دیگر ممالک

غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے تیز، 24 گھنٹوں میں 79 فلسطینی جاں بحق، 211 زخمی

اسرائیلی فضائیہ نے غزہ میں 100 سے زیادہ ٹھکانوں پر حملے کیے ہیں۔ آگ بجھانے پر برباد ہوئے ایک گھر سے سات بچوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ دوسری طرف خان یونس بھی خطرناک جنگی علاقہ بن گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>

ویڈیو گریب

 

اسرائیل نے غزہ پر حملے کافی تیز کر دیئے ہیں۔ علاقے میں جاری اسرائیل کے وحشیانہ حملے میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں غزہ پٹی میں کم سے کم 79 فلسطینی جاں بحق ہو گئے جبکہ 211 افراد شدید طور پر زخمی ہوئے ہیں۔ مہلوکین میں خان یونس شہر میں ہوئے فضائی حملے میں ایک ڈاکٹر اور 9 بچے شامل ہیں۔ ہلاک ہوئے بچے 7 مہینے سے لے کر 12 سال تک کی عمر کے تھے۔

Published: undefined

بتایا جاتا ہے کہ النظر نامی ایک خاتون ڈاکٹر ناصر اسپتال کے شعبہ امراض اطفال میں کام کرتی ہے۔ حملے کی اطلاع ملنے پر جب وہ اپنے گھر پہنچی تب گھر سے آگ کے شعلے نکل رہے تھے۔ آگ بجھانے پر برباد ہوئے گھر میں سات بچوں کی لاشیں ملیں، دو بچوں کی لاش ملبے میں دبے ہونے کی وجہ سے نہیں نکالی جا سکی۔ نظر کے شوہر اور 11 سال کا بیٹا بھی بُری طرح زخمی حالت میں ملے۔ اسرائیلی فوج نے کہا ہے خان یونس خطرناک جنگی علاقہ بن گیا ہے۔

Published: undefined

اسرائیلی فضائیہ نے غزہ میں 100 سے زیادہ ٹھکانوں پر حملے کیے ہیں۔ مقامی صحت اہلکاروں نے تصدیق کی ہے کہ اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں مارے گئے فلسطینیوں کی تعداد بڑھ 53901 ہو گئی ہے جبکہ 122593 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ متاثرین میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ وہیں یو این کی ایک ایجنسی سے ملی اطلاع کے مطابق دو مہینے کی جنگ بندی کے بعد 18 مارچ کو اسرائیل کے ذریعہ دوبارہ قتل عام شروع کرنے کے بعد سے مرنے والوں کی تعداد بھی 3747 ہو گئی ہے اور جبکہ 10552 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

Published: undefined

غزہ میں روز بہ روز حالات مزید خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ ماہرین نے انتباہ کیا ہے کہ غزہ کی 20 لاکھ آبادی میں سے زیادہ تر کے سامنے فاقہ کشی کی نوبت ہے۔ عالمی سطح پر اسرائیلی ناکہ بندی کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ یہاں تک کہ ریاستہائے متحدہ امریکہ جو اسرائیل کا معاون ہے، اس نے بھی غزہ میں بھکمری کو لے کر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

Published: undefined

اقوام متحدہ اور اس کے معاونین کی طرف سے دباؤ بنائے جانے کے بعد اسرائیل اور امدادی گروپس کو غیر خوراکی امداد کی ذمہ داری سونپنے کے لیے تیار ہو سکتا ہے۔ جبکہ خوراک تقسیم کا کام ایک نئے بنے امریکی حمایتی گروپ کو دے سکتی ہے۔ اس سلسلے میں ایک مکتوب بھی سامنے آیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined