دیگر ممالک

جارج فلائیڈ معاملہ: ٹرمپ کے فوج بھیجنے کے اصرار کے بعد احتجاج و مظاہرہ میں مزید شدت

ڈیریک چاؤون ان 4 افسروں میں سے ایک ہیں جنہیں ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ملازمت سے برطرف کردیا گیا اور ان کے خلاف تھرڈ ڈگری قتل کا مقدمہ درج کیا گیا۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا 

امریکہ میں سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد ہونے والے احتجاج و مظاہرہ کو روکنے کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فوج بھیجنے کے اصرار کے بعد احتجا ج و مظاہرہ اور فسادات میں مزید شدت آگئی۔

Published: undefined

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران نے مظاہرین پر ربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس استعمال کرکے ڈونلڈ ٹرمپ کو چرچ جانے کے لیے راستہ صاف کیا۔ رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے فوج بھیجنے کے بیان کے بعد احتجاج میں شدت آگئی اور وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں ساتویں روز بھی فسادات پھوٹ پڑے۔ مظاہرین نے لاس اینجلس میں ایک شاپنگ مال کو نذر آتش کیا اور نیویارک سٹی میں اسٹورز میں لوٹ مار کی۔

Published: undefined

امریکی صدر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’’کشیدگی کے خاتمہ تک میئرز اور گورنر قانون کی سخت عمل داری قائم کریں‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’اگر کوئی شہر یا ریاست شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کرنے سے انکار کرے تو امریکہ کی فوج تعینات کردوں گا اور ان کے مسائل فوراً حل ہوں گے‘‘۔

Published: undefined

ڈونلڈ ٹرمپ نے بیان جاری کرنے کے بعد اسی راستے سے سینٹ جانز چرچ پہنچے جس کو پولیس نے مظاہرین سے صاف کروایا تھا، انہوں نے بائبل کو اٹھائے اپنی بیٹی ایوانکا اور امریکی اٹارنی جنرل ولیم بار کے ہمراہ تصاویر بنوائیں۔ واشنگٹن ڈی سی میں قائم چرچ کے بشپ مائیکل کیوری بھی ٹرمپ کی جانب سے تاریخی چرچ کی تصاویر بنوانے کے لیے استعمال کرنے پر تنقید کرنے میں شامل ہوگئے۔

Published: undefined

بشپ مائیکل کیوری نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ ’’امریکی صدر سینٹ جانز چرچ کے سامنے کھڑے ہوئے، بائبل اٹھایا اور اپنی تصاویر کھینچیں، اس طرح انہوں نے چرچ کی عمارت اور بائبل کو جانب دارانہ سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا‘‘۔ خیال رہے تاریخی چرچ کو گزشتہ روز ہونے والے احتجاج کے دوران معمولی نقصان بھی پہنچا تھا۔

Published: undefined

وائٹ ہاؤس میں مظاہرین کے خلاف تعینات کی گئیں فورسز میں ملیٹری پولیس نیشنل گارڈ، سیکرٹ سروس، محکمہ ہوم لینڈ سیکورٹی کی پولیس اور کولمبیا کی ضلعی پولیس شامل ہے۔ وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ علاقے کو کرفیو کے نفاذ کے بعد خالی کروالیا گیا ہے۔ واشنگٹن میں فسادات کے بعد ہزاروں مظاہرین نے بروکلین کی گلیوں میں مارچ کیا اور ’اب انصاف‘ کے نعرے لگائے جبکہ گاڑیوں میں سفر کرنے والے کئی شہریوں نے بھی ان کی حمایت کی۔

Published: undefined

ٹیلی ویژن میں دکھائی گئی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ رات کے کرفیو کا وقت شروع ہونے سے قبل ہی مین ہٹن کے ففتھ ایونیو میں کھڑکیاں توڑی گئی ہیں اور مہنگی اشیا کو لوٹا جارہا ہے۔ ہالی ووڈ سے موصول ہونے والی فوٹیجز میں بھی ایک میڈیکل اسٹور میں شہریوں کو لوٹ مار کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جہاں اسٹور کا دروازہ، کھڑکیاں توڑی جا چکی ہیں۔

Published: undefined

مظاہرین کی جانب سے مبینہ طور پر دو ریستوانوں کو نقصان پہنچانے سے قبل ہی پولیس نے موقع پر پہنچ کر اس کو ناکام بنا دیا۔ خیال رہے کہ امریکی ریاست مینی سوٹا میں گزشتہ ہفتے پولیس کے ہاتھوں 46 سالہ سیاہ فارم شہری جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد احتجاج شروع ہوا تھا اور رات کو فسادات میں تیزی آئی، جو مسلسل جاری ہے۔

Published: undefined

جارج فلائیڈ کے اہل خانہ کی جانب سے دوسرے پوسٹ مارٹم کا مطالبہ کیا گیا تھا جس کی رپورٹ بھی جاری کردی گئی ہے۔ دوسری رپورٹ میں تصدیق ہوئی ہے کہ ان کی موت دم گھٹنے سے ہوئی اور تین افسران نے ان کے قتل میں معاونت کی۔ ہنیپین کاؤنٹی میڈیکل ایگزامنر نے بھی اپنی رپورٹ جاری کی اور اس میں بھی جارج فلائیڈ کی موت دم گھٹنے سے ہونے کی تصدیق کی گئی ہے‘۔

Published: undefined

کاؤنٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جارج فلائیڈ کو پولیس کی حراست میں دل کا دورہ بھی پڑا تھا۔ جارج فلائیڈ کے قتل میں ملوث سفید فام پولیس افسر ڈیریک چاؤون کو گرفتار کرکے اس کے خلاف تھرڈ ڈگری قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

Published: undefined

ڈیریک چاؤون ان 4 افسروں میں سے ایک ہیں جنہیں ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ملازمت سے برطرف کردیا گیا اور ان کے خلاف تھرڈ ڈگری قتل کا مقدمہ درج کیا گیا۔ ڈیریک چاؤون نے ہی جارج فلائیڈ کی گردن پر پوری طاقت سے 5 منٹ تک گھٹنا ٹکائے رکھا تھا جس سے سیاہ فام شخص کی موت واقع ہوئی تھئ۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined