بھارت کی سپریم کورٹ نے نواسی سالہ نرمل سنگھ کو اپنی بیاسی سالہ بیوی پرمجیت کو طلاق دینے کے قانونی حق سے محروم کر دیا ہے۔ پرمجیت کا کہنا ہے کہ وہ اس عمر میں بھی اپنی ازدواجی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے تیار ہیں۔
Published: undefined
بھارتی سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں شادی کا بندھن پاک اور معتبر ہے، اس لیے صرف ایک فریق کے مطالبے پر شادی ختم کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔ نرمل سنگھ نے سن 1963 میں شادی کی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ سن 1984 میں ان کی شادی ناکام ہو گئی تھی۔ تب سے ہی وہ اپنی اہلیہ کو طلاق دینے کی کوشش میں تھے۔ ان کی اہلیہ پرمجیت کور کی عمر اس وقت بیاسی برس ہے۔ ناچاقی اور لڑائی جھگڑوں کے باوجود وہ طلاق نہیں چاہتی ہیں۔
Published: undefined
بھارتی شہری نرمل سنگھ پینیسار نے پہلی مرتبہ ستائیس سال قبل کوشش کی تھی کہ وہ اپنی اہلیہ سے قانونی طور پر علیحدگی اختیار کر لیں۔ تاہم متعدد کوششوں کے باوجود اب ان پر یہ واضح ہو گیا ہے کہ کم ازکم اس جنم میں تو وہ اپنی بیوی کو قانونی طور پر طلاق نہیں دے سکتے ہیں۔
Published: undefined
بھارت میں طلاق کو ایک اخلاقی برائی قرار دیا جاتا ہے۔ نہ صرف گھروالوں کی کوشش ہوتی ہے کہ میاں بیوی ناچاقی کے باوجود بھی الگ نہ ہوں بلکہ ساتھ ہی قانونی نظام میں بھی ایسی پیچیدگیاں ہیں کہ طلاق دینے کا عمل کافی زیادہ مشکل ہو جاتا ہے۔ اعداد وشمار کے مطابق شاید اسی لیے بھارت میں سو میں سے صرف ایک جوڑے کے مابین ہی قانونی طور پر علیحدگی ہوتی ہے۔
Published: undefined
نرمل سنگھ نے سن 1986 میں پہلی مرتبہ طلاق کے لیے مقدمہ دائر کیا تھا۔ ایک ڈسٹرکٹ کورٹ نے ان کی طلاق کی منظوری دے دی تھی لیکن ان کی اہلیہ پرمجیت کی درخواست پر اسی سال اس عدالتی فیصلے کو واپس لے لیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ یہ تسلیم کرتی ہے کہ یہ شادی اب درست سمت نہیں جا سکتی لیکن قانونی پیچدگیاں ایسی ہیں کہ نرمل سنگھ اپنی بیوی کو طلاق نہیں دے سکتے ہیں۔
Published: undefined
عدالت نے اپنے تازہ فیصلے میں کہا کہ طلاق دراصل پرمجیت کے ساتھ ناانصافی ہو گی۔ اس خاتون نے عدالت سے گزارش کی تھی کہ وہ اپنی باقی ماندہ زندگی ایک طلاق شدہ عورت کا طعنہ سن کر نہیں گزار سکتی ہیں، اس لیے عدالت اس مقدمے کو خارج کر دے۔
Published: undefined
پرمجیت نے عدالت کو یہ یقین دہانی بھی کرائی ہے کہ اس بڑھاپے میں بھی وہ اپنی تمام تر ازدواجی ذمہ دارایاں نبھانے کے لیے تیار ہیں اور اپنے بزرگ شوہر کا خیال رکھنے کی ہر ممکن کوشش کریں گی۔ نرمل سنگھ اور پرمجیت کے تین بچے بھی ہیں۔
Published: undefined
یہ مقدمہ بھارتی عدالتی نظام کی سست روی کی ایک مثال بھی ہے۔ صرف اس سیول مقدمے کے فیصلے تک پہنچنے میں عدالت نے ستائیس برس کا وقت لیا۔ بھارتی حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق ملک بھر میں 43.2 ملین کیسز التوا کا شکار ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined