امریکہ میں ایک مظاہر ین کی موت کے بعد پولیس سربراہ برخاست

کانراڈ کو برخاست کرنے کے علاوہ میئر نے اعلان کیا کہ اس گولی باری میں جن دو پولیس اہلکاروں نے اپنے ہتھیاروں سے فائرنگ کی تھی انہیں انتظامی چھٹی دے دی گئی ہے

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

واشنگٹن ، 02 جون (یو این آئی) امریکہ میں لوئس ویلے کے میئر گریگ فشر نے قانون نافذ کرنے والے عہدیداروں (لاء انفورسمینٹ آفیسر) کی جانب سے ظلم و بربریت اور نسل پرستی کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں میں سے ایک شخص کو گولی مارے جانے کے بعد پولیس سربرہ کو برخاست کرنے کا اعلان کیا۔

مسٹر فشر نے اس واقعے کو ’ادارہ جاتی ناکامی‘ قرار دیتے ہوئے پولیس سربراہ اسٹیو کانراڈ کو عہدے سے ہٹانے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ پیر کی رات، سٹی پولیس اور نیشنل گارڈ کے افسران نے لوئس ویلے اسٹور کی پارکنگ میں جمع ہوئے مظاہرین کے ہجوم کو منتشر کرنا شروع کردیا تھا۔


لوئیس ویلے میٹرو پولیس ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ کانراڈ نے کہا کہ بے قابو ہجوم کے تشدد پر اترنے کے بعد پولیس اہلکاروں کو گولی چلانی پڑی۔ فائرنگ کے نتیجے میں ڈیوڈ میک ایٹی نامی ایک احتجاجی کی موت ہوگئی۔

اس کے بعد کینٹوکی ریاست کے گورنر اینڈی بیشیئر نے حکام کو واقعہ کی مکمل تحقیقات کرنے کا حکم دیا ہے۔ کانراڈ کو برخاست کرنے کے علاوہ میئر نے اعلان کیا کہ اس گولی باری میں جن دو پولیس اہلکاروں نے اپنے ہتھیاروں سے فائرنگ کی تھی انہیں انتظامی چھٹی دے دی گئی ہے کیونکہ وہ یا تو اپنے جسم پر لگے کیمرے کو آن کرنے یا انھیں بہننے میں ناکام رہے ہیں جو پولیس ضابطے کی خلاف ورزی ہے۔


25 مئی کو افریقی نژاد امریکی سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی پولیس تحویل میں ہلاکت کے بعد امریکہ سمیت متعدد ممالک میں مظاہروں کے دوران تشدد بھڑکنے کے بعد اسے قابو کرنا پولیس اور دیگر سکیورٹی ایجنسیوں کے لیے ایک مسئلہ بنتا جارہا ہے۔ کینٹوکی واقعہ بھی اسی طرح کے پرتشدد مظاہروں کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */