فائل تصویر آئی اے این ایس
اسرائیل اور یمن کے حوثیوں کے درمیان کشیدگی ایک نئے موڑ پر پہنچ گئی ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے یمن میں حوثیوں کے رہنما عبدالملک الحوثی کو براہِ راست دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ "تمہاری باری بھی آئے گی۔" انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" پر اپنے پیغام میں مزید لکھا کہ عبدالملک الحوثی کو اپنی حکومت کے دیگر ارکان سے ملاقات کے لیے بھیجا جائے گا اور صنعاء میں حوثیوں کے جھنڈے پر لکھے نعرے "الموت لإسرائيل" (اسرائیل مردہ باد) کی جگہ اسرائیل کا پرچم لہرایا جائے گا۔
Published: undefined
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل اسرائیلی فوج نے اعلان کیا تھا کہ یمن سے داغا گیا ایک میزائل فضا میں ہی تباہ کر دیا گیا جبکہ ایک ڈرون نے جنوبی اسرائیل کے شہر ایلات کو نشانہ بنایا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق یمن سے داغے گئے میزائل کو روکنے کے بعد کئی علاقوں میں سائرن بج اٹھے۔ پولیس نے کہا کہ ایلات میں مشرقی سمت سے آنے والے ڈرون کے ٹکراؤ کی جگہ کو محفوظ بنا لیا گیا ہے، اور امدادی و تحقیقاتی ٹیمیں وہاں موجود ہیں۔
Published: undefined
حوثیوں نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اسرائیل کی جانب تین کارروائیاں کیں، جن میں میزائل اور ڈرون حملے شامل ہیں۔ غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے حوثیوں نے اسرائیل کے خلاف حملوں میں تیزی لائی ہے اور ان تجارتی جہازوں کو بھی نشانہ بنایا ہے جو یمن کے ساحل کے قریب سے گزرتے ہیں اور جنہیں وہ اسرائیل سے منسلک قرار دیتے ہیں۔
Published: undefined
اسرائیل نے بھی جوابی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ حالیہ ہفتوں میں صنعاء اور دیگر شہروں میں اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں حوثی حکومت کے وزیر اعظم، کئی وزراء اور دیگر اہم حکام شامل تھے۔ اسرائیلی حملوں کا نشانہ الحدیدہ کی بندرگاہ، بجلی گھر اور صنعاء کا بین الاقوامی ہوائی اڈہ بھی بنے۔
Published: undefined
خطے میں بڑھتی ہوئی یہ کشیدگی نہ صرف اسرائیل اور حوثیوں کے درمیان براہِ راست تصادم کو بڑھا رہی ہے بلکہ بحیرہ احمر کے تجارتی راستوں اور عالمی شپنگ کو بھی خطرات سے دوچار کر رہی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے اور علاقائی سطح پر نئے محاذ کھل سکتے ہیں۔ (بشکریہ نیوز پورٹل العربیہ ڈاٹ نیٹ، اردو)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined