سماج

یورپی یونین کی ایران پر پابندیاں تاہم پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار نہیں دیا

برسلز نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کی ہیں، تاہم پاسداران انقلاب فورسز کو دہشت گرد گروپ قرار نہیں دیا۔ برطانیہ نے اپنے ملک میں مقیم صحافیوں کو دی جانے والی مبینہ دھمکیوں پرایرانی سفارت کار کو طلب کیا۔

یورپی یونین کی ایران پر پابندیاں تاہم پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار نہیں دیا گیا
یورپی یونین کی ایران پر پابندیاں تاہم پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار نہیں دیا گیا 

یورپی یونین نے اسلامی جمہوریہ ایران میں عوامی مظاہروں کے خلاف پرتشدد کریک ڈاؤن میں کردار اد کرنے والے تہران کے کئی حکام اور اداروں پر نئی پابندیاں عائد کر دیں۔

Published: undefined

ان نئی پابندیوں میں 32 افراد اور دو اہم اداروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس میں تہذیب و ثقافت کے وزیر، امور دین کی رہنمائی کے وزیر، وزیر تعلیم نیز مظاہروں پر کریک ڈاؤن کی حمایت کرنے والے کئی دیگر سیاستدان اور اہلکار شامل ہیں۔

Published: undefined

تازہ ترین پابندیوں کے نتیجے میں ایران کے مجموعی طور پر 196 افراد اور 33 ادارے متاثر ہوں گے۔ تاہم یورپی یونین ایران کے خصوصی پاسداران انقلاب فورسز کو دہشت گرد گروپ قرار دینے کے اقدام کے خلاف فیصلہ کیا۔

Published: undefined

جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک نے سربراہی اجلاس کے اختتام کے بعد برسلز میں کہا کہ ''یورپی یونین میں ہمارے پاس ابھی تک پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم کی فہرست میں شامل کرنے کے لیے کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے۔''

Published: undefined

یورپی یونین کے اعلانات کے فوری بعد برطانیہ نے ایران سے متعلق اپنی پابندیوں کی فہرست میں آٹھ نئے عہدیداروں کا اضافہ کیا۔ برطانیہ نے اپنی نئی پابندیوں میں ملک کے بعض ججوں کو بھی نشانہ بنایا ہے، جن کے بارے میں لندن کا کہنا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں۔

Published: undefined

ایران انٹرنیشنل ٹی وی کا دھمکیوں کے سبب لندن چھوڑنے کا فیصلہ

ایک اہم پیش رفت کے تحت برطانوی حکومت نے لندن میں ایران کے سب سے سینیئر سفارت کار کو برطانیہ میں رہنے والے صحافیوں کے خلاف سنگین دھمکیوں پر طلب کرلیا۔

Published: undefined

اس سے پہلے ہفتے کے روز ایرانی حکومت پر تنقید کرنے والے لندن میں واقع ایک ٹیلیویژن اسٹیشن نے کہا تھا کہ وہ تہران کی جانب سے ملنے والی دھمکیوں کی وجہ سے اپنے اسٹوڈیوز کو امریکہ منتقل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے ایک بیان میں کہا کہ ''میں برطانیہ میں مقیم صحافیوں کی زندگیوں کو ایرانی حکومت کی جانب سے لاحق خطرات سے کافی پریشان ہوں اور آج میں نے تہران کے نمائندے کو طلب کر کے واضح کر دیا ہے کہ اسے ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔''

Published: undefined

انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں کہا، ''ہم نے بچوں سمیت ایرانی عوام پر جبر کرنے اور قتل کرنے میں ملوث ہونے پر حکومتی ارکان پر بھی پابندی عائد کی ہے۔ ایران کی دھمکیوں کو بغیر چیلنج کیے کبھی بھی نہیں چھوڑا جائے گا۔''

Published: undefined

ایک بیان کے مطابق لندن کی میٹروپولیٹن پولیس کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے ایران انٹرنیشنل ٹی وی نے تہران کی حمایت یافتہ دھمکیوں کے بعد دارالحکومت لندن میں اپنے اسٹوڈیوز کو نا چاہتے ہوئے بھی بند کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق حفاظتی خدشات کے سبب براڈکاسٹر عملے اور آس پاس کے لوگوں کی حفاظت ممکن نہیں تھی، اس لیے یہ مشکل قدم اٹھانا پڑا۔

Published: undefined

گزشتہ ماہ ایران نے دوہری برطانوی ایرانی شہریت کے حامل سابق ایرانی نائب وزیر دفاع کو برطانیہ کے لیے جاسوسی کا جرم ثابت ہونے پر پھانسی دے دی تھی۔

Published: undefined

ایران میں پھر سے مظاہرے شروع

ایران میں حالیہ مہینوں میں پولیس کی حراست میں 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد سے مظاہروں کی ایک لہر چل پڑی، جس کی وجہ سے ملک بھر میں بدامنی کا ماحول رہا۔

Published: undefined

اس میں تھوڑے وقفے کے بعد مظاہرین کی جانب سے گزشتہ ہفتے ایران کے کئی شہروں میں پھر سے مارچ شروع کیا۔ اس بار یہ مظاہرے محمد مہدی کرامی اور محمد حسینی کی پھانسیوں کے خلاف بطور احتجاج شروع ہوئے، جنہیں جنوری میں پھانسی دی گئی تھی۔ ایران میں انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق مظاہروں میں اب تک کم از کم 529 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ حکام نے 19,700 سے زیادہ افراد کو حراست میں بھی لیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined