہ ایک نجی پارٹی کے دوران 'نازی سیلوٹ‘ کیا تھا۔ جرمنی میں نازی سیلوٹ یا نازیوں سے متعلق کسی دوسری علامت کو استعمال کیے جانے پر پابندی ہے۔

Published: undefined

جرمنی کے مقامی میڈیا کے مطابق ان دونوں اہلکاروں میں سے ایک کو معطل کیا جا چکا ہے جب کہ دوسرے کے خلاف ابھی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

Published: undefined

جرمن فوج میں حالیہ مہینوں کے دوران دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی موجودگی کے واقعات سامنے آنے کے بعد فوج پر دباؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ 'ملٹری کاؤنٹر انٹیلی جنس سروس‘ کے سربراہ نے گزشتہ ماہ بتایا تھا کہ کم از کم بیس فوجی اہلکاروں کے خلاف دائیں بازو کے شدت پسندوں سے مبینہ روابط کے حوالے سے تفتیش کی جا رہی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined