سائنس

مریخ کے جنوبی قطب پر سطح کے نیچے درجنوں جھیلیں موجود، ہند نژاد سائنسداں کا دعویٰ

سائنسداں آدتیہ کھلر اور جیفری پلاؤٹ نے دیکھا کہ مارسس نے چار مزید جھیلوں کا پتہ لگایا ہے۔ یہ افقی اور عمودی طور پر ایک دوسرے سے کافی دور ہیں۔ لیکن کئی اور جھیلیں ایک دوسرے کے نزدیک ہیں۔

تصویر ٹوئٹر @LiveScience
تصویر ٹوئٹر @LiveScience HP

ایک نئی تحقیق کے بعد کہا جا رہا ہے کہ مریخ کے جنوبی قطب کے نیچے سائنسدانوں کے تصور سے زیادہ پانی ہونے کی امید ہے۔ مریخ کے جنوبی قطب کے نیچے کوئی ایسی شئے ہے جو نیچے کی طرف آمد و رفت کر رہی ہے اور اس کے بارے میں سائنسداں بہت زیادہ تفصیل حاصل نہیں کر پائے ہیں۔ لیکن راڈار کے سگنل نے آبی ذرائع کا امکان ظاہر کیا ہے۔ یوروپین اسپیس ایجنسی کے مارس ایکسپریس اسپیس کرافٹ اور مارس ایڈوانس راڈار سے ملے اعداد و شمار کے مطابق سائنسدانوں نے یہ دعویٰ کیا ہے۔

Published: undefined

سال 2018 میں یوروپ کے مارس ایکسپریس اسپیس کرافٹ کے اعداد و شمار کے مطابق دعویٰ کیا گیا تھا کہ انھیں مریخ کے جنوبی قطب پر زمینی سطح کے نیچے 19 کلو میٹر چوڑی اور تقریباً 1.6 کلو میٹر گہری جھیل کا اشارہ اور ثبوت ملا ہے۔ یہ جھیل اوپری خشک اور اوبڑ کھابڑ سطح کے کافی نیچے ہے۔ اب اسی اسپیس کرافٹ کے سائنسدانوں کی ٹیم نے پھر سے اس دعویٰ کی تصدیق کی اور امکان ظاہر کیا کہ سطح کے نیچے جھیلیں موجود ہیں۔ مارس ایکسپریس اسپیس کرافٹ میں لگے مارس ایڈوانس راڈار فار سب سرفیس اینڈ آئنوسکوپک ساؤنڈنگ (مارسس) کے ڈاٹا سے یہ پتہ چلا ہے کہ سال 2018 کی تلاش درست ہے۔ لیکن وہاں پر ایک جھیل نہیں ہے، وہاں پر درجنوں جھیلیں ہیں۔ ان میں سے کئی 10 کلو میٹر چوڑی ہیں۔ ایسی تقریباً تین جھیلوں کے سائز کا صحیح اندازہ لگایا جا سکا ہے۔

Published: undefined

مارسس کے ڈاٹا کو جب اس سال گہرائی سے جانچا گیا تب پتہ چلا کہ یہ بات درست ہے۔ ایریجونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے ڈاکٹورل محقق اور ہند نژاد آدتیہ کھلّر اور مارسس کے کو-پرنسپل انوسٹی گیٹر اور ناسا کے جیٹ پروپلشن لیباریٹری کے سائنٹس جیفری پلاؤٹ نے اس راڈار کے 44 ہزار اعداد و شمار کا مطالعہ کیا۔ یہ اعداد و شمار گزشتہ 15 سالوں سے جمع کیے گئے تھے۔

Published: undefined

آدتیہ کھلر اور جیفری پلاؤٹ نے دیکھا کہ مارسس نے چار مزید جھیلوں کا پتہ لگایا ہے۔ یہ افقی اور عمودی طور پر ایک دوسرے سے کافی دور ہیں۔ لیکن کئی اور جھیلیں ایک دوسرے کے نزدیک ہیں۔ یہ علاقہ اتنا زیادہ ٹھنڈا ہے کہ یہاں پر پانی مائع کی شکل میں رہ ہی نہیں سکتا۔ یہ جم کر برف بن جاتا ہے۔ جیسے کہ ہماری زمین پر شمالی اور جنوبی قطب پر جمی برف ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined