پاکستان

بھائی سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر ناراض عمران خان کی بہن پہنچیں عدالت، جج نے بھی ملاقات سے کیا منع!

علیمہ خان نے بھائی سے ملنے کی اجازت نہیں دیے جانے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ میں اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ اور دیگر افسران کے خلاف عدالتی احکام کی خلاف ورزی سے متعلق عرضی داخل کی۔

<div class="paragraphs"><p>عمران خان کی بہن علیمہ خان / آئی اے این ایس</p></div>

عمران خان کی بہن علیمہ خان / آئی اے این ایس

 

پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف پارٹی (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کی موت سے متعلق خبروں نے پاکستان میں ہلچل مچا رکھی ہے۔ مخصوص ذرائع کے حوالے سے جیسے ہی یہ خبر سامنے آئی، عمران کی بہن علیمہ خان اور خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی فوراً عمران سے ملاقات کرنے جیل پہنچ گئے۔ حالانکہ انھیں ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔ اس کے بعد وہ دونوں اور پی ٹی آئی کارکنان 27 دسمبر کو جیل کے باہر ہی دھرنے پر بیٹھ گئے۔ اب جمعہ کی صبح دھرنا تو ختم ہو گیا، لیکن کچھ دوسری سرگرمیاں شروع ہو گئی ہیں۔

Published: undefined

اس درمیان جیل انتظامیہ نے بتایا ہے کہ عمران خال رو بہ صحت ہیں۔ انتظامیہ نے ان کی موت کی خبروں کو خارج کر دیا اور کہا کہ عمران راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں ہی بند ہیں۔ پھر بھی علیمہ خان اپنے بھائی سے ملاقات کا راستہ تلاش کرتی رہیں، لیکن انھیں کامیابی نہیں ملی۔ بھائی سے ملاقات کی اجازت نہیں دیے جانے کے بعد انھوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ اور دیگر افسران کے خلاف عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی عرضی داخل کر دی۔

Published: undefined

اس عرضی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے 24 مارچ کے حکم کا ذکر کیا گیا ہے، جس میں عدالت نے عمران خان سے ہفتہ میں 2 بار ملاقات کی اجازت دی تھی۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ عدالت کے احکامات پر قصداً عمل نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے حکم عدولی کی کارروائی شروع کرنے کی گزارش کی جاتی ہے۔ اس میں عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہین دیے جانے کا خاص طور سے ذکر ہے۔

Published: undefined

عرضی میں کہا گیا ہے کہ منگل اور جمعرات کو ملاقات کی اجازت سے متعلق ہدایات کے باوجود اس پر عمل نہیں کیا گیا اور نہ ہی اسے نافذ کیا گیا۔ عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ علیمہ اپنے بھائی کے جیل جانے کے بعد سے ان کی سلامتی، قانونی حقوق اور اخلاقی سلوک کو لے کر بے حد فکر مند رہی ہیں۔ عرضی میں جن لوگوں کو نامزد کیا گیا ہے، ان میں اڈیالہ جیل سپرنٹنڈنٹ عبدالغفور انجم، صدر بیرونی تھانہ کے انچارج افسر راجہ اعجاز عظیم، وفاقی داخلہ سکریٹری کیپٹن (سبکدوش) محمد خرم آغا اور پنجاب محکمہ داخلہ کے سکریٹری نورالامین شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے ملاقات نہ ہونے پر آفریدی نے کہا کہ ان کی پارٹی پارلیمنٹ کا اجلاس نہیں چلنے دے گی۔

Published: undefined

اس درمیان ’دنیا‘ نیوز ٹی وی نے آفریدی کے حوالہ سے کہا ہے کہ ’’ہمیں چیف جسٹس کی طرف سے پیغام ملا کہ وہ ہم سے نہیں مل سکتے۔‘‘ رپورٹ کے مطابق آفریدی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’ہم نے فیصلہ کیا ہے آج نہ نیشنل اسمبلی اور نہ ہی سینیٹ کا اجلاس چلنے دیا جائے گا۔‘‘

Published: undefined