فائل تصویر آئی اے این ایس
موڈیز انویسٹرس سروس نے بنگلہ دیش کے بینکنگ سیکٹر کی ریٹنگ کو کمزور سے منفی کر دیا ہے۔ اس تبدیلی کی بنیادی وجہ صارفین کے اعتماد میں کمی، محدود شفافیت ہے۔مزید برآں، موڈیز نے بڑھتی ہوئی مہنگائی، سیاسی عدم استحکام اور بگڑتے ہوئے معاشی حالات کا حوالہ دیتے ہوئے بینکاری نظام کے لیے نقطہ نظر کو "مستحکم" سے "منفی" میں تبدیل کر دیا۔
Published: undefined
رپورٹ کے اہم خدشات اس طرح ہیں۔رپورٹ میں درج ہے کہ نان پرفارمنگ لون (NPA) کی شرحیں بڑھ رہی ہیں،سست اقتصادی ترقی اور بڑھتی ہوئی افراط زر،سیاسی اور سماجی عدم استحکام،زرمبادلہ کا بحران اور شرح سود میں اضافہ ہے۔
Published: undefined
موڈیز کے مطابق، مالی سال 2025 میں بنگلہ دیش کی جی ڈی پی کی شرح نمو 4.5 فیصد تک گرنے کا امکان ہے، جو گزشتہ سال 5.8 فیصد تھی۔ اس کی بہت سی وجوہات ہیں، جیسےافراط زر کی شرح میں تیزی سے اضافہ،شرح سود میں اضافہ اورغیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی آنا ہے۔
Published: undefined
بینکنگ سیکٹر میں کساد بازاری کی سب سے بڑی وجہ NPA (نان پرفارمنگ لون) میں اضافہ ہے۔ ستمبر 2024 تک، پورے نظام میں NPA کا تناسب 9فیصد سے بڑھ کر 17فیصد ہو گیا۔ موڈیز کے مطابق بنگلہ دیش کے سرکاری بینک سب سے زیادہ خطرے میں ہیں۔ ستمبر 2024 تک، پبلک سیکٹر کے بینکوں کا اوسط سرمائے سے خطرے کے وزن والے اثاثوں کا تناسب -2.5فیصد تھا، جو نجی بینکوں کے 9.4فیصد سے بہت کم اور ریگولیٹری کم از کم حد سے بھی نیچے تھا۔
Published: undefined
بنگلہ دیش بینک نے مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں جن میں شرح سود میں اضافہ بھی شامل ہے۔ تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ اس سے بینکنگ سیکٹر میں قرضوں کی شرح میں کمی آ سکتی ہے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ بنگلہ دیش کو بینکاری اصلاحات کو تیز کرنے اور شفافیت بڑھانے کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
بنگلہ دیش کی معیشت کو ٹھیک کرنے کے لئےاگر حکومت این پی اے کو کنٹرول کرنے کے لیے بینکاری اصلاحات کو ترجیح دیتی ہے اور سخت قوانین لاگو کئے جاتے ہیں اور بینکنگ کی شفافیت اور مالیاتی نگرانی کو فروغ دیا جائے تو بینکنگ کا نظام مستحکم ہو سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر صورتحال مزید خراب ہوئی تو غیر ملکی سرمایہ کاری متاثر ہوگی اور معاشی کساد بازاری مزید گہری ہوسکتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined