جمعرات کا دن جرمن شہریوں اور یہاں آنے والے سیاحوں کے لیے شور شرابے والا تھا۔ آج دس ستمبر کی صبح گیارہ بجے ملک بھر میں سائرن بجنا شروع ہو گئے، بالکل ویسے ہی جسے کسی جنگی صورتحال میں بجائے جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی شہریوں کے سمارٹ فونز پر انتباہی پیغامات بھی بھیجے گئے۔ یہ سب کچھ ہنگامی حالات کی وجہ سے نہیں کیا گیا بلکہ اس کا مقصد کسی ہنگامی صورتحال کی تیاری تھا۔ یہ مشق تقریباﹰ بیس منٹ تک جاری رہی۔
Published: undefined
Published: undefined
1990ء میں جرمنی کے دوبارہ اتحاد کے بعد یہ اپنی قسم کی پہلی مشق تھی۔ تحفظ اور ہنگامی امداد کے محکمے ( بی بی کے) کے مطابق ہنگامی انتباہ کے قومی دن کا مقصد جرمنی کے انتباہی نظاموں کی جانچ پڑتال کرنا اور شہریوں کو کسی ممکنہ صورتحال کے لیے تیار کرنا تھا۔
Published: undefined
بی بی کے کے سربراہ کرسٹوف انگر کا کہنا تھا، ''ایک جانب تو اس کا تعلق انتباہی نظام کی تکنیکی جانچ پڑتال سے تھا جبکہ دوسری طرف وارننگ ڈے کے ذریعے ہم شہریوں کو حساس بنا کر ان کی توجہ اس جانب مبذول کرانا چاہتے تھے۔ ہم انہیں اس طرح کے انتباہی سگنلز، جیسے کہ سائرن وغیرہ، سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
Published: undefined
کسی فضائی حملے کی صورت میں بجائے جانے والے سائرن تقریباﹰ ایک منٹ تک بجائے گئے اور اپنی پوری قوت سے بجائے جانے سے قبل اس آواز کو تبدیل بھی کیا گیا۔ جرمنی بھر میں لگ بھگ پندرہ ہزار سائرن ہیں۔ 1980ء میں یہ تعداد اسی ہزار تھی۔ سرد جنگ کے دور کے بہت سے انتباہی نظام اب کام نہیں کرتے جبکہ متعدد کو ختم کر دیا گیا ہے۔
Published: undefined
جرمنی میں ایک شہر ایسا بھی ہے، جہاں سائرن کی آواز سنائی نہیں دی اور وہ ہے برلن۔ یہاں کی ریاستی انتظامیہ نے 1990ء کی دہائی میں ہی ہنگامی صورتحال میں سائرن بجانے پر پابندی عائد کر دی تھی۔
Published: undefined
Published: undefined
اس مشق یا ٹیسٹ کا مقصد شہریوں کو ملکی سطح پر پیدا ہونے والی کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال کے لیے تیار کرنا تھا۔ مثال کے طور پر سیلاب، زلزلہ، آتشزدگی یا دیگر قدرتی آفات، اس کے علاوہ بجلی کی فراہمی کا منقطع ہونا، تابکاری کا خارج ہونا یا پھر کسی جوہری حادثے کی صورت میں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ہر سال دس ستمبر کو اسی طرح کا 'وارننگ ڈے‘ منایا جایا کرے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز