سماج

دنیا بھر میں کم سن فوجی، دس حقائق

اقوام متحدہ کی جانب سے جمعہ کے روز جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے نتیجے میں دنیا بھر میں کم سن فوجیوں کی بھرتی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

علامتی تصویر آئی اےاین ایس 
علامتی تصویر آئی اےاین ایس  

جمعہ کو 'ریڈ ہینڈ ڈے‘ کہلانے والے کم سن بچوں کی بہ طور فوجی بھرتی کے انسداد کے عالمی دن کے موقع پر جاری کردہ اس رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ عالمی وبا دنیا بھر میں اس تباہ کن رجحان میں اضافہ کر سکتی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق کم از کم 14 ایسے ممالک ہیں، جہاں بچوں کو جبراﹰ حربی سرگرمیوں اور دیگر جنگی کرداروں کے لیے بھرتی کیا جا سکتا ہے۔ ان ممالک میں ڈیموکریٹک ریپببلک کانگو، جنوبی سوڈان اور صومالیہ شامل ہیں۔ تھامس روئٹرز فاؤنڈیشن نے اس حوالے سے متعدد حقائق مرتب کیے ہیں۔

Published: undefined

کم سن فوجیوں کی تعداد

Published: undefined

اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں کم سن فوجیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ صرف 2019 میں دنیا بھر میں کم از کم سات ہزار سات سو چالیس بچوں کو حربی سرگرمیوں کے لیے مجبور کیا گیا، جب کہ ان میں سے کچھ کی عمریں چھ برس تک کی بھی تھیں۔ ان میں سے زیادہ تر بچے غیر ریاستی عناصر نے جنگجو سرگرمیوں کے لیے بھرتی کیے۔

Published: undefined

سب سے زیادہ کم سن فوجی کہاں؟

Published: undefined

سب سے زیادہ کم سن فوجی ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو، صومالیہ، شام اور یمن میں ہیں۔ بچوں کو خانہ جنگی کے شکار ممالک میں مختلف غیر ریاستی عناصر جنگی سرگرمیوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

Published: undefined

کم سن جنگجو، فقط جنگ کے لیے نہیں

Published: undefined

بچوں کو مسلح فورسز یا جنگجو گروہوں ہی کی جانب سے جنگ ہی کے لیے بھرتی نہیں کیا جاتا بلکہ انہیں مخبری، چوری، پیغام رسانی، جاسوسی حتیٰ کہ جنسی غلامی کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

Published: undefined

بچوں سے جبری مشقت، مشقت کی بدترین قسم

Published: undefined

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی تنظیم برائے مشقت کے مطابق مسلح تنازعات کے مقامات پر بچوں سے لی جانے والی مشقت، جنسی استحصال کے لیے اسمگلنگ کے بعد بچوں سے لے جانے والی سب سے بدترین مشقت ہے۔

Published: undefined

کم سن فوجی صرف لڑکے نہیں

Published: undefined

بتایا گیا ہے کہ ہاتھوں میں بندوقیں تھامنے والے یہ بچے فقط لڑکے نہیں بلکہ کئی مقامات پر کم عمر لڑکیوں کو بھی بہ طور فوجی استعمال کیا جا رہا ہے۔ عالمی ادارے کے مطابق افغانستان، کولمبیا، وسطی افریقی جمہوریہ، نائیجیریا، جنوبی سوڈان، شام اور یمن میں لڑکوں کے علاوہ لڑکیاں بھی عسکری مقاصد کے لیے استعمال کی جا رہی ہیں۔

Published: undefined

اقوام متحدہ کے مطابق بچوں کو عسکری مقاصد کے لیے استعمال کرنا ، عالمی سطح پر مسلمہ قانون شکنیوں میں سے ایک ہے۔ عالمی ضوابط کے مطابق بچوں کو کسی بھی مقصد کے لیے قتل کرنا، ان کا جنسی استحصال کرنا، انہیں اغوا کرنا، ان کے اسکولوں یا ہسپتالوں کو نشانہ بنانا یا ان کے لیے انسانی بنیادوں پر امداد کا راستہ روکنا جرم کے زمرے میں آتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined