سماج

’ہندوؤں کے بیچ نماز‘ سے لے کر ’فکسر کو سکسر‘ تک

پاکستانی کرکٹ ٹیم نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ کو ہرا کر مسلسل دوسری کامیابی حاصل کی۔ لیکن سوشل میڈیا پر اب بھی پاکستانی اور بھارتی شائقین ایک دوسرے پر طنز کے تیر برساتے دکھائی دے رہے ہیں۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس 

کرکٹ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سپر 12 مرحلے میں پاکستانی قومی ٹیم نے بھارت کے بعد نیوزی لینڈ کو بھی شکست دے کر سیمی فائنل تک پہنچنے کی راہ تقریبا ہموار کر لی ہے۔ اگلے تین میچوں میں بظاہر صرف افغانستان ہی ایک مشکل حریف ثابت ہو سکتا ہے۔

Published: undefined

نیوزی لینڈ نے سیکورٹی وجوہات کو جواز بناتے ہوئے گزشتہ ماہ پاکستان کے دورے پر گئی ہوئی اپنی ٹیم واپس بلا لی تھی۔ اس فیصلے سے بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کی پاکستانی امیدوں کو شدید نقصان پہنچا تھا۔

Published: undefined

پاکستانی کرکٹ بورڈ اور شائقین اسی وجہ سے نیوزی لینڈ کو بھی شکست دے کر 'بدلہ‘ لینا چاہتے تھے۔ میچ جیتنے کے بعد سوشل میڈیا پر کئی صارفین کیوی ٹیم سے پوچھتے دکھائی دیے کہ کیا وہ 'اب خود کو محفوظ‘ سمجھ رہے ہیں؟

Published: undefined

میچ کے دوران میدان میں بھی پاکستانی شائقین نیوزی لینڈ کے کھلاڑیوں کو دیکھ کر ‘سیکورٹی سیکورٹی‘ پکارتے دکھائی دیے۔ پاکستانی اداکار سہیل احمد نے ٹوئیٹ کیا، ''کتنے آدمی تھے؟ سردار پانچ۔ کیوں پچھلی مرتبہ تو دو تھے؟ کیوں کہ نیوزی لینڈ کو سیکورٹی کا مسئلہ تھا۔‘‘

Published: undefined

کرکٹ شائقین تو اپنی جگہ سیاست دان بھی طنز کے تیر برساتے دکھائی دیے۔ حزب اختلاف کے رہنما شہباز شریف نے ٹوئیٹ میں لکھا، ''نیوزی لینڈ، ہم نے میدان سے باہر آپ کو سیکورٹی کی یقین دہانی کرائی تھی، لیکن میدان کے اندر آپ ہیں اور سبز شرٹ میں کھلاڑی۔‘‘

Published: undefined

اسی طرح پاکستان کے وفاقی وزیر برائے اطلاعات فواد حسین نے بھی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''اصل غصہ ہی ہمیں نیوزی لینڈ پہ تھا، یہ انڈیا تو راستے میں آ گیا۔‘‘

Published: undefined

’ہندوؤں کے بیچ میں کھڑے ہو کر نماز‘

وزیر اطلاعات کا بیان اپنی جگہ، لیکن پاک بھارت مقابلے کے بعد اب تک دونوں ممالک کے سوشل میڈیا صارفین اور کئی سابق کھلاڑی 'موقع موقع‘ ہی کھیلتے دکھائی دے رہے ہیں۔

Published: undefined

پاک بھارت میچ میں روایتی حریفوں کی قوم پرستی تو غالب دکھائی دیتی ہی رہتی ہے لیکن اس مرتبہ اس بحث کو 'ہندو مسلم‘ رنگ بھی دیا جاتا رہا۔ بھارت کی شکست کے بعد بھارتی ٹیم کے مسلمان کھلاڑی محمد شامی کو مذہبی شدت پسندوں کی جانب سے ٹرول کیا گیا۔ کشمیر میں 'پاکستان کی جیت کا جشن‘ منانے والوں کو بھی سختی کا سامنا کرنا پڑا۔

Published: undefined

دوسری طرف پاکستان کے سابق کھلاڑی اور کوچ وقار یونس کو بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وقار یونس نے ایک لائیو پروگرام کے دوران کہا کہ ان کے لیے وہ لمحہ بہت اہم تھا جب 'رضوان نے گراؤنڈ میں ہندؤں کے بیچ میں کھڑے ہو کر نماز پڑھی‘ تھی۔

Published: undefined

اس بیان پر نہ صرف بھارتی صارفین ناراض ہوئے بلکہ کئی پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے بھی وقار یونس کے بیان پر تنقید کی۔ ارسلان حسن خان نے لکھا، ''وقار یونس کا بیان شرمناک ہے۔ بھارت میں بڑی مسلمان کمیونٹی ہے اور پاکستان میں بھی لاکھوں ہندو رہتے ہیں۔ کھیل کھیل ہوتا ہے، مذاہب کے مابین جنگ نہیں۔‘‘

Published: undefined

ہربھجن سنگھ اور محمد عامر کی نوک جھونک

اس صورت حال میں پاکستانی ٹیم کے سابق رکن محمد عامر اور سابق بھارتی کھلاڑی ہربھجن سنگھ کے مابین بھی ٹوئٹر پر تلخ کلامی ہوئی۔ محمد عامر نے ہربجھن کو چھیڑتے ہوئے ٹوئیٹ کر کے پوچھا کہ کہیں انہوں نے شکست کے بعد اپنا ٹی وی تو نہیں توڑ دیا تھا۔

Published: undefined

عامر کا طنز ہربھجن کو نہ بھایا اور انہوں نے جواب میں عامر کو میچ فکسنگ کا طعنہ دیا۔ جواب در جواب میں بات تلخ کلامی تک آن پہنچی۔ اس بحث پر دونوں کھلاڑیوں کے حامی بھی ان کی حمایت میں آن پہنچے۔ لیکن دونوں طرف کئی افراد ایسے بھی تھے جو دونوں کھلاڑیوں کی 'نازیبا گفتگو‘ پر ان سے نالاں دکھائی دیے۔

Published: undefined

ہربھجن سنگھ نے میچ سے قبل شعیب اختر کے ساتھ گفتگو میں بھارت کی جیت کو یقینی قرار دیا تھا لیکن شکست کے بعد انہوں نے کھل کر تسلیم کیا تھا کہ پاکستانی ٹیم نے بہت اچھا کھیل پیش کیا۔

Published: undefined

’نعمان نیاز معافی مانگو‘

شعیب اختر اپنے متنازعہ بیانات کی وجہ سے سوشل میڈیا پر چھائے رہتے ہیں۔ لیکن اس مرتبہ وہ ایک مختلف طرح کے تنازعے میں گھرے دکھائی دیے۔ پاکستان کے سرکاری ٹی وی چینل پر کرکٹ ورلڈ کپ پر مباحثے کے ایک پینل میں شعیب اختر ایکسپرٹ کے طور پر حصہ تھے اور اس کی میزبانی ڈاکٹر نعمان نیاز کر رہے تھے۔

Published: undefined

اس پروگرام کے دوران نعمان نیاز شعیب اختر کی کسی بات پر نالاں ہوئے اور لائیو پروگرام میں انہیں شو سے چلے جانے کا کہہ دیا۔ اس دوران پروگرام میں وقفہ لے لیا گیا جس دوران معاملہ حل کرنے کی کوشش کی گئی۔

Published: undefined

نعمان نیاز نے بھی ایک ٹوئیٹ کیا جس میں انہوں نے لکھا، ''مجھے حیرت ہے کہ یہ یاد دلانا کیوں ضروری ہے کہ شعیب اختر ایک اسٹار ہیں۔ وہ بہترین ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔ انہوں نے ملک کا نام روشن کیا ہے جس سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ کہانی کا ایک ایک رخ ہمیشہ دلچسپ ہوتا ہے۔ بہرحال طویل مدتی دوست ہونے کے ناطے میں ہمیشہ اس کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کروں گا۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined