یہ کون تھا جو اُ ٹھ گیا
بزمِ مئے کشاں سے آج
بن بتائے دوستوں کو
الوداع کہے بغیر
دردِ دل سمیٹ کر
نقشِ پا بکھیرکر
مئے تھی اسکے جام میں
یا لہو کے گھونٹ تھے
زندگی کی تال پر
رقص تھا، سرور تھا
یا کہ
جلتی ریت پر
آبلے تھے پاؤں کے
نغماہائے شام غم تھے
یا جنون انقلاب
مستیِ صبا تھی یا
بجھے دلوں کا نور تھا
بزمِ غم سجاؤ آج
یا کہ جشن زندگی
دونوں ساتھ ، ساتھ ہیں
دونوں ہم کلام ہیں
دوستوں اٹھاؤ جام
یار کو بدا کرو
دوستی کا حق
اٹھو
آج پھر ادا کرو
نَقش پا ہیں منتظر
منزلیں ہیں منتظر
(عاصمہ جہانگیر کے ناگہانی گزر جانے پر ہند پاک دوستی کے نام)
Published: 25 Feb 2018, 4:57 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 25 Feb 2018, 4:57 PM IST