
فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس
ایران میں کئی دہائیوں کی بدترین خشک سالی کے باعث دارالحکومت تہران میں وقتاً فوقتاً پانی کی فراہمی معطل کرنے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' نے مقامی حکام کے حوالے سے بتایا کہ دارالحکومت میں پچھلی ایک صدی کے دوران رواں برس سب سے کم بارشیں ہوئیں جبکہ ایران کے نصف صوبوں میں کئی ماہ سے بارش نہیں ہوئی۔
Published: undefined
کئی مقامی نیوز آؤٹ لیٹس نے رپورٹ کیا کہ پانی بچانے کے لیے تہران میں پانی کی کٹوتیوں کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے، جبکہ کچھ علاقوں میں رات کے وقت پائپ لائنوں میں پانی فراہم نہیں کیا جارہا۔ ایران کے وزیر توانائی عباس علی آبادی نے سرکاری ٹی وی پر کہا کہ یہ اقدام پانی ضائع ہونے سے بچانے میں مدد دے گا، اگرچہ اس سے عوام کو کچھ تکلیف ضرور ہوگی۔
Published: undefined
واضح رہے کہ جمعہ کو نشر ہونے والی ایک تقریر میں ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے خبردار کیا تھا کہ اگر سال کے اختتام سے پہلے بارش نہ ہوئی تو تہران کو خالی کرانا پڑ سکتا ہے۔ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے جمعہ کے روز ملک میں شدید خشک سالی کے خطرے پر خبردار کیا اور کہا ہے کہ اگر آنے والے ہفتوں میں بارش نہ ہوئی تو دارالحکومت تہران کو مکمل طور پر خالی کرانا پڑ سکتا ہے۔
صدر پزشکیان نے سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے خطاب میں کہا کہ "اگر بارش نہ ہوئی تو نومبر کے آخر یا دسمبر کے آغاز میں تہران میں پانی کی تقسیم محدود کر دی جائے گی اور اگر خشک سالی جاری رہی تو ہمارے پاس پانی ختم ہو جائے گا، جس کے بعد ہمیں ممکنہ طور پر دارالحکومت خالی کرانا پڑے گا"۔
Published: undefined
ماہرین نے ایران کی تاریخ میں پانی کے بحران سے متعلق سب سے سخت انتباہ قرار دیا ہے، اس شدید خشک سالی کو یہ ظاہر کرتا ہے کہ تقریباً ڈیڑھ کروڑ آبادی والے تہران کو پیاس اور پانی کی مکمل قلت کے خطرے کا سامنا ہے ۔ اگرچہ خشک سالی نے ایران کے بیشتر علاقوں کو متاثر کیا ہے لیکن وزارت توانائی کے اعداد و شمار کے مطابق تہران سب سے زیادہ نازک صورت حال سے دوچار ہے، کیونکہ یہ شہر پانی کی فراہمی کے لیے پانچ بڑے بندوں پر انحصار کرتا ہے۔
Published: undefined
رپورٹوں کے مطابق ان بندوں میں پانی کی سطح گزشتہ سال کے مقابلے میں نصف رہ گئی ہے۔ اس وقت صرف 25 کروڑ مکعب میٹر پانی ذخیرہ ہے، جب کہ گزشتہ موسم میں یہ مقدار 49 کروڑ مکعب میٹر تھی۔
ایرانی ادارہ برائے تحقیقاتِ آب کے سربراہ محمد رضا کاویان پور نے کہا کہ ملک کی کئی صوبوں میں بارشوں میں 50 سے 80 فیصد تک کمی ہوئی ہے، جس سے صورت حال انتہائی نازک ہو گئی ہے۔تہران میں علاقائی پانی کمپنی کے مطابق مرکزی ذخیرہ صرف دو ہفتے کی کھپت کے لیے باقی ہے، اگر جلد بارش نہ ہوئی تو شہر میں شدید بحران جنم لے سکتا ہے۔
Published: undefined
سائنس دانوں کے مطابق گذشتہ 57 برسوں میں اوسطاً بارشوں میں 40 فیصد کمی اور درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے نے خشک سالی کو سنگین تر بنا دیا ہے۔ تاہم ماہرینِ ماحولیات کا کہنا ہے کہ ایران میں ناقص انتظامی فیصلوں، غیر پائیدار زرعی منصوبوں اور وسائل کے غلط استعمال نے بحران کو کہیں زیادہ بڑھا دیا ہے۔
Published: undefined
ایران خشک علاقوں میں گندم اور پستہ جیسے زیادہ پانی مانگنے والی فصلوں کی کاشت میں بڑے پیمانے پر پانی ضائع کرتا ہے، جبکہ پرانی اور بوسیدہ شہری پائپ لائنوں سے بھی بڑی مقدار میں پانی ضائع ہو رہا ہے۔ماحولیاتی ماہر مہدی کریمی نے ایرانی اخبار "اعتماد" سے گفتگو میں کہا کہ "ایران صرف قدرتی خشک سالی نہیں بلکہ انتظامی خشک سالی کا بھی شکار ہے، جہاں پانی کو سائنسی کے بجائے سیاسی انداز میں سنبھالا جا رہا ہے"۔
Published: undefined
تہران میں پانی کی قلت اب محض شہری سہولت کا مسئلہ نہیں رہی بلکہ ایک قومی بحران کی شکل اختیار کر چکی ہے جس کے سماجی اور اقتصادی اثرات بھی نمایاں ہیں۔گزشتہ موسمِ گرما میں حکام نے دارالحکومت کے کئی علاقوں میں وقفے وقفے سے پانی بند کیا اور جولائی و اگست میں غیر معمولی گرمی کے دوران پانی اور توانائی کے استعمال میں کمی کے لیے دو روزہ ایمرجنسی تعطیلات نافذ کیں۔شہری پہلے ہی آلودہ فضا، ایندھن اور کرایوں میں اضافے جیسے مسائل سے دوچار ہیں، اور اب پانی کا بحران ان کے لیے ایک نیا عدم استحکام پیدا کر سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined