سیاسی

ممتا خود ہی جال میں پھنستی جا رہی ہے... سہیل انجم

اگر مرکزی حکومت ریاست میں لا اینڈ آرڈر کی خرابی کی آڑ میں ممتا کی حکومت برطرف کر دیتی ہے تو حیرت نہیں ہونی چاہیے۔ اگر ایسا ہوا تو اس کی ذمہ دار خود ممتا بھی ہوں گی۔ وہ اس ذمہ داری سے بچ نہیں سکتیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

کیا مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی ایک ایسے جال میں پھنستی جا رہی ہیں جس سے نکلنا دن بہ دن مشکل ہوتا جارہا ہے۔ واقعات و حادثات اس بات کی شہادت دیتے نظر آرہے ہیں کہ اگر انھوں نے دانشمندی کا مظاہرہ نہیں کیا تو وہ دن دور نہیں جب حالات ان کے قابو سے باہر ہو جائیں گے اور پھر اپنی حکومت کا دفاع کرنا ان کے لیے مشکل ہو جائے گا۔

Published: 16 Jun 2019, 7:10 PM IST

اس وقت جو صورت حال ہے وہ اچانک پیدا نہیں ہوئی ہے۔ اگر چہ ڈاکٹروں کی ہڑتال بہت پرانی نہیں ہے لیکن یہ ہڑتال کیوں ہوئی اور اس کا مقصد کیا ہے یہ جاننا ضروری ہے۔ اگر اس پوری صورت حال کا بہ نظر غائر مطالعہ کیا جائے تو اندازہ ہوگا کہ اس کی تخم ریزی بہت پہلے کر دی گئی تھی۔ اگر ڈاکٹر ہڑتال پر نہیں جاتے تو کوئی اور واقعہ ہو سکتا تھا۔ ممکن ہے کہ ڈاکٹر کسی کے ہاتھ میں نہ کھیل رہے ہوں لیکن اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ یہ معاملہ رفتہ رفتہ سیاسی بنتا جا رہا ہے۔

Published: 16 Jun 2019, 7:10 PM IST

بی جے پی ایک عرصے سے بنگال میں اپنے قدم جمانے کی کوشش کر رہی ہے۔ پہلے جہاں بی جے پی کے لیے انتخابات کے دوران پولنگ ایجنٹ نہیں ملتے تھے وہیں اب یہ صورت حال ہے کہ اس کا ایک بہت بڑا کیڈر تیار ہو گیا ہے۔ اس کیڈر کو پوری چھوٹ حاصل ہے کہ وہ جس طرح چاہے ممتا بنرجی کو زچ کرے تاکہ اس کا فائدہ اٹھایا جا سکے۔

Published: 16 Jun 2019, 7:10 PM IST

انتخابات کے دوران بھی مختلف بہانوں سے انھیں پریشان کیا جاتا رہا ہے۔ لیکن اس کی ذمہ دار کسی حد تک وہ خود بھی ہیں۔ سچائی یہ ہے کہ وہ اپنے خلاف ہونے والی سازشیں یا تو سمجھ نہیں پا رہی ہیں یا پھر جان بوجھ کر اس میں پھنستی جا رہی ہیں۔ ایسے مواقع پر انھیں جس سیاسی فہم و فراست کا ثبوت دینا چاہیے تھا اس میں وہ بری طرح ناکام ہیں۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ انھوں نے اپنی سیاسی مجبوریوں یا مصلحتوں کے تحت مسلمانوں سے ہمدردی کا مظاہرہ کیا اور بی جے پی نے اسے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر لیا۔

Published: 16 Jun 2019, 7:10 PM IST

الیکشن کے دوران جے شری رام کے نعرے لگانے پر انھوں نے بی جے پی کارکنوں کے خلاف کارروائی کی۔ ان کا یہ قدم بجائے خود اشتعال انگیز تھا۔ اس وقت ہمیں کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کی یاد آر ہی ہے۔ ان کا وہ ویڈیو خوب وائرل ہوا تھا جب ان کے قافلے کو دیکھ کر کچھ لوگ مودی مودی چلانے لگے تھے۔ پرینکا چاہتیں تو نعرہ بازوں کو نظرانداز کرکے آگے گزر جاتیں۔ یا انھیں برا بھلا کہنے لگتیں۔

Published: 16 Jun 2019, 7:10 PM IST

لیکن انھوں نے اپنی گاڑی رکوائی اور مسکراتے ہوئے نعرہ بازوں کے پاس پہنچیں اور ان سے ہاتھ ملایا۔ انھوں نے ان لوگوں سے کہا کہ آپ اپنی جگہ پر میں اپنی جگہ پر۔ ان کے اس رویے نے مودی مودی کا نعرہ لگانے والوں کو ان کا گرویدہ بنا دیا اور انھوں نے نہ صرف ان سے ہاتھ ملایا بلکہ ان کے ساتھ سیلفی بھی لی۔ اگر پرینکا گاندھی ان لوگوں کے نعرے پر مشتعل ہو جاتیں تو وہی ہوتا جو ممتا کے ساتھ ہوا۔

Published: 16 Jun 2019, 7:10 PM IST

ممتا بنرجی اپنے قافلے کے ساتھ کہیں جا رہی تھیں کہ کچھ لوگ انھیں دیکھ کر جے شری رام کے نعرے لگانے لگے۔ وہ گاڑی سے اتریں اور انھوں نے ان لوگوں کو ڈانٹنا پھٹکارنا شروع کر دیا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ جے شری رام کے نعرے کو ان کی چِڑ بنا دی گئی اور ان کو دیکھ کر بار بار یہی نعرہ لگایا جانے لگا۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ مودی اور شاہ نے اپنی تقریروں میں اس کو خوب کیش کرایا اور کہا کہ وہ جے شری رام کا نعرہ لگا رہے ہیں اگر ان میں ہمت ہے تو انھیں جیل میں ڈال دیں۔

Published: 16 Jun 2019, 7:10 PM IST

ظاہر ہے اس سے بی جے پی کو فائدہ پہنچا۔ اس نے جن لوگوں کو ہندوتوا کی راہ پر ڈال دیا ہے ان کے جذبات مجروح ہونے لگے اور وہ ممتا کو ہندو مخالف سمجھنے لگے۔ حالانکہ ممتا نے جے شری رام کے مقابلے میں جے درگا کا نعرہ لگایا لیکن وہ بی جے پی کی چال کو کاؤنٹر کرنے میں ناکام رہیں۔

Published: 16 Jun 2019, 7:10 PM IST

اسی طرح جب ایک جونئیر ڈاکٹر پر حملہ ہوا تھا تو انھوں نے اسی وقت حملہ آوروں کے خلاف قانونی کارروائی کی ہوتی خواہ وہ جو بھی رہے ہوں، تو معاملہ یہاں تک نہیں پہنچتا۔ انھوں نے شروع میں ڈاکٹروں کو ڈرا دھمکا کر کام نکالنے کی کوشش کی۔ لیکن ان کی یہ کوشش الٹی پڑتی گئی اور معاملہ ان کے ہاتھ سے نکلتا گیا۔ جس طرح انھوں نے اب جا کر ڈاکٹروں کے مطالبات تسلیم کیے ہیں اگر پہلے ہی تسلیم کر لیے ہوتے تو یہ نوبت نہیں آتی۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ انھوں نے اسے فرقہ وارانہ رنگ دینے کی بھی کوشش کی۔

Published: 16 Jun 2019, 7:10 PM IST

حالانکہ ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ کسی بھی معاملے کو فرقہ وارانہ اور مذہبی رنگ دینے میں وہ کیا کوئی بھی بی جے پی کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ لہٰذا ان کو اس معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے سے بچنا چاہیے تھا۔ ممتا تو تن و تنہا ہیں لیکن بی جے پی کے پاس ایک اتنی بڑی فوج ہے کہ جس کا مقابلہ اس وقت کوئی نہیں کر سکتا۔ بی جے پی کے ہاتھ میں مرکزی حکومت کی باگ ڈور ہے۔ اس کے ہاتھ میں ریاستی گورنر ہیں۔ وہ جب چاہے گورنر سے ریاست میں لا اینڈ آرڈر کی مبینہ خرابی کی رپورٹ منگوا سکتی ہے اور اس کی بنیاد پر ممتا کی حکومت برخاست کر سکتی ہے۔

Published: 16 Jun 2019, 7:10 PM IST

کیا ممتا کو، جو کہ اتنی سمجھدار سیاست داں ہیں، اتنی سی بات نہیں معلوم۔ کیا وہ اپنی ساری سیاسی فراست گنوا بیٹھی ہیں کہ اتنی معمولی سی بات ان کی سمجھ میں نہیں آرہی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ جب حشر خراب ہونا ہوتا ہے تو عقل ماری جاتی ہے۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ ممتا عقل سے محروم ہوتی جا رہی ہیں اور غلط سلط فیصلے کر کے بی جے پی کے بچھائے جال میں پھنستی جا رہی ہیں۔

Published: 16 Jun 2019, 7:10 PM IST

ممتا کو نہیں بھولنا چاہیے کہ بی جے پی اس وقت اس بلی کی مانند گھات لگائے بیٹھی ہے جس کے سامنے اس کا شکار ہو اور وہ موقع پاتے ہی اس پر جھپٹ پڑے اور دبوچ بیٹھے۔ اگر مرکزی حکومت ریاست میں لا اینڈ آرڈر کی خرابی کی آڑ میں ممتا کی حکومت برطرف کر دیتی ہے تو حیرت نہیں ہونی چاہیے۔ اگر ایسا ہوا تو اس کی ذمہ دار خود ممتا بھی ہوں گی۔ وہ اس ذمہ داری سے بچ نہیں سکتیں۔

Published: 16 Jun 2019, 7:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 16 Jun 2019, 7:10 PM IST