دیگر ممالک

فوجیوں کی لاشوں کی واپسی اور قیدیوں کے تبادلے پر روس اور یوکرین کے درمیان بنی بات

بات چیت کے دوران یوکرین کے وزیر دفاع رستم عمروف نے نے تجویز پیش کی کہ جون کے آخر تک صدر ولادیمیر زیلنسکی اور ولادیمیر پوتن کے درمیان براہ راست ملاقات ہونی چاہیے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

2022 کے بعد امن مذاکرات کا دوسرا دور پیر کو ترکی کے شہر  استانبول میں منعقد ہوا۔ اجلاس اپنے مقررہ وقت سے دو گھنٹے بعد شروع ہوا اور ایک گھنٹے میں ہی ختم ہوگیا۔ بات چیت کے دوران دونوں ممالک کے نمائندوں کا رویہ سخت نظر آیا۔ روس نے بات چیت کے دوران واضح کیا کہ جنگ بندی پر اس وقت اتفاق کیا جائے گا جب یوکرین ان چار مقامات سے فوجیں ہٹائے گا جن پر روس کا جزوی کنٹرول ہے۔ ساتھ ہی یوکرین کا کہنا ہے کہ روس جنگ بندی نہیں چاہتا اور اسے امن کی طرف مجبور کرنے کے لیے نئی پابندیوں کی فوری ضرورت ہے۔

Published: undefined

روس کے نمائندے میڈنسکی نے بتایا ہے کہ جنگ کے دوران ہلاک ہونے والے 12 ہزار فوجیوں کی لاشوں کی واپسی کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ تاکہ ان فوجیوں کو ان کے رسم و رواج کے مطابق باعزت طریقے سے آ خری رسومات ادا کی جا  سکیں۔ انہوں نے کہا کہ لاشیں گرے زون کے ذریعہ حوالے کی جائیں گی۔ تاہم لاشوں کو نکالنے  کے لیے اس علاقے میں جنگ بندی ضروری ہے۔ میڈنسکی نے کہا کہ 2-3 دن کی محدود جنگ بندی کی تجویز دی گئی تھی، جو کچھ منتخب فرنٹ لائن علاقوں کے لیے ہوگی۔ اس جنگ بندی کا مقصد فوجیوں کی لاشوں کو بحفاظت یوکرین کے حوالے کرنا ہے۔

Published: undefined

روس اور یوکرین کے درمیان 1000 سے 1000 جنگی قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ اس پر جلد عمل شروع کر دیا جائے گا۔ دونوں فریقین نے شدید زخمی اور بیمار فوجیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا۔ 25 سال سے کم عمر کے جوان فوجیوں کو بھی اس معاہدے کے دائرے میں لایا گیا ہے۔

Published: undefined

جنگی قیدیوں کے تبادلے کے لیے مستقل کمیٹی کی تشکیل پر معاہدہ طے پا گیا ہے۔ تاکہ مستقبل میں جنگی قیدیوں کا عمل جلد اور آسانی سے مکمل ہو سکے۔ روس نے کہا ہے کہ تین بڑے حصوں پر مشتمل ایک باضابطہ امن یادداشت یوکرین کے حوالے کر دی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ یادداشت طویل مدتی امن کی طرف ایک ٹھوس قدم ثابت ہو سکتی ہے۔ یوکرین کے وزیر دفاع رستم عمروف، جنہوں نے وفد کی قیادت کی، کہا کہ روس کی یادداشت پر دوبارہ غور کیا جائے گا۔ فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جا سکتا۔

Published: undefined

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روس کے زیر قبضہ علاقوں سے 400 یوکرینی بچوں کی فہرست کریملن کے حوالے کر دی گئی ہے۔ تاہم اس نے صرف 10 بچوں کی واپسی پر رضامندی ظاہر کی۔ ساتھ ہی روس کا کہنا ہے کہ وہ پہلے ہی جنگ زدہ علاقوں سے بچوں کو محفوظ مقام پر لے جا چکا ہے۔

Published: undefined

یوکرین کے وزیر دفاع رستم عمروف نے کہا ہے کہ روس کی طرح کسی بھی قسم کا حل صرف اعلیٰ قیادت کی سطح پر ہی نکل سکتا ہے۔ بات چیت کے دوران انہوں نے تجویز پیش کی کہ جون کے آخر تک صدر ولادیمیر زیلنسکی اور ولادیمیر پوتن کے درمیان براہ راست ملاقات ہونی چاہیے۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’آج تک‘)

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined