سماجی

صنعتوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے گجرات حکومت خشک نرمدا ندی پر پشتہ بنائے گی!

گجرات حکومت بھروچ ضلع میں نرمدا ندی پر ایک پشتہ بنانے جا رہی ہے جہاں تقریباً 6000 ماہی گیروں کی فیملی روزی روٹی کے لیے اس ندی پر منحصر ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا بھروچ میں تیزی سے خشک ہو رہی نرمدا ندی پر گجرات حکومت ڈیم بنائے گی

خشک سالی سے بے حال گجرات میں کسانوں اور مقامی باشندوں کو بڑی مشکل سے پینے کا پانی دستیاب ہو پا رہا ہے اور اس کے باوجود گجرات حکومت نے نرمدا ندی پر پشتہ بنانے کی تجویز پیش کی ہے۔ یہ پشتہ بھروچ ضلع میں نرمدا کے سمندر میں ملنے کے ٹھیک پہلے اس مقام پر بنایا جائے گا جہاں یہ تیزی سے خشک ہو رہی ہے۔ اس قدم سے اس ندی پر منحصر کسانوں اور ماہی گیروں میں ریاستی حکومت اور مقامی انتظامیہ کے خلاف ناراضگی ہے۔

گزشتہ پیر کے روز 5000 سے زائد لوگوں نے حکومت کے اس قدم کی مخالفت میں بمباخانہ سے بھروچ میں ضلع مجسٹریٹ دفتر تک 8 کلو میٹر طویل مارچ نکالا۔ مظاہرین میں بڑی تعداد میں شامل ماہی گیروں کی طرف سے ضلع مجسٹریٹ روی کمار اروڑا کو ایک عرضداشت پیش کی گئی۔

جلد ہی 36 فُٹ اونچے پشتہ کی تعمیر کی امید کر رہی گجرات حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس سے علاقے کے باشندوں کو پینے کا پانی دستیاب ہوگا۔ یہاں رہنے والے کسانوں اور ماہی گیروں کا الزام ہے کہ صنعتوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے پانی کا استعمال کیا جا رہا ہے کیونکہ ریاستی حکومت نے پانی کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے اس سال کے شروع میں صنعتوں کو الاٹ سالانہ پانی کے کوٹے کو گھٹا دیا تھا۔

سردار سروور پشتہ سے نیچے کی جانب پانی کا بہاؤ بہت کم ہے جس سے ندی تقریباً خشک ہو گئی ہے۔ اس نے پہلے سے ہی مسائل کھڑے کرنے شروع کر دیے ہیں۔ نیچے کی جانب جہاں پشتہ کی تعمیر کی تجویز پیش کی جا رہی ہے، چھوٹے کسان اور ماہی گیر اپنی روزی روٹی کے لیے پہلے سے مرتی ہوئی اس ندی پر منحصر ہیں۔ زمینی رپورٹ کے مطابق نرمدا ندی میں پہلے سے ہی تقریباً 22 کلو میٹر اندر تک سمندر کا پانی آ چکا ہے۔ سمندر سے آنے والے پانی کی وجہ سے ریت اور اندرون زمین پانی میں کھاراپن بڑھ گیا ہے جس نے مٹی کو ناقابل استعمال بنانا شروع کر دیا ہے۔

Published: undefined

بھروچ ضلع ہلسا مچھلی کے لیے بھی مشہور ہے اور یہ ماہی پروری کے لائق کچھ بچے ہوئے علاقوں میں سے ایک ہے۔ جب پانی کی کم مقدار چھوڑی جاتی ہے تو یہ پانی سے زیادہ ریت کو بہا کر لاتی ہے جو ماہی پروری میں مددگار نہیں ہے۔ گاؤں کے ایک باشندہ مہیندر ماچھی نے اس سلسلے میں کہا کہ ’’ہلسا مچھلی اس جگہ پر اس لیے آتی ہے کیونکہ یہ کھارے پانی کی جگہ ہے۔ ہماری زیادہ تر آمدنی اسی مچھلی سے ہوتی ہے۔ یہ 100 کروڑ کا کاروبار ہے اور اس علاقے میں رہنے والے سبھی ماہی گیروں کی فیملی اپنی روزی روٹی کے لیے اسی پانی اور مچھلی پر منحصر ہے۔ ہم سبھی کو بھوکا رہنا پڑے گا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’یہاں سیر، کتلا، جھینگا اور کئی دیگر مچھلیوں کے اقسام پائے جاتے ہیں۔‘‘ ندی کے خشک ہونے کی وجہ سے کاروبار چوپٹ ہو جانے کے سبب انھیں حال ہی میں ملازمت شروع کرنی پڑی ہے۔

Published: undefined

مارچ میں مقامی لوگوں کے ساتھ شامل ہوئیں ’نرمدا بچاؤ آندولن‘ کی میدھا پاٹکر نے کہا ’’30 بڑے اور 135 متوسط پشتوں کی تعمیر سے پوری نرمدا ندی ایک گہرے بحران میں ہے۔ سردار سروور پشتہ اور اندرا ساگر پشتہ ان میں سے سب سے بڑے پشتے ہیں۔ ندی کا پانی سمندر میں گرنے سے پہلے سردار سروور آخری پشتہ ہے۔‘‘

Published: undefined

پاٹکر نے آگے کہا کہ ’’اگر یہ پشتہ بنتا ہے تو یہ اس علاقے کی 6000 فیملیوں اور کام کے لیے مچھلیوں کے موسم میں یہاں آنے والے 4000 مہاجر فیملیوں کو متاثر کرے گا۔ اس سے قبل جب ماہی گیر سمندر میں جاتے تھے تو ایک کشتی سے انھیں روزانہ 150 کلو گرام کے قریب مچھلیاں ملتی تھیں، اب یہ گر کر 6 کلو گرام رہ گئی ہے۔ یہ سب سرکاری افسروں کی بے حسی کے سبب ہوا ہے۔‘‘

مہندر ماچھی کہتے ہیں کہ اگر پشتہ بنایا جاتا ہے تو یہ صرف 15 کلو میٹر دوری تک ہی پانی کو لے جا پائے گا کیونکہ ندی میں ضروری مقدار میں پانی ہی نہیں ہے۔ مدھیہ پردیش کو روزانہ 600 کیوسیک پانی چھوڑنا چاہیے کیونکہ یہاں جمع ہوئی ساری گاد واپس سمندر میں نہیں جا پائے گی۔ اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو علاقے میں موجود پانی بے کار ہو جائے گا۔ ہمیں پینے کے لیے بھی ضروری پانی میسر نہیں ہے تو پھر کیوں اوپر رہنے والوں کے لیے ہمارے علاقے سے پانی کو لے جایا جا رہا ہے؟‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہمیں اس مسئلہ کا سامنا اس لیے کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ گزشتہ سال انھوں نے انتخابات کے سبب گجرات کے لیے زیادہ پانی چھوڑا تھا اور اب اس سال مدھیہ پردیش میں انتخابات ہیں، اس لیے وہ ہمیں پانی کی ضروری مقدار دینے سے بھی انکار کر رہے ہیں۔

گزشتہ سال اکتوبر میں تقریباً 250 ماہی گیروں نے نرمدا ندی پر پشتہ پروجیکٹ کا افتتاح کرنے آئے وزیر اعظم نریندر مودی کو سیاہ پرچم دکھائے تھے۔ اپنی روزی روٹی بچانے کے لیے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے بھروچ کے ماہی گیر طبقہ کے لوگ 2010 سے مخالفت کرتے آ رہے ہیں۔ نرمدا کے خلیج میں ماہی پروری اس ضلع کے لوگوں کے گزر بسر میں انتہائی اہم مقام رکھتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined