سیاسی

شعیب کے جھاڑو تھامنے سے کیا سی اے اے مخالف تحریک کو نقصان ہوا ہے؟

جب عوام اور قائد ایسے ہوں تو پھر سی اے اے اور این آر سی کے خلاف لڑائی میں کامیابی بہت دور نظر آتی ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ شعیب اقبال کے جھاڑو تھامنے سے CAA کے خلاف تحریک کو شدید نقصان ہوا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

دہلی میں انتخابی سرگرمیاں دھیرے دھیرے اپنے شباب کی جانب گامزن ہیں۔ بر سراقتدار جماعت عام آدمی پارٹی (عآپ) نے سب سے پہلے اپنے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کرکے انتخابی مہم میں پہل لے لی ہے۔ عآپ نے جہاں اپنے تین پارلیمانی امیدواروں کو دہلی اسمبلی کے لئے امیدوار بنایا ہے وہیں حال ہی میں پارٹی میں شامل ہوئے کانگریس کے رہنماؤں کو ٹکٹ دیا ہے اور اپنے کئی امیدواروں کو باہر کا راستہ دکھایا ہے۔ شعیب اقبال جو مٹیا محل اسمبلی سیٹ سے کئی مرتبہ کئی پارٹیوں سے منتخب ہو چکے ہیں اور وہ اس مرتبہ عآپ کے امیدوار ہوں گے، وہ واحد مسلم امیدوار ہوں گے جو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہو رہے احتجاج کے درمیان کانگریس کا دامن چھوڑا ہے۔

Published: undefined

کانگریس اور بایاں محاذ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہونے والے مظاہروں کی اسی طرح علامت بن چکے ہیں جس طرح جے این یو، جامعہ اور شاہین باغ بن چکے ہیں۔ کئی یونیورسٹی کے طلباء اور آزاد خیال لوگوں نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف تحریک میں حصہ بن کر اس پوری تحریک کو فرقہ وارانہ رنگ دینے سے بچانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ کانگریس نے اس بات کا خیال کیے بغیر کہ اس کے ذریعہ تحریک کی کھل کر حمایت کرنے سے اس پر پھر مسلم نواز ہونے کی مہر لگ سکتی ہے اور اس نے عام آدمی پارٹی کے برخلاف تحریک کے ساتھ کھڑے ہونے کی ہمت دکھائی۔ مٹیا محل کے رکن اسمبلی شعیب اقبال بھی جب تک کانگریس میں تھے تو بہت کھل کر شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہو رہے مظاہروں میں متحرک تھے لیکن سیاستداں ہونے کے ناطے ان کو اس بات کا احساس تھا کہ ان کو کانگریس کے ٹکٹ پر اسمبلی میں واپس جانے میں دشواری ہو سکتی ہے۔

Published: undefined

مٹیا محل سے عآپ کے رکن اسمبلی محمد عاصم سے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے رشتہ اچھے نہیں تھے اس لئے پارٹی وہاں پر ان کے متبادل کی تلاش میں تھی دوسری جانب شعیب اقبال کے لئے بھی شہریت ترمیمی قانون جیسے معاملوں سے زیادہ اہمیت اسمبلی میں واپسی تھی اس لئے دونوں نے ایک دوسرے کا دامن تھام لیا۔ شعیب اقبال نے کانگریس کا ہاتھ چھوڑ کر کیجریوال کا دامن تھام کر انہوں نے اپنی ترجیحات ظاہر کر دی ہیں۔ انہوں نے اپنے اس قدم سے واضح کر دیا ہے کہ قوم کے مسائل ان کے لئے سیاست کی روٹیاں سیکنے کی حد تک ہیں۔

Published: undefined

ایسے موقع پر جب پورے ملک میں شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کو لے کر احتجاج اور مظاہرے ہو ہرہے ہیں اور خود شعیب اقبال ان مظاہروں میں عآپ کے کردار کو لے کر سوال اٹھاتے رہے ہوں، اچانک اسی پارٹی میں شمولیت اختیار کر لیتے ہیں اور عآپ کے امیدوار کے طور پر ان کا نام لسٹ میں آ جاتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ سیاستداں سے لے کر مسلم دانشور حضرات تک سب علماء کو تو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں لیکن ہمارے درمیان جن لوگوں کو ہم اپنے قیمتی ووٹ سے اقتدار کے اہم منصبوں پر بھیجتے ہیں اور وہ اپنی وفاداریاں بدلتے وقت کبھی اپنے ووٹروں اور اپنے سماج کی رتی بھر فکر نہیں کرتے اور ہم خاموش رہتے ہیں۔

Published: undefined

یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے جب شعیب اقبال نے اپنی وفاداریاں تبدیل کی ہوں وہ ایسا متعدد مرتبہ کر چکے ہیں لیکن افسوس کا پہلو یہ نہیں ہے کہ شعیب اقبال کا عمل کیا رہا ہے بلکہ تکلیف دہ پہلو یہ ہے کہ وہ اپنی اولاد کوبھی یہی اقدار دے رہے ہیں۔ شعیب اقبال کی حوصلہ افزائی کے لئے مٹیا محل کے عوام ذمہ دار ہیں جو ایسے لوگوں کو منتخب کرتے رہے ہیں جن کے لئے سیاسی وفاداریاں اور سیاسی نظریہ کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔ شائد یہ غلطی اس اسمبلی حلقہ کے عوام کی ہے اور جب عوام اور قائد ایسے ہوں تو پھر شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف لڑائی میں کامیابی بہت دور نظر آتی ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ شعیب اقبال کے جھاڑو تھامنے سے سی اے اے کے خلاف تحریک کو شدید نقصان ہوا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined