سماج

چرچ آف انگلینڈ ہم جنس شادیوں پر متفق نہیں ہو سکا

چرچ آف انگلینڈ نے ہم جنس جوڑوں کو دعائیں اور نیک خواہشات پیش کرنے سے تو اتفاق کیا، تاہم ان کی شادی انجام نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ لندن کے تمام منتخب بشپس اور پادریوں نے بھی اس فیصلے سے اتفاق کیا۔

چرچ آف انگلینڈ ہم جنس شادیوں پر متفق نہیں ہو سکا
چرچ آف انگلینڈ ہم جنس شادیوں پر متفق نہیں ہو سکا 

چرچ آف انگلینڈ نے نو فروری جمعرات کے روز ہم جنس شادیوں پر پابندی برقرار رکھنے کے حق میں فیصلہ کیا، تاہم پادریوں کو اس بات کی اجازت دی گئی ہے کہ وہ ہم جنس شادی شدہ جوڑوں اور ایک ساتھ رہنے والے ایسے پارٹنرز کو اپنی دعاؤں اور نیک خواہشات سے نواز سکتے ہیں۔

Published: undefined

لندن میں منتخب بشپ، پادریوں اور عام لوگوں پر مشتمل 'جنرل سینوڈ' چرچ کی گورننگ باڈی ہے اور اسی میں ہونے والے دو روزہ اجلاس میں بحث کے بعد اس طرح کے سمجھوتے کی ایک قرارداد کی حمایت کی گئی۔

Published: undefined

اجلاس کے بعد جاری ہونے والے بیان میں ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کے لوگوں کو چرچ میں خوش آمدید نہ کہنے پر معافی بھی طلب کی گئی۔ برطانیہ میں سن 2013 میں ہی ہم جنس شادیوں کو قانونی حیثیت دے دی گئی تھی، تاہم اس حوالے سے چرچ نے اپنی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی تھی اور تقریبا ًنصف دہائی کے تنازعے کے بعد چرچ آف انگلینڈ اس نتیجے پر پہنچا ہے۔

Published: undefined

کینٹبری کے آرچ بشپ جسٹن ویلبی اور یارک کے آرچ بشپ اسٹیفن کوٹریل نے اس موقع پر کہا، ''چرچ آف انگلینڈ پہلی بار عوامی سطح پر، بغیر کسی ہچکچاہٹ کے، اب خوشی کے ساتھ گرجا گھروں میں ہم جنس جوڑوں کا استقبال کرے گا۔''

Published: undefined

اینگلیکن پادریوں میں ہم جنس پرست جوڑوں کی شادی کرانے کا عمل ممنوع ہے اس لیے گرچہ سینوڈ نے انہیں ایسے جوڑوں کو دعا، نیک خواہشات اور برکات سے نوازنے کا حق دیا ہے، تاہم پادری کے طور پر وہ ان کی شادی نہیں کرائیں گے۔

Published: undefined

ہم جنس شادی کے مخالفین کو تنقید کا سامنا

چرچ کے ترقی پسند اراکین زیادہ سے زیادہ اصلاحات پر زور دے رہے تھے اور ان کا کہنا ہے کہ سمجھوتہ کرنے کا یہ منصوبہ کافی حد تک آگے نہیں بڑھ سکا، جب کہ قدامت پسند ناقدین نے اس منصوبے کو تفرقہ انگیز اور ناپسندیدہ قرار دیا۔

Published: undefined

دو سرکردہ آرچ بشپ اس بات سے متفق تھے کہ ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کے مسائل کے حوالے سے چرچ میں اب بھی کافی ''گہرے اختلافات'' ہیں۔ لندن کی بشپ سارہ ملالی نے ایک بیان میں کہا، ''میں جانتی ہوں کہ ہم نے آگے بڑھنے کے لیے جو کچھ بھی تجویز کیا ہے وہ بہت سے لوگوں کے لیے کافی نہیں ہے جبکہ دوسروں کے لیے وہ بہت زیادہ ہے۔''

Published: undefined

ان کا مزید کہنا تھا، ''میری دعا یہ ہے کہ آج جس چیز پر اتفاق کیا گیا ہے وہ چرچ کے اندر، بشمول ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی، ہم سب کے لیے ایک قدم آگے کی نمائندگی کرے گا، کیونکہ ہم سب ساتھ چلنے کے لیے پرعزم ہیں۔''

Published: undefined

لیکن ہم جنس پرستوں کے حقوق کی مہم چلانے والی سینوڈ کی رکن جینی اوزانے پادریوں کی جانب صرف دعا اور نیک خواہشات کی پیش کش پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ اس بات کا عکاس ہے کہ ہم جنس پرست مستقبل قریب میں چرچ کے اندر اپنی شادی نہیں کر سکیں گے۔

Published: undefined

ان کا کہنا تھا کہ ''وہ اپنے چرچ میں کسی بھی وقت جلد شادی کرنے کی امید نہیں کر سکتے یا یہ کہ ان کی جنسی قربت کی خواہش ایک گناہ ہے۔ ہم قوم کو ایک ایسا پیغام بھیج رہے ہیں، جو بہت کم لوگ سمجھ سکیں گے۔''

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined