روسی صدر پوتن کا ’جانشیں‘ بننے کے لیے ایک خاص معیار طے، خود پوتن نے کیا انکشاف

روسی پارلیمنٹ میں نمائندگی کرنے والی الگ الگ پارٹیوں کے لیڈران سے بات چیت میں پوتن نے کہا کہ جو لوگ ملک کے لیے اپنی جان داؤ پر لگا چکے ہیں، انھیں سیاست اور اقتدار میں جگہ ملنی چاہیے۔

<div class="paragraphs"><p>ولادمیر پوتن / تصویر: یو این آئی</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

روسی صدر ولادمیر پوتن کے جانشیں، یعنی اگلے روسی صدر کے بارے میں مستقل قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں۔ کچھ میڈیا رپورٹس میں کچھ ناموں کو سامنے رکھ کر پیشین گوئیاں بھی سامنے آئی ہیں، لیکن کچھ بھی اب تک واضح نہیں ہے۔ اس درمیان پوتن نے خود ہی اپنے جانشیں کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس میں کیا خوبیاں ہونی چاہئیں۔ انھوں نے واضح کیا ہے کہ آئندہ ملک کی سیاسی قیادت وہی کرے گا جس نے یوکرین کی جنگ کا میدان دیکھا ہے۔ یعنی روس کا مستقبل یوکرین جنگ میں فعال کردار نبھانے والے کسی شخص کے ہاتھوں میں ہو سکتا ہے۔

روسی پارلیمنٹ ’ڈوما‘ میں نمائندگی کرنے والی الگ الگ پارٹیوں کے لیڈران سے بات چیت کے دوران پوتن نے مذکورہ بالا بات کہی۔ ان کا کہنا ہے کہ جو لوگ ملک کے لیے اپنی جان داؤ پر لگا چکے ہیں، انھیں سیاست اور اقتدار میں جگہ ملنی چاہیے۔ ان کے مطابق یہی جنگجو آگے چل کر روس کی ذمہ داری اٹھائیں گے اور اقتدار کے وارث بنیں گے۔


غور کرنے والی بات یہ ہے کہ روسی سیاست میں پہلے ہی اپوزیشن کی آواز تقریباً ختم ہو چکی ہے۔ پوتن کے قریبی یونائٹیڈ رَشیا پارٹی کا دبدبہ ہر معاملے میں دیکھنے کو ملتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پوتن کے تازہ بیان میں صاف نظر آ رہا ہے کہ آنے والے وقت میں روس مزید نیشنلسٹ اور سخت رخ اختیار کرے گا۔ یہ سوچ پوتن کے بعد بھی طویل مدت تک روسی سیاست پر اثر انداز ہوگی۔

جہاں تک روس-یوکرین جنگ کا سوال ہے، فروری 2022 میں روس نے یوکرین پر حملہ کیا تھا، اور تب سے لاکھوں فوجی محاذ پر بھیجے گئے ہیں۔ حتیٰ کہ قیدیوں کو بھی جیل سے رِہا کر کے جنگ کے میدان میں اتار دیا گیا۔ روس اس جنگ میں ہلاک ہونے والوں کی حتمی تعداد نہیں بتاتا، لیکن بی بی سی اور خود مختار میڈیا اداروں کے مطابق اب تک کم از کم 1.30 لاکھ روسی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق 2025 کے آغاز تک تقریباً 15 لاکھ روسی شہری اس جنگ میں شامل ہو چکے ہیں۔ اس جنگ سے جن کی واپسی ہو رہی ہے، ان میں کئی ذہنی و جسمانی طور پر ٹوٹ چکے ہیں۔ پُرتشدد جرائم اور سماجی کشیدگی جیسے مسائل اب روس کے لیے دردِ سر بن رہے ہیں۔


یہ جنگ ہنوز جاری ہے اور اسے روکنے کی کوششیں بھی ناکام ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ امن معاہدہ کرانے کی کوشش میں اب بھی مصروف ہیں، لیکن کسی بڑی کامیابی کا امکان نظر نہیں آ رہا۔ یوکرین کے پانچویں حصے پر روس کا قبضہ ہو چکا ہے، پھر بھی وہ جنگ بندی کی جگہ براہ راست ڈیل کرنا چاہتا ہے۔ روس کی خواہش ہے کہ یوکرین ناٹو میں نہ جائے اور کچھ زمین چھوڑ دے۔ دوسری طرف یوکرین کا کہنا ہے کہ روس اس کی خود مختاری اور شناخت مٹا کر اسے اپنے قبضے میں لینا چاہتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔