پاکستان میں ڈینگو / آئی اے این ایس
پشاور: خیبر پختونخوا میں ڈینگو اور چکن گنیا کے بڑھتے کیسز نے صحت کے نظام کی کمزوریوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صوبے بھر میں ڈینگو کے تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد 3.5 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، جبکہ کئی علاقوں میں صورتحال بدستور قابو سے باہر ہے۔
اسی پس منظر میں صوبائی محکمۂ صحت کے مبینہ غفلت آمیز رویے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں ایک شہری کی جانب سے مفادِ عامہ کی عرضی دائر کی گئی ہے۔ درخواست میں خیبر پختونخوا کے سیکریٹری صحت، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز اور پشاور کمشنر کو فریق بنایا گیا ہے۔
Published: undefined
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ شہری علاقوں میں ناقص صفائی، گندگی کے ڈھیروں اور کھلے نالوں کی وجہ سے مچھر تیزی سے افزائش پا رہے ہیں، جس کے نتیجے میں ڈینگو اور چکن گنیا کے کیسز میں تشویش ناک اضافہ ہوا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ متعدد بار عوام کی شکایات کے باوجود متعلقہ اداروں نے کوئی ٹھوس یا پائیدار اقدام نہیں اٹھایا۔
درخواست گزار کے مطابق، صاف اور محفوظ ماحول شہریوں کا بنیادی حق ہے جو پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 9اے کے تحت محفوظ ہے۔ عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ فوری طور پر صوبے بھر میں ہنگامی بنیادوں پر فاگنگ مہم چلانے، مچھر مار دوا کے اسپرے اور ڈینگو و چکن گنیا سے متاثرہ مریضوں کے مفت علاج کے انتظامات کا حکم دیا جائے۔
Published: undefined
محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق، اب تک 3,582 کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے، جن میں سے 1,474 مریض مختلف اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں، 3,314 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں جبکہ دو ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔ صحت سے متعلق خدمات کے ڈائریکٹوریٹ جنرل کے انٹیگریٹڈ ڈیزیز سرویلنس اینڈ رسپانس سسٹم (آئی ڈی ایس آر) کی رپورٹ کے مطابق، صرف ایک دن میں 70 سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں 27 مریضوں کو اسپتال میں داخل کرنا پڑا۔
طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو بارشوں کے بعد صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شہری علاقوں میں پانی کے جمع ہونے والے مقامات، غیر صفائی شدہ گلیاں اور کوڑا کرکٹ ڈینگی مچھروں کے لیے افزائش گاہ بن چکے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined