چانسلراولف شولس کے حکومت میں آنے اور کورونا روک تھام کے انتظامات سنبھالنے کے بعد یہ عوامی سروے کیا گیا ہے۔ یہ نتائج کل جمعہ کے روز وفاقی اور ریاستی رہنماؤں کی کورونا وبا سے نمٹنے کے لیے بنائے جانے والے قواعد و ضوابط کے حوالے سے ہونے والی ملاقات سے کچھ دیر قبل جاری کیے گئے ہیں۔
Published: undefined
اس سروے کے مطابق جرمنی میں اومیکرون سمیت کورونا وائرس کی مختلف اشکال کے بارے میں تشویش میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے۔ ملک میں 51 فیصد لوگوں نے کورونا کی مختلف اقسام کو خطر ناک قرار دیا ہے جو کہ گزشتہ سال دسمبر میں ہونے والے سروے کے مقابلے میں آٹھ فیصد کم ہے۔ اس پول میں نئی جرمن حکومت کی جانب سے نافذ کی گئی سخت پابندیوں کے حق میں بھی عوام کی طرف سے عمومی طور پر مثبت رجحان میں دیکھنے میں آیا ہے۔
Published: undefined
اس سروے میں حصہ لینے والے قریب 42 فیصد لوگوں نے کہا ہے کہ کورونا وبا کی روک تھام کے لیے حکومت کی جانب سے جو پابندیاں لگائی گئی ہیں وہ مناسب ہیں۔ اس تعداد میں پچھلے سال دسمبر کے مقابلے میں 22 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اس سروے کے مطابق لوگوں نے کورونا وبا سے متاثرقرنطینہ کا دورانیہ مختصر ہونے پربھی پسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔
Published: undefined
اسی پول کے نتائج کے مطابق 67 فیصد لوگ اس بات کے حق میں ہیں کہ کورونا وباسے متاثرہ افراد کا آسولیشن پیریڈ کم کر دیا جائے اور ان مریضوں سے قریبی رابطے میں رہے افراد کے لیے بھی یہ دورانیہ مختصر کیا جائے۔ لیکن اس حوالے سے عوام کی جانب سے کچھ شرائط بھی ہیں۔ سروے کا حصہ بننے والے لوگوں کا ماننا ہے صرف اسی صورت میں قرنطینہ کا وقت کم کیا جائے جب متاثرہ افراد میں کورونا وبا کی کوئی علامات باقی نہ ہوں اور ان کے ٹیسٹ بھی منفی آئے ہوں۔
Published: undefined
چانسلر کا عہدہ سنبھالنے کے ایک ماہ بعد شولس کی تین جماعتی اتحادی حکومت کو تقریباﹰ ہر تین میں سے دو جرمن شہریوں کی حمایت حاصل ہے۔
Published: undefined
اس سٹڈی کے مطابق 46 فیصد عوام نئی جرمن حکومت کی کارکردگی سے مطمئن ہیں جبکہ دوسری جانب تقریباﹰ 37 فیصد لوگ شولس کی حکومت کی پیش رفت سے خوش نہیں ہیں۔ 17 فیصد عوام کی رائے یہ تھی کہ صرف چار ہفتے کے بعد ہی نئی حکومت کی کارکردگی کا تجزیہ کرنا درست نہیں ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق ملک کے وزیرِ صحت کارل لاؤٹر باخ 66 فیصد عوام کی پسندیدہ شخصیت قرار پائے اور 60 فیصد لوگوں نے شولس کی بہتر کارکردگی کی حمایت بھی کی۔
Published: undefined
نئی حکومت نے جرمنی کے 16 ریاستی وزرائے اعلیٰ کے ساتھ ہونے والی ایک میٹنگ کی تھی جس میں طے کیا گیا تھا کہ اب کورونا وبا سے متاثر افراد کا قرنطینہ کا دورانیہ کم کیا جائے گا۔ اسی ملاقات میں یہ بات بھی زیرِ غور رہی کے عوام کوکورونا انفیکشنز کے خلاف لگنے والی ویکسین کا بوسٹرکب لگنا چاہیے۔ اس کے علاوہ ملک گیر طور پر عوامی مقامات پر لوگوں کی آمد و رفت کے حوالے سے پابندیاں بھی زیرِ بحث رہیں۔
Published: undefined
باقی یورپی ممالک کے برعکس جرمنی میں اومیکرون ویرینٹ کے وجہ سے ریکارڈ کیے جانے والے کورونا انفیکشنز کی تعداد کم ہے۔ تاہم کیسز کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے گو کہ باقی مغربی یورپی ممالک کے مقابلے میں جرمنی میں کورونا کے خلاف ہونے والی ویکسینیشنز کی شرح بھی قدرےکم ہے ۔ جرمنی میں تقریباﹰ71 فیصد عوام کی کورونا ویکسین مکمل ہو چکی ہے جبکہ 41 فیصد کو بوسٹر ڈوز بھی لگائے جا چکے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined