
فائل تصویر آئی اے این ایس
بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے جمعرات کو معزول وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کو بدعنوانی کے جرم میں اکیس سال قید کی سزا سنائی ہے۔ اس سے صرف ایک ہفتہ قبل انہیں انسانیت کے خلاف جرائم کے سلسلے میں سزائے موت دی گئی ہے۔ اٹھتر سالہ حسینہ اس وقت ہندوستان میں مقیم ہیں اور انہوں نے بنگلہ دیش واپسی کے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے گزشتہ سال طلبہ کی زیرِ قیادت بغاوت کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دیا گیا تھا جو بالآخر انہیں اقتدار سے بے دخل کر دینے کی وجہ بن گیا۔ اسی بنا پر انہیں 17 نومبر کو انسانیت کے خلاف جرائم پر پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔ لیکن انسدادِ بدعنوانی کمیشن (اے سی سی) نے سابق رہنما کے خلاف دارالحکومت ڈھاکہ کے ایک مضافاتی علاقے میں منافع بخش پلاٹوں پر قبضے کے سلسلے میں تین دیگر مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔
Published: undefined
جج عبداللہ المامون نے فیصلہ دیا کہ حسینہ واجد کا طرزِ عمل "مسلسل بدعنوانی کی ذہنیت ظاہر کرتا ہے جس کی بنیادیں استحقاق، بے لگام طاقت اور عوامی املاک کی لالچ میں ہیں۔ سرکاری زمین کو ایک نجی اثاثہ سمجھ کر انہوں نے اپنی لالچی نظر ریاستی وسائل پر رکھی اور خود کو اور اپنے قریبی رشتہ داروں کو فائدہ پہنچانے کے لیے سرکاری طریقہ کار میں ہیرا پھیری کی۔"
Published: undefined
امریکہ میں مقیم حسینہ واجد کے بیٹے سجیب واجد اور بیٹی صائمہ واجد جو اقوامِ متحدہ کی اعلیٰ عہدیدار کے طور پر خدمات انجام دے چکی ہیں، کو پانچ پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی۔ حسینہ کی مطلق العنان حکمرانی کے خلاف طلبہ کی قیادت میں کئی ہفتوں تک احتجاج ہوا جس کے بعد وہ پانچ اگست 2024 کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے بنگلہ دیش سے بھارت فرار ہو گئیں۔
Published: undefined
حسینہ کی معزولی کے بعد سے بنگلہ دیش سیاسی بحران کا شکار ہے اور تشدد کی ایک لہر نے فروری 2026 میں ہونے والے انتخابات کی مہم کو متأثر کیا ہے۔ حسینہ نے انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے میں عدالتی فیصلے اور سزائے موت کو "متعصبانہ اور سیاسی محرکات پر مبنی" قرار دیا ہے۔ کرپشن کے تین دیگر مقدمات بھی زیرِ سماعت ہیں جو ان کے اور ان کی بہن شیخ ریحانہ اور ان کے بچوں بشمول برطانوی رکن پارلیمنٹ ٹیولپ صدیق کے خلاف ہیں۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’العربیہ ڈاٹ نیٹ، اردو‘)
Published: undefined