
فائل تصویر، ’انسٹا گرام‘
پاکستان میں راتوں رات روہنگیا آبادی لاکھوں کی تعداد میں بڑھ گئی ہے۔ یہ آبادی بڑھنے کی وجہ یہ نہیں ہے کہ بڑی تعداد میں روہنگیا پاکستان پہنچ گئے ہیں، بلکہ پاکستان نے سعودی عرب میں مقیم تقریباً 2.5 لاکھ روہنگیا کو قانونی اسٹیٹس دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ سعودی عرب کے سفیر کے ساتھ بات چیت میں پاکستان کے وزیر داخلہ نے اس سے متعلق اعلان کیا ہے۔ جلد ہی اس سلسلے میں تحریری معاہدہ بھی طے پائے گا۔
Published: undefined
پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی سعودی عرب میں مقیم 2.5 لاکھ روہنگیا مسلمانوں کو قانونی اسٹیٹس دیے جانے کے بعد کہا کہ سالوں پرانے تنازعہ کو ہم نے ایک جھٹکے میں ختم کر دیا ہے۔ سعودی عرب سے اب پاکستان کے تعلقات مزید گہرے ہوں گے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ میانمار اور بنگلہ دیش کے بعد پاکستان میں سب سے زیادہ 4 لاکھ روہنگیا رہتے ہیں۔ 1960 کی دہائی میں پاکستان سے روہنگیا سعودی کی طرف ہجرت کر گئے۔ ان روہنگیاؤں کو پاکستانی پاسپورٹ کی بنیاد پر سعودینے اپنے یہاں پناہ دی تھی۔ 2012 تک پاکستان ہر بار ان روہنگیا طبقہ کے پاسپورٹ کو رینیو کرتا تھا، لیکن بعد میں شہریت کی بنیاد پر اسے روک دیا۔ پاکستان حکومت کا کہنا تھا کہ جو روہنگیا 1960 میں پاکستان سے گئے تھے، اب انھیں سعودی کی ہی شہریت لینی چاہیے۔ اس کی وجہ سے ہنگامہ ہو گیا۔ سعودی عرب نے کہا کہ ہم روہنگیا کو شہریت نہیں دے سکتے۔ پاکستان یا تو ان لوگوں کو اپنے یہاں لے جائے، یا پھر سے ان کے پاسپورٹرینیو کرے۔
Published: undefined
گزشتہ 13 سالوں سے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان اس معاملے پر تکرار چل رہا تھا۔ اب پاکستان نے اپنی غلطیمانتے ہوئے 2.50 لاکھ روہنگیا مسلمانوں کو قانونی درجہ دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس فیصلے سے اب پاکستان کے شہریوں کی تعداد یعنی آبادی میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ روہنگیا بنیادی طور پر اراکان کے رہنے والے ہیں۔ نویں صدی سے یہاں پر روہنگیا طبقہ کے لوگ رہتے تھے۔ حالانکہ میانمار اسے نہیں مانتا۔ انیسویں صدی کے آس پاس کام کی تلاش میں روہنگیا ہندوستان، پاکستان اور بنگلہ دیش کی طرف ہجرت کر گئے۔ ان میں سے بیشتر پناہ گزیں بنا کر ان ممالک میں مقیم ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق موجودہ وقت میں 12 لاکھ سے زیادہ روہنگیا ’مہاجر‘ کے طور پر زندگی گزار رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined