’ٹیک آف کے دوران پائلٹ سوئچوں سے چھیڑ چھاڑ نہیں کرتا، مکمل رپورٹ کا انتظار ضروری‘ ایوی ایشن ایکسپرٹ کا بیان

ماہر ہوا بازی مارک مارٹن نے کہا کہ ٹیک آف کے دوران پائلٹ کا دھیان صرف پرواز پر ہوتا ہے، سوئچوں سے چھیڑ چھاڑ ناقابل فہم ہے، اے آئی171 حادثے پر مکمل رپورٹ کا انتظار کیا جائے

<div class="paragraphs"><p>بی جے میڈیکل کالج کی چھت پر نظر آ رہا حادثہ زدہ طیارہ کا پچھلا حصہ، <a href="https://x.com/CISFHQrs">@CISFHQrs</a></p></div>

بی جے میڈیکل کالج کی چھت پر نظر آ رہا حادثہ زدہ طیارہ کا پچھلا حصہ، @CISFHQrs

user

قومی آواز بیورو

ایوی ایشن ایکسپرٹ اور مارٹن کنسلٹنگ کے سی ای او مارک مارٹن نے ایئر انڈیا کی پرواز اے آئی171 کے حادثے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیک آف کے دوران کوئی بھی پائلٹ جان بوجھ کر ایندھن سپلائی کے سوئچ بند نہیں کرتا۔ ان کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں جو باتیں سامنے آئی ہیں، ان کی روشنی میں مکمل، تفصیلی اور شفاف تحقیقات نہایت ضروری ہے۔

یاد رہے کہ ایئر انڈیا کی یہ بوئنگ ڈریم لائنر پرواز 12 جون کو احمد آباد سے اڑان بھرنے کے فوری بعد حادثے کا شکار ہو گئی تھی، جس میں ایک مسافر کے سوا تمام افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

مارک مارٹن نے نیوز ایجنسی آئی اے این ایس سے بات چیت میں کہا کہ ٹیک آف اور لینڈنگ کسی بھی پائلٹ کے لیے سب سے نازک مرحلے ہوتے ہیں، جہاں پوری توجہ فلائٹ انسٹرومنٹس پر مرکوز ہوتی ہے۔ ایسے میں کاک پٹ کے درمیان میں لگے فیول کنٹرول سوئچز سے چھیڑ چھاڑ کی بات غیر حقیقی لگتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ عام طور پر ٹیک آف کے بعد 2000 فٹ کی بلندی پر پہنچ کر آٹو پائلٹ آن کیا جاتا ہے، اس سے پہلے تمام تر کنٹرول پائلٹ کے ہاتھ میں ہوتے ہیں اور ان کا سارا دھیان پرواز کے متوازن کنٹرول پر ہوتا ہے۔


ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹیگیشن بیورو (اے اے آئی بی) کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق، حادثے کے وقت طیارے کے دونوں انجن ایندھن کی فراہمی بند ہونے کے باعث بند ہو گئے تھے۔ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ فیول کنٹرول سوئچ ایک کے بعد ایک ‘رن’ سے ‘کٹ آف’ کی پوزیشن پر آ گئے، جس کے بعد انجنوں نے کام کرنا بند کر دیا۔

رپورٹ کے مطابق، کاک پٹ وائس ریکارڈر میں ایک پائلٹ کو دوسرے سے یہ پوچھتے سنا گیا کہ اُس نے فیول کیوں بند کیا، جس پر دوسرے پائلٹ کہتا ہے کہ اس نے ایسا کچھ نہیں کیا۔

مارک مارٹن کا کہنا ہے کہ یہ ایک عالمی سطح کا معاملہ بن سکتا ہے، کیونکہ بوئنگ 787 دنیا بھر میں استعمال ہو رہا ہے اور اگر یہ تکنیکی خرابی ہے تو تمام آپریٹرز متاثر ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی چھیڑ چھاڑ ہوئی بھی ہے، تو وہ جان بوجھ کر نہیں ہو سکتی اور نہ ہی کوئی پائلٹ ٹیک آف کے دوران جانتے بوجھتے ایسی حرکت کرے گا۔ ان کے بقول، اس مرحلے پر توجہ صرف لینڈنگ گیئر اور فلائٹ کنٹرولز پر ہوتی ہے، نہ کہ فیول سوئچز پر۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔