چین اپنے ٹھہرے ہوئے جوہری پروگرام کو تین برس روکے رکھنے کے بعد اب دوبارہ شروع کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ چینی ریاست ہیفائی میں قائم ریاستی رصدگاہ کے مطابق چینی سائنس دان روایتی جوہری انشقاق یعنی فشن ری ایکشن کی بجائے غیرعمومی اور انتہائی طاقت ور فیوژن یعنی عمل ایتلاف کے ذریعے توانائی کے حصول کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ عمومی جوہری ری ایکٹر یورنیم ایٹم کو توڑ کر توانائی حاصل کرتے ہیں، تاہم فیوژن یعنی ایتلاف کے عمل میں دو ہائیڈروجن ایٹموں کو ملا تے ہوئے ہیلیم ایٹم میں تبدیل کر کے توانائی حاصل کی جاتی ہے۔ یہ ٹھیک وہ عمل ہے، جو سورج یا دیگر ستاروں پر جاری ہے۔
Published: undefined
جوہری عمل ایتلاف کے صنعتی استعمال کو توانائی کے شعبے میں ایک انقلاب سے تعبیر کیا جا رہا ہے کیونکہ اس سے حاصل ہونے والی بجلی اس عمل کے لیے درکار توانائی سے دس گنا زیادہ ہو گی۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کی تجارتی دستیابی میں کم از کم پچاس برس کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
Published: undefined
چین نے ٹوکاماک کے نام سے آٹھ سو ترانوے ملین ڈالر کی لاگت سے ایک تنصیب قائم کی ہے، جس میں انتہائی بلند درجہ حرارت میں ہائیڈروجن کے ہم جا کو ابال کر پلازمہ میں تبدیل کیا جاتا ہے اور اس طرح انہیں آپس میں ملا کر ایتلاف کے عمل سے توانائی حاصل کی جاتی ہے۔ تاہم یہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔ اگر یہ تجربات کامیاب ہو جاتے ہیں تو انتہائی قلیل مقدار میں ایندھن درکار ہو گا اور اس سے پیدا ہونے والا تاب کار فضلہ نہ ہونے کے برابر ہو گا۔
Published: undefined
ہیفائی انسٹیٹیوٹ آف فزیکل سائنسز کے ادارہ برائے پلازمہ کے ڈائریکٹر زونگ یونتاؤ کے مطابق گو کہ اس ٹیکنالوجی کے سامنے کئی طرح کے چیلنجز بہ دستور موجود ہیں، تاہم اس پروجیکٹ کے لیے چھ ارب یوان کی سرکاری مدد سے ایک نیا تعمیراتی منصوبہ زیر تکمیل ہے۔
Published: undefined
ان کا کہنا تھا، ’’اب سے پانچ برس کے عرصے میں، ہم پہلا فیوژن ری ایکٹر تعمیر کرنا شروع کر دیں گے، جس کی تعمیر میں دس برس کا عرصہ لگ سکتا ہے اور سن 2040 کے قریب یہاں سے بجلی کی پیدوار کا عمل شروع ہو جائے گا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز