سماج

نسوانی جنسی اعضاء کی قطع و برید، مصر میں سخت سزا کا نفاذ

مصری حکومت نے خواتین کے جنسی اعضاء کاٹنے پر سخت سزا کا مقرر کر دی ہے۔ اس پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے کو بیس برس تک کی سزا سنائی جا سکے گی۔

نسوانی جنسی اعضاء کی قطع و برید، مصر میں سخت سزا کا نفاذ
نسوانی جنسی اعضاء کی قطع و برید، مصر میں سخت سزا کا نفاذ 

مصر کی حکومت نے نسوانی جنسی اعضاء کی قطع برید یا 'فی میل جینیٹل میوٹیلیشن‘ (FGM) کی حوصلہ شکنی کے لیے سخت اقدامات کا نفاذ کر دیا ہے۔ دوسری جانب ایسا کرنے کی حوصلہ شکنی کی مہم چلانے والے کارکنوں نے ایف جی ایم کی رسم کے مکمل خاتمے پر شکوک کا اظہار کیا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ اس کا قوی امکان ہے کہ شہروں میں اس حکومتی اقدام کا مثبت ردِعمل سامنے آئے لیکن دیہات اور قصبات میں اس قانون کے احترام کا امکان کم ہے۔

Published: undefined

ایک اچھی خبر

Published: undefined

ایف جی ایم کے خلاف بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم دا فائیو فاؤنڈیشن کے شریک بانی برینڈن وائین نے تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن سے گفتگو کرتے ہوئے مصر کی حکومت کے سخت سزا کے قانون کے نفاذ‌ کو ایک شاندار خبر قرار دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایسا کرنے والے خاندانوں اور قدیمی رسم میں تسلسل کے حامی خاندانوں اور مرد افراد کے لیے یقینی طور پر یہ ایک حوصلہ شکن خبر ہے۔

Published: undefined

وائین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس افسوسناک عمل میں رکاوٹ کا پیدا ہونا حکومت کے سنجیدہ ہونے سے جڑا ہے اور پہلی مرتبہ قاہرہ حکومت نے اس قدیمی رسم کے خاتمے کے لیے انتہائی اہم قدم اٹھایا ہے۔ وائین کے مطابق اس وقت بھی طبی سیکٹر میں کام کرنے والے اہلکار اس ظالمانہ رسم میں تسلسل جاری رکھنے کی کوشش میں ہیں اور انہوں نے کھلے عام اپنی سروسز فراہم کر رکھی ہیں۔

Published: undefined

نسوانی اعضاء کاٹنے کے خلاف مہم جاری رکھنے والی غیر سرکاری تنظیم دا فائیو فاؤنڈیشن کا صدر دفتر امریکی شہر نیو یارک میں ہے۔

Published: undefined

جنسی اعضاء کاٹنے پر پابندی

Published: undefined

براعظم افریقہ کے 28 ممالک میں سے بیشتر نے ایسا کرنے پر باضابطہ پابندی عائد کر دی ہے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے جرمانہ اور سزا بھی مقرر ہے لیکن اس کا خاتمہ ابھی تک ممکن نہیں ہو سکا ہے۔ اس مناسبت سے اس رسم کے خلاف مہم چلانے والوں کا کہنا ہے کہ تادیبی اقدامات کا بھرپور نفاذ نہیں ہوتا اور اس باعث نسوانی جنسی اعضاء کاٹنے کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔

Published: undefined

مصر میں پہلی مرتبہ ایف جی ایم کے خلاف سخت سزا کا اعلان کیا گیا ہے اور عدالت خلاف ورزی کرنے والے کو پانچ سے بیس برس تک کی سزا سنا سکتی ہے۔ مصری پارلیمنٹ نے سابق قانون میں سخت سزا کی ترمیم کا مسودہ اتوار پچیس اپریل کو منظور کیا۔

Published: undefined

قدیم رسم کے خاتمے کا عزم

Published: undefined

عالمی رہنما اس قدیمی رسم کے سن 2030 تک مکمل طور پر خاتمے کا عزم رکھتے ہیں۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس رسم پر جس طرح 30 برس قبل عمل کیا جاتا تھا، ویسا اب بھی ہو رہا ہے۔ اس قدیمی رسم پر عمل کرنے والے ملکوں میں صومالیہ، مالی، گیمبیا، گنی بساؤ، چاڈ اور سینیگال خاص طور پر نمایاں ہیں۔

Published: undefined

اس تناظر میں ایف جی ایم کے خلاف بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم دا فائیو فاؤنڈیشن کے شریک بانی برینڈن وائین کا کہنا ہے کہ جن معاشروں میں یہ رسم گہری جڑیں رکھتی ہے، وہاں اس پر عمل کرنے والے پابندی کے قانون کے باوجود اسے جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان کے لیے ایسے قوانین کوئی معنی نہیں رکھتے۔ وائین کا کہنا ہے کہ جب تک چند ڈاکٹروں کو اس رسم میں معاونت کرنے پر طویل المدتی سزائیں نہیں دی جاتیں اور انہیں ایسا کرنے والے دوسرے افراد کے لیے مثال نہیں بنایا جاتا تب تک اس کا خاتمہ ہونا مشکل ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined