بھارت کے جنوبی شہر چینئی میں ایک 19 سالہ طالب علم نے میڈیکل داخلہ جاتی امتحانات میں دوسری مرتبہ بھی ناکام رہنے پر خودکشی کرلی۔ ایسے واقعات کی فہرست کافی طویل ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے جب بیٹے کے غم میں باپ نے بھی اپنی زندگی ختم کرلی۔
Published: undefined
پیشے سے فوٹوگرافر سلویسکر کے دوست جب ان کے بیٹے جگدیش ورن کی خودکشی کے واقعے پر تعزیت کے لیے پہنچے تو ان کے پیروں تلے زمین نکل گئی کیونکہ سلویسکر نے بھی اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا تھا۔
Published: undefined
جگدیش ورن 12 اگست کو اپنے کمرے کی چھت سے لٹکتے ہوئے پائے گئے تھے، انہیں ہسپتال لے جایا گیا لیکن ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دیا تھا۔ وہ بھارت میں میڈیکل کالجوں میں داخلہ کے لیے ہونے والے مسابقتی امتحان نیٹ (NEET) میں دوسری کوشش میں بھی اتنا اسکور نہیں کرسکے تھے کہ کسی سرکاری میڈیکل کالج میں داخلہ مل پاتا۔ حالانکہ ان کے والد نے دوبارہ کوچنگ کلاس میں داخلہ دلوادیا تھا اور اس کی فیس بھی جمع کردی تھی لیکن انہوں نے مایوسی میں انتہائی قدم اٹھانے کا فیصلہ کرلیا۔
Published: undefined
پولیس کا کہنا ہے کہ سلویسکر کے پاس سے کوئی سوسائیڈ نوٹ نہیں ملا ہے لیکن وہ اپنے بیٹے کی خودکشی کے بعد مسابقتی امتحان نیٹ کے طریقہ کار سے خفا تھے۔ انہوں نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا، ’’نیٹ امتحان ختم ہونے سے ہی سب کچھ ٹھیک ہوگا۔ نیٹ کی وجہ سے میں نے اپنا بیٹا کھو دیا، جس کی پرورش اکیلے کی تھی۔ میرے جیسا حال کسی کا نہ ہو۔‘‘
Published: undefined
بھارت میں پہلے مختلف ریاستیں اپنے یہاں میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے اپنے طورپر مسابقتی امتحانات کا انعقاد کراتی تھیں۔ لیکن سن 2013 میں بھارت سرکار نے''میڈیکل کالجوں میں داخلے میں یکسانیت‘‘ لانے کی دلیل دیتے ہوئے آل انڈیا سطح پر مسابقتی امتحانات شروع کیے۔ متعدد ریاستوں نے اس کی مخالفت کی اور تمل ناڈو اب بھی اس کی مخالفت کررہا ہے۔
Published: undefined
ستمبر2017 میں تمل ناڈو کے ارلیار ضلع کی انیتا نامی ایک طالبہ نے اچھے مارکس کے باوجود میڈیکل کالج میں داخلہ نہیں ملنے پر خودکشی کرلی تھی۔ اس واقعے پر ریاست بھر میں احتجاج کیا گیا تھا۔ اس سے اگلے سال سن 2018 میں ولوپورم ضلعے کی ایک طالبہ نے نیٹ میں بہت کم مارکس آنے پر خودکشی کرلی تھی۔
Published: undefined
پچھلے چند برسوں میں صرف تمل ناڈو میں ہی 16سے زیادہ طلبہ میڈیکل کالجوں میں داخلہ نہیں ملنے پر خودکشی کرچکے ہیں۔ ریاستی حکومت نیٹ امتحان کو ختم کرنے کے لیے اسمبلی میں ایک بل منظور کرچکی ہے، جو بھارتی صدر کے پاس منظوری کے لیے زیر التوا ہے۔
Published: undefined
میڈیکل کالج میں داخلہ نہیں ملنے کی وجہ سے باپ اور بیٹے کی حالیہ خودکشی کے واقعے نے بھارت میں میڈیکل اور انجینئرنگ جیسے پیشہ ورانہ کورسز میں داخلے کے لیے ہونے والی دوڑکے نقصانات کی جانب لوگوں کی توجہ ایک بار پھر مبذول کی ہے۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے طلبہ کو کوئی بھی انتہائی قدم نا اٹھانے کی اپیل کی ہے۔
Published: undefined
میڈیکل اور انجینئرنگ کورسز کے لیے داخلہ جاتی امتحانات کی تیاری کے معروف مرکز راجستھان کے کوٹا شہر میں گزشتہ برس 18 طلبہ نے خودکشی کرلی تھی۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق صرف اسی ایک شہرمیں پچھلے چار برسوں کے دوران 52 طلبہ خودکشی کرچکے ہیں۔
Published: undefined
بھارت میں میڈیکل کالجوں کے داخلہ جاتی امتحانات دنیا کے انتہائی مشکل ترین امتحانات میں سے ایک سمجھے جاتے ہیں۔ رواں سال تقریباً 21 لاکھ طلبہ' نیٹ' میں شریک ہوئے حالانکہ ان میں سے ساڑھے گیارہ لاکھ کے قریب کامیاب ہوئے لیکن کٹ آف مارکس کی وجہ سے صرف 80 ہزار طلبہ کو ہی ملک بھر کے سرکاری اور پرائیوٹ میڈیکل کالجوں میں داخلہ مل سکے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined