تصویر بشکریہ ایکس
ہندوستانی خلائی تحقیق ادارہ اسرو (آئی ایس آر او) اور امریکی خلائی ایجنسی ناسا (این اے ایس اے) کی مشترکہ کاوش سے تیار کردہ سیٹلائٹ ’نِسار‘ کو آج بروز بدھ شام 5:40 بجے آندھرا پردیش کے سری ہری کوٹا میں واقع ستیش دھون اسپیس سینٹر سے لانچ کیا جائے گا۔ یہ مشن زمین کی سطح کی انتہائی باریک نگرانی کے لیے تیار کیا گیا ہے اور اس کی کل لاگت 1.5 ارب امریکی ڈالر ہے۔
نِسار (این آئی ایس اے آر)، جس کا پورا نام ’ناسا-اسرو سنتھیٹک اپرچر ریڈار‘ ہے، ایک تاریخی منصوبہ ہے کیونکہ یہ دنیا کا پہلا مشن ہے جو دو مختلف فریکوئنسیز کے ریڈار – ناسا کا ایل-بینڈ اور اسرو کا ایس-بینڈ – ایک ساتھ استعمال کرے گا۔ ان ریڈارز کو ناسا کی 12 میٹر لمبے اینٹینا سے کنٹرول کیا جائے گا جو اسرو کے I-3کے سیٹلائٹ پلیٹ فارم پر نصب ہے۔
Published: undefined
یہ سیٹلائٹ جی ایس ایل وی-ایف16 راکٹ کے ذریعے مدار میں بھیجا جائے گا اور 740 کلومیٹر کی اونچائی پر سن سنکرونس آربٹ میں نصب کیا جائے گا۔ وہاں سے یہ ہر 12 دن بعد زمین اور برف سے ڈھکے علاقوں کی 242 کلومیٹر چوڑی پٹی کی ہائی ریزولوشن تصاویر فراہم کرے گا۔ اس میں پہلی بار سوئپ-سار ٹیکنالوجی استعمال کی جا رہی ہے، جو بڑی وسعت میں اعلیٰ معیار کی تصاویر لینے میں مدد دیتی ہے۔
اسرو کے صدر وی نارائنن نے اتوار کی رات چنئی ایئرپورٹ پر صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ نِسار سیٹلائٹ کسی بھی موسم اور روشنی کی حالت میں، دن ہو یا رات، ہر وقت 24x7 زمین کی تصاویر لے سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیٹلائٹ نہ صرف قدرتی آفات جیسے زمینی کھسکاؤ (لینڈ سلائیڈز) کی پیشگی معلومات دے سکے گا بلکہ موسمیاتی تبدیلیوں پر بھی مسلسل نظر رکھے گا اور آفات کے دوران ریسکیو و ریلیف میں مددگار ہوگا۔
Published: undefined
اس سے قبل ایک سرکاری پریس ریلیز میں خلائی محکمہ نے وضاحت کی کہ اس مشن میں دونوں ایجنسیوں کی ٹیکنالوجیکل مہارت شامل ہے۔ ناسا نے ایل-بینڈ سنتھیٹک اپرچر ریڈار، ہائی ریٹ ٹیلی کمیونیکیشن سسٹم، جی پی ایس ریسیور اور 12 میٹر کی فولڈ ایبل اینٹینا فراہم کی ہے، جبکہ اسرو نے ایس-بینڈ ریڈار پے لوڈ، مکمل سیٹلائٹ پلیٹ فارم، جی ایس ایل وی-ایف16 راکٹ اور لانچنگ سے متعلق تمام سہولیات فراہم کی ہیں۔
یہ مشن زمین کی ساخت، برف کے پگھلاؤ، جنگلات کی کٹائی، زلزلہ متاثرہ علاقوں میں زمین کی حرکت، اور زیر زمین پانی کی سطح میں تبدیلی جیسے موضوعات پر قیمتی ڈیٹا فراہم کرے گا، جو نہ صرف سائنسدانوں بلکہ پالیسی سازوں اور آفات سے نمٹنے والے اداروں کے لیے بھی بے حد اہم ہوگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined