سماج

آسٹریلیا کا نازی دور کی علامت سواستیکا پر پابندی کا منصوبہ

آسٹریلیا میں حالیہ نیو نازی مظاہروں کے باعث جرمنی میں نازی دور کی علامات مثلاً سواستیکا اور ایس ایس کے نشانات کی نمائش اور تجارتی فروخت کو غیر قانونی قرار دینے کے لیے سیاسی دباؤ بہت بڑھ گیا ہے۔

آسٹریلیا کا نازی دور کی علامت سواستیکا پر پابندی کا منصوبہ
آسٹریلیا کا نازی دور کی علامت سواستیکا پر پابندی کا منصوبہ 

آسٹریلیا کی وفاقی حکومت نے ملک میں انتہائی دائیں بازو کی سرگرمیوں میں اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے جمعرات آٹھ جون کے روز بتایا کہ نازی نفرت کی علامتوں کی عوامی نمائش اور فروخت پر پابندی عائد کرنے کے لیے اگلے ہفتے پارلیمان میں قانون سازی کے لیے ایک مسودہ پیش کر دیا جائے گا۔

Published: undefined

اس مسودہ قانون کے ذریعے نازیوں کے سب سے زیادہ استعمال میں رہنے والی نمایاں علامت سواستیکا اور نازی پارٹی کے نیم فوجی ونگ شُٹس شٹافل (ایس ایس) کے نشانات پر پابندی لگا دی جائے گی۔ یہ علامات ہولوکاسٹ کے دوران جرمن حراستی اور قتل و غارت گری کے کیمپوں میں کافی اہم بن گئی تھیں اور انہیں پرچموں، بازو بندوں اور کپڑوں پر چھاپا جاتا تھا۔

Published: undefined

آسٹریلیا کے وفاقی اٹارنی جنرل مارک ڈریفس نے چینل سیون ٹیلی وژن کو بتایا، ''ہم دیکھ رہے ہیں کہ لوگوں میں ان گھناؤنی علامات کی نمائش میں اضافہ ہو رہا ہے، یہ انتہائی افسوس کی بات ہے۔ یہ ایسی علامتیں ہیں، جن کے لیے آسٹریلیا میں کوئی جگہ نہیں۔‘‘

Published: undefined

انتہائی دائیں بازو کے حالیہ جھڑپوں پر آسٹریلیا حیرت زدہ

نازی علامتوں پر پابندی عائد کرنے کا یہ فیصلہ بدامنی کے ان حالیہ واقعات کے بعد کیا گیا، جنہوں نے پورے ملک کو حیرت زدہ کر دیا تھا اور یہ واقعات بین الاقوامی میڈیا تک میں سرخیوں کا موضوع بنے تھے۔ ڈریفس کا کہنا تھا، ''افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ہم نے کچھ عوامی تقریبات میں ایسے پرتشدد واقعات بھی دیکھے، جو انہی لوگوں نے کیے تھے۔‘‘

Published: undefined

تازہ ترین قابل ذکر واقعہ میلبورن میں 13مئی کو پیش آیا تھا۔ ایک نیو نازی گروپ نے وکٹوریہ میں ریاستی پارلیمان کے سامنے امیگریشن مخالف ریلی منعقد کی تھی۔ سیاہ لباس میں ملبوس ان مظاہرین نے شہر میں مارچ کیا۔ ان میں سے کچھ نے اپنے چہرے چھپا رکھے تھے لیکن کچھ مسکرا بھی رہے تھے۔

Published: undefined

اس دوران انتہائی دائیں بازو کے ان مظاہرین اور فاشسٹوں کے مخالف مظاہرین کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی تھی۔ بہت سے مظاہرین نے آسٹریلیا کا قومی پرچم اٹھا رکھا تھا اور وہ مارچ کرتے ہوئے مبینہ طور پر 'ہٹلر سلیوٹ‘ بھی کر رہے تھے۔ مارچ میں بھی میلبورن میں نئے نازیوں نے ریاستی پارلیمان کی عمارت کے سامنے اسی طرح کا ایک مظاہرہ کیا تھا اور نازی سلیوٹ کیے تھے۔ تب بھی ان کی ان کے مخالف مظاہرین کے ساتھ جھڑپیں ہوئی تھیں۔

Published: undefined

ڈریفس نے کہا کہ 'ہٹلر سلامی‘ بھی ایک مسئلہ ہے، جس پر حکومت غور کر رہی ہے۔ انہوں نے تاہم کہا کہ آسٹریلیا کی وفاقی حکومت اس سے نمٹنے کے لیے فی الحال کوئی واضح اور حتمی ادارہ نہیں رکھتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ پورا منصوبہ آسٹریلوی ریاستوں اور علاقوں کے ساتھ مربوط کوششوں کا حصہ ہے، جن میں سبھی نے یا تو قوانین منظور کیے یا نازی علامتوں کو کالعدم قرار دینے کے منصوبوں کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی قوانین ریاستی قوانین کی تکمیل کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ایسی کوئی خامی نہ رہے جو استحصال کا سبب بنے۔

Published: undefined

ڈریفس کا کہنا تھا کہ مجوزہ وفاقی قانون کا ایک بنیادی جز اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ منافع بخش فروخت کے لیے کسی بھی لباس، اشیاء یا ساتھ لے جانے والی یادگاری چیزوں پر اس طرح کی علامات کونقش کرنا مکمل طور پر غیر قانونی ہو گا۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ اس قانون کی خلاف ورزی کرنے پر ایک سال قید کی سزا سنائی جا سکے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ فنکارانہ اور علمی نیز مذہبی استعمال والی اشیاء پر اس قانون کا اطلاق نہیں ہو گا۔ نازیوں کے استعمال سے بہت پہلے سے ہی ہندومت، جین مت اور بودھ مت میں سواستیکا کے نشان کا خاص اہمیت رہی ہے۔

Published: undefined

جرمنی اور آسٹریا میں نازی دور کی بہت سی علامتوں کی نمائش اور فروخت پر قانونی پابندی عائد ہے۔ بعض دیگر ممالک بالخصوص یورپی ملکوں میں بھی نازی دور کی علامتوں پر پابندی عائد ہے لیکن یہ نسبتاً کم ہیں۔ ان ملکوں میں فرانس، لیٹویا یوکرین، روس، پولینڈ، لیتھوانیا، ہنگری اور جنوبی امریکہ میں برازیل بھی شامل ہے۔ ان میں سے کئی ملکوں میں نازی اور سوویت علامتوں پر یکساں پابندیاں عائد ہیں۔ لیکن آسٹریلیا اس طرح کا قانون نافذ کرنے والا انگلش بولنے والا پہلا ملک بن جائے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined