طویل مدت سے جاری روس-یوکرین جنگ کو ختم کرنے کی کوششیں کئی بار ہوئیں، لیکن اب تک اس میں کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔ ولادمیر پوتن کے ذریعہ جنگ بندی سے متعلق تازہ بیان نے ایک بار پھر امید جگائی ہے اور جنگ بند ہونے کا دروازہ کھلا ہے۔ پوتن نے کہا ہے کہ وہ بلاشرط یوکرین کے ساتھ بات چیت کے لیے راضی ہیں۔ کریملن نے 26 اپریل کو ایک بیان میں کہا کہ روس نے یوکرین کے ساتھ بغیر کسی پیشگی شرط کے امن مذاکرہ کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔
Published: undefined
اس سے قبل روسی صدر ولادمیر پوتن نے امریکہ کے سفیر اسٹیو وِٹکاک سے ملاقات کی تھی۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اس تعلق سے کہا کہ ’’ٹرمپ کے سفیر وِٹکاف کے ساتھ کل کی بات چیت کے دوران ولادمیر پوتن نے دہرایا کہ روس بغیر کسی پیشگی شرط کے یوکرین کے ساتھ مذاکرہ پھر سے شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ پوتن نے ماضی میں بھی کئی بار یہ بات دہرائی ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر بات یہ ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے 25 اپریل کو کہا تھا کہ روس-یوکرین جنگ ختم کرنے کے لیے سمجھوتہ قریب ہے۔ ایسا کہنے کے ٹھیک ایک دن بعد، یعنی 26 اپریل کو ریپبلکن لیڈر نے جنگ ختم کرنے سے متعلق پوتن کی خواہش پر شبہ ظاہر کر دیا ہے۔ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ‘ پر ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’گزشتہ کچھ دنوں میں پوتن کی طرف سے شہری علاقوں، شہروں اور قصبوں میں میزائلیں داغنے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔‘‘
Published: undefined
سوشل میڈیا پوسٹ میں ٹرمپ نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’پوتن کی کارروائی سے مجھے لگتا ہے کہ شاید وہ جنگ کو روکنا نہیں چاہتے ہیں، وہ صرف مجھے بہکا رہے ہیں اور انھیں ’بیکنگ‘ یا ’سیکنڈری سینکشنز‘ کے ذریعہ الگ طریقے سے نمٹنا ہوگا؟ بہت سارے لوگ مر رہے ہیں!!!‘‘ پوپ فرانسس کی آخری رسومات کے بعد واپس امریکہ لوٹتے وقت ٹرمپ نے روس کے خلاف مزید پابندی لگانے کا اشارہ بھی دیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined