عوامی لیگ کے رہنماؤں کو خطرہ ہے کہ کہیں بنگلہ دیش آہستہ آہستہ پاکستان نہ بن جائے!

بنگلہ دیش کے طالب علم رہنما عثمان ہادی جولائی 2024 کی بغاوت میں کلیدی کردار ادا کرنے کے بعد سرخیوں میں آئے اور اب ان کا قتل بھی ہو گیا ہے  لیکن ان کا قتل کئی سوال چھوڑ گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

اس وقت بنگلہ دیش میں افراتفری کا دور جاری ہے۔ سیاسی عدم استحکام کے درمیان انتشار کی کیفیت طاری ہے۔ دریں اثنا، بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ کے کئی رہنماؤں اور کارکنوں  کو ملک کے موجودہ حالات پر تشویش ہے۔

عوامی لیگ کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اگست 2024 میں شیخ حسینہ کی معزولی کے بعد سے پارٹی کے کئی رہنما ملک کے مختلف حصوں میں روپوش رہنے پر مجبور ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔ ان رہنماؤں نے ملک کے مستقبل کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے بتایا کہ بہت سے رہنماؤں پر حملہ کیا گیا ہے اور ان کے خاندانوں پر حملہ کیا گیا ہے۔ ملک کے موجودہ حالات ایسے ہیں کہ وہ سیاسی تقریبات میں حصہ نہیں لے سکتے۔


عوامی لیگ کے کارکنان کا کہنا ہے کہ شیخ حسینہ نے جن بنیاد پرست عناصر کو قابو میں رکھا تھا وہ اب تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے اور ہجوم کسی بھی وقت ان پر حملہ کر سکتا ہے۔ ان کا الزام ہے کہ بنگلہ دیش میں بدعنوانی قابو سے باہر ہو رہی ہے اور بنیاد پرست عناصر کا اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے۔ ادھر عوامی لیگ کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش آہستہ آہستہ پاکستان کی طرف بڑھ رہا ہے۔

واضح رہے کہ شیخ حسینہ کے سخت مخالف طالب علم رہنما شریف عثمان ہادی کو 12 دسمبر کو سر میں گولی مار دی گئی تھی۔ اسے تشویشناک حالت میں ہوائی جہاز سے سنگاپور لے جایا گیا، جہاں علاج کے دوران ایک ہفتے بعد اس کی موت ہوگئی۔ ہادی کی موت کی خبر کے بعد بنگلہ دیش کے کئی شہروں میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے۔


تشدد میں عوامی لیگ کے دفاتر کو بھی نشانہ بنایا گیا، اور ہندوستان میں پناہ لینے والی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو بنگلہ دیش کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ ہادی کو شیخ حسینہ حکومت کے خلاف 2024 کی تحریک میں ایک اہم شخصیت سمجھا جاتا تھا۔ ان کی موت نے اینٹی اسٹیبلشمنٹ اور بنیاد پرست قوتوں کو ایک نیا موڑ دیا تھا۔

بنگلہ دیش میں اس ہنگامہ خیزی کے درمیان ملک کے 13ویں پارلیمانی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ انتخابات 12 فروری 2026 کو ہوں گے۔اس دن پہلی بار قومی ریفرنڈم بھی کرایا جائے گا۔ سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ انتخابات اور ریفرنڈم سے قبل جذبات کو بھڑکانا انتخابی اسٹنٹ ہو سکتا ہے جو ممکنہ طور پر صورتحال کو مزید خراب کر سکتا ہے۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’آج تک‘)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔