سیاسی

مودی کی شبیہ بنانے کے چکر میں ملک کا نقصان

مودی-جیٹلی کی جوڑی نے خود کو صحیح ثابت کرنے کے چکر میں جتنے بھی بہانے بنائے، آر بی آئی کے اعداد و شمار آنے کے بعد وہ صرف عوام کو بے وقوف بنانے والے ہی ثابت ہوئے۔

Getty Images
Getty Images 

ہندوستانی کرنسی کا 86.7 فیصد یعنی 500 اور 1000 کے پرانے نوٹوں کو واپس لینے کے نریندر مودی کے بے وقوفی بھرے فرمان کی حکومت اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ سے جڑے لوگوں کے علاوہ کسی نے بھی تنقید نہیں کی۔ اب آر بی آئی نے اعلان کیا ہے کہ 15 لاکھ 44 ہزار کروڑ میں 15 لاکھ 28 ہزار کروڑ کی پرانسی کرنسی بینکنگ نظام میں واپس لوٹ گئی ہے جو تقریباً 99 فیصد ہے۔ اس کے علاوہ نیپال میں جمع بیلنس اور کو-آپریٹو بینکوں کو واپس ملے نوٹوں کو ابھی شمار کیا جانا باقی ہے۔ اس نے حکومت کی دھوکہ دہی کا پوری طرح پردہ فاش کر دیا ہے۔

8 نومبر2016 کو ٹیلی ویژن کے ذریعہ کیے گئے قوم کے نام پہلے خطاب میں مودی نے کہا تھا ’’اس سے بدعنوانی، کالے دھن اور نقلی نوٹوں کے خلاف لڑائی میں ہندوستان کے عام آدمی کے ہاتھ مضبوط ہوں گے۔‘‘ انھوں نے بعد میں جوڑا کہ اس سے دہشت گردانہ سرگرمیوں کو ملنے والی معاشی مدد پر روک لگے گی۔ یہ ہندوستان کے وزیر اعظم کے ذریعہ معیشت کے خلاف قدم تھا۔ چھوٹے سطح پر ہو رہی کچھ چیزوں کو چھوڑ دیں تو بدعنوانی کا کرنسی سے کوئی خاص تعلق نہیں ہے۔ بدعنوانی کے بڑے کارنامے ٹیکس چوری اور کم کمائی دکھا کر کیے جاتے ہیں۔ کالے دھن کی سرمایہ کاری زیادہ تر پراپرٹی، سونا، زمین، مکان اور بیرون ممالک بینکوں میں ہوتی ہے۔ نقلی نوٹوں کے بہت معمولی تعداد میں ہونے کا امکان ہے۔ دہشت گردانہ سرگرمیوں میں لگنے والے پیسے پر تھوڑے وقت کے لیے روک لگ سکتی ہے لیکن اسے پوری طرح ختم نہیں کیا جا سکتا۔ ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے جس کی بنیاد پر کہا جا سکے کہ نوٹ بندی کے بعد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں کمی آئی ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ پرانی کرنسی کو نئی کرنسی میں تبدیل کرنے کے چکّر میں مودی نے بدعنوانی کے نئے دروازے کھول دیے۔ اس کا احساس ہوتے ہی مودی بات کو گھمانے لگے۔ انھوں نے ڈیجیٹل لین دین اور کیش لیس معیشت کا گیت گانا شروع کر دیا۔ کیش کی کمی کے سبب لوگ مجبوری میں پیسوں کے لین دین کے متبادل طریقوں کا استعمال کرنے لگے۔ ڈیجیٹل لین دین میں آئے اُچھال کو نوٹ بندی کی کامیابی کی شکل میں پیش کیا جانے لگا۔ ڈیجیٹل لین دین میں ہونے والے خرچ سے بے خبر حکومت کو یہ احساس تک نہیں ہوا کہ جیسے ہی لوگوں کے پاس نقدی دستیاب ہوگی وہ لین دین کے اپنے پرانے روش پر لوٹ آئیں گے۔ آر بی آئی نے حال ہی میں اعتراف کیا کہ ڈیجیٹل لین دین پھر سے نوٹ بندی کے پہلے والی حالت میں پہنچ گیا ہے۔ اس کے بعد مودی نے دعویٰ کرنا شروع کیا کہ نوٹ بندی کے بعد ٹیکس دینے والوں کی تعداد بڑھ گئی ہے، لیکن اعداد و شمار اس معاملے میں بھی انھیں غلط ٹھہراتے ہیں۔ مودی-جیٹلی کی جوڑی نے اپنی بہانے بازی کے چکّر میں جو بھی باتیں بنائیں اور عوام کو بے وقوف بنایا، اعداد و شمار نے اُس کی پول کھول دی۔

نوٹ بندی سے کوئی فائدہ تو نہیں ہوا، لیکن معیشت پر اس سے ہونے والا نقصان صاف نظر آنے لگا۔ پہلا دھکا اس وقت لگا جب نوٹ بندی کے بعد پہلی سہ ماہی کا جی ڈی پی 6.1 فیصد پر آ گیا جو 2016 میں 9.1 فیصد تھا۔ 30 ماہرین معاشیات کی رائے پر مبنی رائٹرس کے ایک سروے میں جی ڈی پی کے 6.65 فیصد رہنے کا اندازہ تھا، جب کہ یہ اس سے بھی بہت کم رہا۔ اب مالی سال 2017-18 کے اعداد و شمار میں جی ڈی پی اور نیچے چلا گیا ہے۔ گزشتہ سال اسی سہ ماہی میں یہ 7.9 فیصد تھا جب کہ اس بار یہ صرف 5.7 فیصد رہ گیا ہے جو تین سال میں سب سے کم ہے۔ حالانکہ اس میں کوئی حیرانی نہیں ہے کیونکہ جو سمجھداری بھرے اندازے تھے وہ حکومت کے ذریعہ عوام کو ورغلانے کی جان بوجھ کر کی گئی کوشش میں دب گئے تھے۔ سچائی یہ ہے کہ نوٹ بندی نے غیر مستحکم سیکٹر کی معیشت کو پوری طرح سے تباہ کر دیا جس کا حصہ جی ڈی پی میں 45 فیصد ہے۔ حکومت کے نمائندوں کی بات کے برعکس اس شعبہ میں حالات حسب سابق ہونے میں کافی وقت لگے گا۔

یہ پوری بات اس معیشت کے بارے میں ہے جس کو عام آدمی شاید ہی سمجھتا ہے۔ نوٹ بندی نے اس پر جو بوجھ ڈالا ہے وہ ان اعداد و شمار سے کہیں زیادہ بھاری ہے۔ وہ اپنی محنت کی کمائی کے پیسوں کو حاصل کرنے کے لیے اے ٹی ایم کی قطار میں گزارے گئے ان گھنٹوں کو کبھی نہیں بھول پائے گا۔ لاکھوں لوگ اس کی وجہ سے بھوکے رہ گئے اور کچھ نے تو جان بھی گنوا دی۔ وہ یہ کبھی نہیں بھول پائے گا کہ بغیر نقدی کے اُن دنوں میں آر بی آئی کے روز روز بدلتے پینتروں کے درمیان اسے کس طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس نے یہ سب کچھ مودی کی اس بات پر یقین کرتے ہوئے سہا کہ یہ ملک کے لیے خوش آئند ہے۔ اب یہ حقیقت سامنے آ گئی ہے کہ اس نے ملک کا بہت بڑا نقصان کر دیا ہے جس کی تلافی میں کافی وقت لگے گا۔

اگر بغور دیکھا جائے تو یہ پتہ چلے گا کہ نوٹ بندی کا واحد مقصد مودی کی مردانگی والی اس شبیہ کو مضبوط کرنا تھا کہ وہ بڑے فیصلے لے سکتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined