سماج

میانمار پر امریکہ اور اتحادیوں کی جانب سے مزید پابندیاں عائد

امریکہ، کینیڈا، برطانیہ اور آسٹریلیا نے میانمار کے الیکشن کمیشن، توانائی اور کان کنی کی کمپنیوں سمیت دیگر اداروں پر پابندیاں عائد کر دی۔ فوجی جنتا کا کہنا ہے کہ ملک میں اس سال انتخابات کرائے جائیں گے۔

میانمار پر امریکہ اور اتحادیوں کی جانب سے مزید پابندیاں عائد
میانمار پر امریکہ اور اتحادیوں کی جانب سے مزید پابندیاں عائد 

بدھ کے روز میانمار میں فوجی بغاوت کے دو برس مکمل ہو گئے، اس موقع پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے اس ملک کے خلاف مزید پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی محکمہ خزانہ کی طرف سے منگل کے روز جاری ایک بیان کے مطابق واشنگٹن نے کینیڈا، برطانیہ اور آسٹریلیا کے ساتھ مل کر میانمار کے الیکشن کمیشن، کان کنی کی سرکاری کمپنیوں، توانائی کے شعبوں سے وابستہ عہدیداروں اور دیگر کے خلاف پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

Published: undefined

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے، جب امریکہ نے میانمار آئل اینڈ گیس انٹرپرائز(ایم او جی ای) کے عہدیداروں، مینیجنگ ڈائریکٹر اور ڈپٹی مینیجنگ ڈائریکٹر پر پابندی عائد کی ہے۔ یہ شعبہ ملک کا آمدن کا واحد سب سے بڑا سرکاری ادارہ ہے۔

Published: undefined

واشنگٹن کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں سے سرکاری ملکیت والی مائننگ انٹرپرائز نمبر 1 اور مائننگ انٹرپرائز نمبر 2 کمپنیوں کے ساتھ ساتھ مرکزی الیکشن کمیشن پر بھی اثر پڑے گا۔ کینیڈا نے چھ افراد کو اپنی پابندیوں کا نشانہ بنایا ہے۔ اس کے علاوہ ہوائی جہازوں میں استعمال ہونے والی ایندھن کی ایکسپورٹ، فروخت، سپلائی یا ترسیل پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔ آسٹریلیا نے فوجی جنتا کے ارکان اور فوج کی نگرانی میں چلنے والی ایک کمپنی کو نشانہ بنایا ہے۔

Published: undefined

برطانیہ نے دو کمپنیوں اور دو شخصیات کو میانمار کی فضائیہ کو ایندھن کی فراہمی میں مدد کرنے کے لیے قصور وار ٹھہرایا ہے۔ فضائیہ کے ان جہازوں کو بمباری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ پابندیاں ایسے وقت عائد کی گئی ہے، جب میانمار کی فوج نے جمہوریت حامی طاقتوں پر بم برسائے اور دیگر حملے کیے ہیں۔

Published: undefined

مجوزہ انتخابات محض دھوکہ ہو سکتے ہیں، اقوام متحدہ

منگل کے روز ہی میانمار سے متعلق اقوام متحدہ کے خصوصی تفتیش کار نے متنبہ کیا کہ فوجی جنتا اس برس دکھاوے کے انتخابات منعقد کر کے اپنے لیے قانونی حیثیت حاصل کرنا چاہتی ہے۔

Published: undefined

خصوصی تفتیش کار ٹام اینڈریوز نے اقوام متحدہ میں کہا، ''جب اپوزیشن رہنماؤں کو گرفتار کیا جائے، حراست میں رکھا جائے، تشدد کا نشانہ بنایا جائے اور انہیں پھانسی دی جائے، صحافیوں کو ان کا کام کرنے سے روک دیا جائے اور فوج پر نکتہ چینی کرنا جرم بن جائے تو آزادانہ اور منصفانہ انتخابات منعقد نہیں کرائے جا سکتے۔‘‘

Published: undefined

میانمار کی فوجی جنتا کے گزشتہ ماہ ایک منصوبہ پیش کیا تھا، جس کے تحت رواں برس کے اواخر تک ملک میں انتخابات کرائے جائیں گے۔ سمجھا جاتا ہے کہ انتخابات سے قبل ملک میں نافذ ایمرجنسی کو چھ ماہ قبل ختم کر دیا جائے گا۔

Published: undefined

مبصرین کو توقع تھی کہ فوجی جنتا اسی ہفتے انتخابات کا اعلان کرے گی کیونکہ ملک میں نافذ ایمرجنسی کی مدت بدھ کے روز ختم ہو رہی ہے۔ لیکن منگل کے روز فوجی جنتا کی حمایت والی نیشنل سکیورٹی کونسل اور ڈیفنس کونسل نے کہا، ''ملک میں حالات ابھی تک معمول پر نہیں آ سکے ہیں۔‘‘ اس بیان نے انتخابات کے حوالے سے لوگوں کو شبہ میں ڈال دیا ہے۔ بیان میں حزب اختلاف سیاسی گروپوں پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ ''بدامنی اور تشدد کے ذریعہ ریاستی اقتدار پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

انتخابات میں حصہ لینے کے لیے سخت شرائط

فوجی جنتا نے انتخابات میں حصہ لینے والی جماعتوں کے لیے حال ہی میں نئے قوانین متعارف کرائے ہیں۔ مبصرین کے مطابق ان کا مقصد فوج کے مخالفین کو راستے سے ہٹانا ہے۔ یہ قوانین یونین سالیڈریٹی اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی کے حق میں ہیں، جو سن 2015 اور سن 2020 کے انتخابات میں جیل میں بند رہنما آنگ سان سوچی کی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (این ایل ڈی) سے ہار گئی تھی۔ اس پارٹی میں کئی سابق فوجی جنرل شامل ہیں۔

Published: undefined

ہیومن رائٹس واچ کے ایشیا ڈائریکٹر جان سیفٹن نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے ابھی تک یورپی یونین کی طرح سخت پابندیاں عائد نہیں کی ہیں۔ ان کے بقول، ''فوجی جنتا کے خلاف اب تک ایسے اقدامات نہیں کیے گئے ہیں، جن سے خاطر خواہ اقتصادی نقصان پہنچے اور فوجی جنتا اپنا طرز عمل تبدیل کرنے پر مجبور ہو سکے۔‘‘

Published: undefined

میانمار میں فوجی جرنیلوں نے فروری 2021ء میں بغاوت کر دی تھی اور اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس کے بعد سے ہی ملک عدم استحکام کا شکار ہے جب کہ مخالفین کے خلاف کارروائیواں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ایک آزاد ادارے اسسٹنس ایسوسی ایشن فار پرزنرز کے مطابق میانمار میں فوج کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے اب تک 2940 سویلین مارے جا چکے ہیں اور 17572 کو گرفتار کیا گیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined