سماج

ایران: احتجاج کی لہر پاکستان سے متصل صوبوں تک پہنچ گئی

ایران میں تقریباً تین ہفتے سے جاری احتجاج کی لہر پاکستان سے متصل صوبوں تک پہنچ گئی جس کے بعد زاہدان میں پاک، ایران سرحد عارضی طور پر بند کر دینے کی خبریں ہیں۔

ایران: احتجاج کی لہر پاکستان سے متصل صوبوں تک پہنچ گئی
ایران: احتجاج کی لہر پاکستان سے متصل صوبوں تک پہنچ گئی 

پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق ایرانی صوبے سیستان بلوچستان کے دارالحکومت زاہدان میں مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان تصادم کے بعد حکام نے پاکستان سے ملحق تفتان میں سرحد بند کر دی ہے۔

Published: undefined

پاکستان کی وفاقی تفتیشی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ذرائع کے مطابق ایران کی طرف کے حصے میں زیرو پوائنٹ پر امیگریشن اور ٹرانزٹ گیٹ بند کر دیے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ انہیں سرحد کو بند کرنے کے حوالے سے کوئی باضابطہ اطلاع نہیں دی گئی ہے۔

Published: undefined

سرحد پر موجود پاکستانی سکیورٹی حکام کے مطابق ایران نے پاکستان سے آنے والوں کے لیے امیگریشن سروس بند کر دی ہے۔ تاہم ایران سے لوگوں کی معمول کی نقل و حرکت جاری ہے۔

Published: undefined

ہلاکتوں کی تعداد 92 سے زیادہ

حقوق انسانی کی تنظیم 'ایران ہیومن رائٹس'(آئی ایچ آر)نے اتوار کے روز جاری ایک بیان میں کہا کہ مہسا امینی کے ہلاکت کے خلاف ایران کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہروں کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں اب تک کم از کم 92 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ جب کہ سینکڑوں دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ بعض رپورٹوں کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 100سے تجاوز کرچکی ہے۔

Published: undefined

اوسلو سے سرگرم آئی ایچ آر نے بتایا کہ کہ ایران کی سکیورٹی فورسز نے صوبہ سیستان، بلوچستان کے شہر زاہدان میں ہونے والی جھڑپوں میں 41 افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔

Published: undefined

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آئی ایچ آر نے ایرانی سکیورٹی فورسز پر الزام لگایا کہ وہ زاہدان میں نماز جمعہ کے بعد شروع ہونے والے احتجاجی مظاہرے کو 'خون ریزی کے ذریعے دبانے‘ کی کوشش کر رہی ہیں۔ خبروں کے مطابق یہ ہنگامے صوبہ سیستان بلوچستان کے ساحلی شہرچاہ بہار کے ایک پولیس سربراہ کی 15 سالہ لڑکی کے ساتھ مبیّنہ جنسی زیادتی پر پھوٹ پڑے تھے اور لوگ اپنے غیظ وغضب کے اظہارکے لیے سڑکوں پرنکل آئے تھے۔ پھر ان مظاہروں نے تشدد کا رُخ اختیار کر لیا تھا۔

Published: undefined

زاہدان میں پرتشدد واقعات میں ایرانی پاسداران انقلاب کے پانچ اہلکاروں کی ہلاکت کی بھی اطلاعات ہیں۔ ادھر ایران کی وزارت انٹیلیجنس نے بتایا کہ"تشدد کو ہوا دینے " کے الزام میں نو غیر ملکیوں کو گرفتار کیا گیا ہے، ان میں فرانس، جرمنی، اٹلی اور نیدرلینڈ کے شہری شامل ہیں۔ ان کے علاوہ ممنوعہ اپوزیشن گروپوں کے 256 افراد کو بھی گرفتار کیا جاچکا ہے۔

Published: undefined

مظاہرے پڑوسی ملکوں میں بھی پھیل گئے ہیں

مہسا امینی کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد حجاب مخالف مظاہروں کا سلسلہ اب پڑوسی ملکوں میں بھی پھیل گیا ہے۔ اتوار کے روز عراق اور ترکی میں بھی احتجاجی جلوس نکالے گئے۔ ترکی میں مظاہرین نے ایرانی پاسپورٹ پھاڑ دیے جب کہ بعض خواتین نے اپنے بال کٹوا کر مہسا امینی کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔

Published: undefined

لندن اور پیرس سمیت دنیا بھر کے 150 سے زائد ملکوں میں ایران کے حجاب کے سخت قوانین کے خلاف اور مہسا امینی کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے طور پر لوگوں نے جلوس نکالے۔

Published: undefined

'دشمنوں کی سازش' ناکام ہوچکی ہے، رئیسی

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے اتوار کے روز اپنے خطاب میں کہا کہ دشمنوں کی سازش ناکام ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا،"دشمن ملک کو تنہا کرنے کا ارادہ رکھتے تھے لیکن وہ شکست کھا گئے ہیں۔ ان کی سازش کو کچل دیا گیا ہے۔"

Published: undefined

صدر رئیسی نے کہا کہ سکیورٹی فورسز کو حکم دیا گیا ہے کہ ملک میں عدم استحکام پھیلانے کی کوشش کرنے والوں اور امن عامہ کے لیے خطرہ بننے والوں کو سختی سے کچل دیا جائے۔

Published: undefined

ایرانی پارلیمان کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سابقہ مظاہروں اور حالیہ مظاہرے میں یہ فرق ہے کہ سابقہ مظاہرے اصلاحات کے لیے تھے لیکن مہسا امینی کے نام پر ہونے والے مظاہرے حکومت کو گرانے کی کوشش ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا، "ماضی کے مظاہروں کی اہم بات یہ تھی کہ وہ اصلاحات کے لیے تھے، ان کا مقصد حکومت کو گرانا نہیں تھا۔ جو لوگ بھی مظاہرے کر رہے ہیں میں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ اپنے مظاہروں کو اداروں کو غیر مستحکم اور معزول کرنے کی اجازت نہ دیں۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined