پاکستانی وزیر اعظم کے دفتر سے ہفتہ 30 جون کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، ’’وفاقی کابینہ نے ملک میں موجود رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کی ڈیڈ لائن میں تین ماہ کی عبوری توسیع کر دی ہے۔‘‘
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مزید غور وخوض اور فیصلے کے لیے یہ معاملہ اب 25 جولائی کو ملک میں ہونے والے انتخابات کے بعد بننے والی آئندہ حکومت کے سامنے رکھا جائے گا۔
قبل ازیں مارچ میں افغان مہاجرین کو پاکستان میں رہنے کی اجازت میں تین ماہ کی توسیع کی گئی تھی۔ یہ وقت ہفتے کی نصف شب کو ختم ہو رہا تھا۔
Published: undefined
Published: undefined
پاکستانی حکومت نے رواں برس کے آغاز میں یہ فیصلہ کیا تھا کہ پاکستان میں موجود تمام افغان مہاجرین کو اب واپس افغانستان بھیج دیا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے ابتداء میں جنوری کے آخر تک کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی تھی تاہم بعد میں اس میں دو ماہ کا اضافہ کرتے ہوئے اسے مارچ کے آخر تک بڑھا دیا گیا تھا۔ ان اقدامات کے باعث پاکستان میں موجود افغان مہاجرین مسلسل غیر یقینی صورتحال سے دو چار ہیں۔
Published: undefined
افغان حکام اور اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین UNHCR کی طرف سے قبل ازیں پاکستانی حکومت کی طرف سے افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کے اس فیصلے کے خلاف تحفظات کا اظہار کیا جاچکا ہے۔
یو این ایچ سی آر اس وقت رضاکارانہ طور پر 14 لاکھ افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔ ان میں سے اکثریت ان مہاجرین کی ہے جو 1979 میں سابقہ سوویت یونین کی طرف سے افغانستان میں چڑھائی کے بعد سے پاکستان میں موجود ہیں۔
ان کے علاوہ پاکستان میں موجود افغان مہاجرین کو حتمی تاریخ گزرنے کے بعد زبردستی ملک بدر کر دیا جائے گا۔ یہ بات اہم ہے کہ پاکستان ماضی میں کئی مرتبہ افغان مہاجرین کو ملک بدر کرنے کے اعلانات کر چکا ہے مگر ان پر عملدرآمد نہ ہو سکا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر بشکریہ جمال عباس فہمی
تصویر: سوشل میڈیا