سائنس اینڈ ٹیکنالوجی

کورونا سے مقابلہ کے لئے ملک پوری طرح تیار نہیں، سائنسدانوں کا انتباہ

سائنسدانوں نے کہا ہے کہ اگر آئندہ دنیا کو وبائی امراض سے زیادہ مؤثر طریقہ سے مقابلہ کرنا ہے تو ایسی تیاری کرنی ہوگی جو صرف ردعمل پر مبنی نہ ہو بلکہ خطرے کو ابتدائی مراحل میں ہی روکنے کے قابل ہو

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

مایہ ناز ’انڈین جرنل آف میڈیکل ریسرچ‘ میں آٹھ سینئر ہندوستانی سائنسدانوں کا ایک مضمون ’’دی 2019 نوول کورونا وائرس ڈیزیز (کووڈ -19) پین ڈییمک - اے ریویو آف کرنٹ ایویڈنس‘‘ کے عنوان سے شائع ہوا ہے، جس میں اس وبائی مرض کا جائزہ لیا گیا ہے۔ ان سائنسدانوں میں پرنب چٹرجی (کلیدی مصنف)، نازیہ ناگی، انوپ اگوال، بھاباتوش داس، سمیتن بنرجی، ساوروپ سرکار وغیرہ شامل ہیں۔ مضمون کے تمام آٹھ سائنسدان اہم اداروں سے وابستہ ہیں۔ کا یہ مضمون عالمی تناظر میں لکھا گیا ہے اور یہ خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کے حالات کے لئے موزوں ہے۔

Published: 25 Apr 2020, 10:11 PM IST

مضمون میں کہا گیا ہے کہ ملکی سربراہ یا انتظامیہ کی جانب سے مسلط کیے جانے ولے احکامات کی بجائے سماج کو ذہن میں رکھتے ہوئے مفاد عامہ میں اقدام لئے جانے چاہئیں۔ لاک ڈاؤن کو ایک سخت اقدام قرار دیتے ہوئے مضمون میں کہا گیا ہے کہ اس کے فوائد کا تو کچھ پتہ نہیں، البتہ سماج پر طویل مدتی مضر اثرات مرتب ہونے کے خدشات زیادہ ہیں۔ اس طرح کے سخت اقدامات کا تمام لوگوں پر سماجی، نفسیاتی اور معاشی تناؤ میں اضافہ ہوتا ہے، جس سے صحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ لہذا، اوپر کے احکامات پر جبراً عمل آوری کرتے ہوئے کوارنٹائن کی بجائے سول سوسائٹیز اور تمام طبقات کی قیادت میں اگر کوارنٹائن کیا جائے تو کووڈ-19 جیسی وباء پر زیادہ مؤثر طریقہ سے قابو پایا جا سکتا ہے۔

Published: 25 Apr 2020, 10:11 PM IST

آگے اس مضمون میں مزید کہا گیا ہے کہ مذکورہ پابندیوں سے معیشت، زراعت اور ذہنی صحت پر مضر طویل مدتی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ بین الاقوامی فکر کی صحت عامہ کی ایمرجنسی تکنیک، صحت کے نظام اور سماج کی صلاحیت کو مستحکم کرنے کے لئے عوامی مرکزیاتی اقدامات پر مناسب توجہ نہیں دی گئی۔ ان سائنسدانوں نے کووڈ 19 کے عالمی سطح کے رد عمل کو کمزور اور ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے عالمی نظام صحت کی تیاری کی کمزوریاں منظر عام پر آئی ہیں اور پتہ چلا ہے کہ عالمی سطح پر وبائی امراض کا سامنا کرنے کی تیاری ابھی کتنی ادھوری ہے۔ اس مضمون میں کہا گیا ہے کہ کووڈ 19 کا جو رد عمل دنیا میں سامنے آیا ہے وہ خصوصی تیاری والا نظر نہیں آتا۔ الرٹ جاری کرنے کے نظام کی کمزوری سے ظاہر ہوتا ہے کہ خطرناک وبائی امراض کا مقابلہ کرنے کے لئے دنیا تیار نہیں ہے۔

Published: 25 Apr 2020, 10:11 PM IST

ان سائنس دانوں نے کہا ہے کہ اگر ہم مستقبل میں زیادہ مؤثر انداز میں دنیا کو متعدی بیماریوں سے بچانا چاہتے ہیں تو ہمیں ایسی تیاریاں کرنا ہوں گی جو نہ صرف رد عمل پر مبنی ہوں بلکہ ابتدائی صورتحال میں خطرے کو روکنے کے قابل بھی ہوں۔ اگر اس طرح کا تیاری نظام پیدا ہوتا ہے تو لوگوں کی مشکلات اور پریشانیاں بڑھائے بغیر مسائل کا حل کرنا آسان ہوگا۔

Published: 25 Apr 2020, 10:11 PM IST

آج پوری دنیا میں یہ بحث چل رہی ہے کہ آیا طویل مدتی لاک ڈاؤن جیسے سخت اقدامات اٹھانا ضروری ہیں یا نہیں! لہذا اس کے لئے متبادل کو سامنے رکھنا ضروری ہے اور اگر نامور سائنسدان اس کے لئے آگے آئیں تو یہ اور بھی بہتر ہے۔ مجموعی طور پر ایسا لگتا ہے کہ عوام پر مبنی پالیسیاں اپنانے سے لاک ڈاؤن کے نتیجے میں ہونے والے بہت سے نقصانات سے بچا جا سکتا ہے۔

Published: 25 Apr 2020, 10:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 25 Apr 2020, 10:11 PM IST