پاکستان

پاکستان میں تشدد سے روزانہ ہو رہیں اوسطاً 10 اموات، 4 خطوں میں بدامنی والی حالت، تازہ رپورٹ میں انکشاف

سنٹر فار ریسرچ اینڈ سیکورٹی اسٹڈیز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 3 مہینوں کے دوران تشدد 46 فیصد بڑھ گئی ہے۔ روزانہ تشدد کے سبب کم از کم 10 لوگوں کی موت ہو رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>پاکستان میں خودکش دھماکہ کی فائل تصویر</p></div>

پاکستان میں خودکش دھماکہ کی فائل تصویر

 

ایک طرف پاکستان دہشت گردوں کو پناہ دے کر پڑوسی ممالک کو نقصان پہنچاتا ہے، اور دوسری طرف خود مستقل تشدد کا سامنا کر رہا ہے۔ پاکستان خود اپنے ملک میں بڑھتے پرتشدد واقعات سے بے حال دکھائی دے رہا ہے۔ تازہ معاملہ پاکستان مقبوضہ کشمیر (پی او کے) کا ہے جہاں حالات انتہائی دگرگوں ہیں۔ رواں ہفتہ شروع ہوئے تشدد پر ابھی تک قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔ جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (جے کے جے اے اے سی) نے اپنے مطالبات پورے نہ ہونے کی وجہ سے ہڑتال کا اعلان کیا، جو دیکھتے ہی دیکھتے پرتشدد احتجاج میں بدل گیا۔

Published: undefined

اس درمیان سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکورٹی اسٹڈیز (سی آر ایس ایس) کی ایک رپورٹ سامنے آئی ہے جس کے مطابق گزشتہ 3 مہینوں کے دوران پاکستان میں تشدد کے واقعات 46 فیصد بڑھ گئے ہیں۔ اس رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ روزانہ تشدد کے سبب پاکستان میں کم از کم اوسطاً 10 لوگوں کی موت ہو رہی ہے۔

Published: undefined

یہ رپورٹ 30 ستمبر کو سامنے آئی، جس میں بتایا گیا کہ کس طرح صرف 3 ماہ میں ہی پاکستان میں تشدد نے حالات بد سے بدتر کر دیے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ جولائی سے ستمبر 2025 کے درمیان تشدد کے سبب 901 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی پاکستان مقبوضہ کشمیر میں جاری احتجاج کے دوران ہی کم از کم 3 پولیس اہلکار مارے گئے، جبکہ جیو ٹی وی کے مطابق 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

Published: undefined

اسلام آباد میں قائم ’سی آر ایس ایس‘ کے تھنک ٹینک نے بتایا کہ پاکستان میں 2025 کی تیسری سہ ماہی میں شدت پسند واقعات میں 46 فیصد اضافہ ہوا۔ ان 3 مہینوں میں 901 افراد ہلاک ہوئے، جبکہ دوسری سہ ماہی میں یہ تعداد 616 تھی۔ اس عرصہ میں 329 پرتشدد واقعات ہوئے جن میں دہشت گرد حملے اور سیکورٹی فورسز کی جوابی کارروائیاں شامل تھیں۔ ان میں 901 ہلاکتیں ہوئیں جبکہ 599 افراد زخمی ہوئے، جن میں شہریوں و سیکورٹی اہلکاروں کے ساتھ ساتھ عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔ رپورٹ سے یہ بھی انکشاف ہوا کہ سب سے زیادہ بدامنی والے حالات 4 خطوں خیبر پختونخوا، بلوچستان، پنجاب اور سندھ میں ہے۔

Published: undefined

دراصل خیبر پختونخوا میں پاکستانی طالبان (ٹی ٹی پی) فعال ہے جو اکثر و بیشتر سیکورٹی فورسز پر حملے کرتا رہتا ہے۔ اسی طرح بلوچستان میں علیحدگی پسند گروپ ’بلوچ لبریشن آرمی‘ (بی ایل اے) صوبہ کی آزادی کا مطالبے کرتے ہوئے حملے کرتا رہتا ہے۔ پاکستان میں ہونے والے مجموعی تشدد کے 96 فیصد سے زیادہ واقعات خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ہوئے۔ خیبر پختونخوا سب سے زیادہ متاثر صوبہ رہا، جہاں تشدد سے ہونے والی 71 فیصد اموات اور 67 فیصد واقعات درج کیے گئے۔ اس کے بعد بلوچستان رہا، جہاں 25 فیصد سے زیادہ ہلاکتیں اور پُرتشدد واقعات پیش آئے۔

Published: undefined

سی آر ایس ایس کی رپورٹ کے مطابق 2025 میں تشدد کی سطح 2024 کے مقابلے میں کہیں زیادہ رہی۔ رواں سال اب تک 2,414 اموات ریکارڈ کی جا چکی ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ تیسری سہ ماہی میں پاکستان نے شدت پسندوں کے خلاف سیکورٹی فورسز کے ذریعہ جوابی کارروائیاں تیز کر دیں، جس میں عسکریت پسندوں کو شدید نقصان اٹھانا پڑا۔ اسی دوران ملک نے تشدد پر قابو پانے کے لیے اقدامات بھی کیے۔ اس کے تحت 516 شدت پسند مارے گئے۔ اس سہ ماہی میں تقریباً 123 دہشت گردانہ حملوں میں سب سے زیادہ عام لوگ نشانہ بنے، جبکہ سیکورٹی فورسز پر 106 حملے ہوئے۔

Published: undefined

تھنک ٹینک نے خبردار کیا کہ اگر پاکستان نے انسدادِ دہشت گردی کے اقدامات کو مضبوط نہ کیا تو بڑھتے ہوئے پرتشدد واقعات ملک کی پہلے سے کمزور سیکورٹی کو مزید بدتر کر سکتے ہیں۔ رپورٹ میں مطلع کیا گیا ہے کہ سیکورٹی آپریشنز کی تعداد دہشت گردانہ حملوں کی نسبت 3 گنا کم رہی، لیکن ان میں اتنی ہی اموات ہوئیں جتنی کہ دہشت گردوں کے ذریعہ شہریوں و سیکورٹی فورسز پر حملوں میں ہوئیں۔ پاکستان میں تشدد اس حد تک بڑھ گیا ہے کہ جس دن سی آر ایس ایس کی یہ رپورٹ جاری ہوئی، اسی دن بلوچستان کی راجدھانی کوئٹہ میں فرنٹیئر کور ہیڈکوارٹر پر ایک خودکش حملہ ہوا۔ 30 ستمبر کو ہونے والے اس حملہ میں کم از کم 10 افراد مارے گئے۔ جوابی فائرنگ میں 4 شدت پسند بھی ہلاک ہوئے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined